کراچی میں پی ایس ایل میچز شیڈول کے مطابق ہوں گے، حکومت سندھ کا اعلان

کراچی,وزیر بلدیات سندھ ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ کراچی میں میچز شیڈول کے مطابق ہوں گے اور اسٹیڈیم میں شائقین کو کورونا وائرس سے بچانے کے لیے حفاظتی اقدامات کیے جائیں گے۔کورونا وائرس کے پھیلا کے حوالے سے پاکستان سپر لیگ کے میچز کی کراچی سے منتقلی افواہیں زیر گردش تھیں لیکن منگل کو وزیر اعلی سندھ کی زیر صدارت اجلاس میں تمام متعلقہ محکموں نے میچز شیڈول کے مطابق کراچی میں کرانے پر اتفاق کیا۔وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت کورونا وائرس پر ٹاسک فورس کا اجلاس منگل کو منعقد ہوا جس میں وزیر صحت، وزیر بلدیات، مشیر قانون، میئر کراچی، چیف سیکریٹری، آئی جی پولیس، وزیراعلی سندھ کے پرنسپل سیکریٹری، کمشنر کراچی، سیکریٹری خزانہ، سیکریٹری صحت اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔وزیراعلی سندھ کو بتایا گیا کہ صوبے میں 19 کیسز کے ٹیسٹ کیے تھے جن میں 9کیسز مثبت آئے، حیدرآباد کے کیس کے 2قریبی روابط تھے جن میں ایک مثبت آیا ایک منفی ہے۔مراد علی شاہ کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ جو پہلے 6کیسز تھے ان میں ایک ٹھیک ہوگیا ہے اور شاید کل ہسپتال سے ریلیز کیا جائے گا، 2نمونے ابھی بھیجے گئے ہیں اور ان کے نتائج ابھی آنا باقی ہیں۔وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ سندھ میں ابھی تک تمام کیسز اہمیت کے حامل ہیں کیونکہ کوئی بھی مقامی کیس نہیں، ہم نے پہلے دن سے اس مسئلہ کو روکنے کی کوشش کی ہے اور اب ہماری کوششیں مزید تیز ہوں گی۔اجلاس کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر بلدیات نے کہا کہ کراچی میں ہونے والے پی ایس ایل میچز کے حوالے سے تمام انتظامات مکمل ہیں، میچ سے قبل اسٹیڈیم کی فیومیگیشن کی جائے گی جبکہ سیکیورٹی کیساتھ تھرمل اسکریننگ بھی جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت میچز کے انعقاد کے لیے پوری طرح تیار ہے اور میچ اسی طرح ہوں گے جیسے ہوتے ہیں۔وزیر بلدیات نے مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ جو لوگ ایران، چین، جنوبی کوریا اور دیگر ممالک سے آئے ہیں انہیں احتیاط کرنی چاہیے، اس سے وہ خود بھی بچ سکیں گے کیونکہ اس سے ان کے اہلخانہ سب سے پہلے متاثر ہو سکتے ہیں لہذا انہیں بچانے کے لیے احتیاط بہت ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ وائرس ایسا خطرناک نہیں کہ جس کو ہو وہ صحتیاب نہ ہو سکے، اس میں موت کا امکان 2فیصد ہے اور یہ بھی ان لوگوں کی جان جانے کا امکان زیادہ ہوتا ہے جن کا مدافعتی نظام کمزور یا جو عمر رسیدہ ہیں۔ناصر حسین شاہ نے کہا کہ کراچی میں جس پہلے مریض میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی وہ صحتیاب ہو چکا ہے اور ان کے تمام اہلخانہ کی بھی اسکریننگ ہوئی اور وہ تمام افراد بھی مکمل طور پر صحتیاب ہیں۔اس موقع پر انہوں نے تماشائیوں کے نام پیغام میں کہا کہ شائقین ضرور اسٹیڈیم آئیں، ہم نے ان کے لیے احتیاطی انتظامات کیے ہیں جس کے تحت انہیں سینی ٹائزر فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ اسکریننگ بھی کی جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ افراتفری کی ضرورت نہیں کیونکہ ہم تھرمل اسکریننگ بھی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ اگر کسی مریض میں وائرس کی تشخیص ہو تو اسے فوری طور پر طبی امداد فراہم کی جا سکے۔وزیر بلدیات نے کہا کہ ہم اس معاملے کو سیاست کی نذر نہیں کرنا چاہتے، وفاق بھی اپنا کام کر رہا ہے اور دیگر صوبے بھی اپنا کام کر رہے ہیں لیکن وزیر اعظم کو بھی اس معاملے پر وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ کی طرح متحرک ہونا چاہیے جو پہلا کیس آنے کے عبد سے روزانہ اس سلسلے میں دو اجلاس منعقد کرا رہے ہیں۔ناصر حسین شاہ نے کہا کہ تفتان سے 8ہزار افراد پاکستان میں داخل ہوئے اور سندھ میں 1500 کے لگ بھگ آئے ہیں، اسی طرح پنجاب میں 5ہزار یا دیگر صوبوں میں بھی لوگ داخل ہوئے۔ان کا کہنا تھا کہ اس وائرس کا خاتمہ ہونا چاہیے اور اس کے لیے وفاقی حکومت کو سنجیدہ اقدامات کرنے پڑیں گے تاکہ ہم اس کا مقابلہ کر سکیں۔اس موقع پر پاکستان کرکٹ بورڈ کے ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ ذاکر خان نے کہا کہ کسی کھلاڑی نے خدشات کا اظہار نہیں کیا، سب کو اپنی حفاظت کے حوالے سے تحفظات ہوتے ہیں، ابتدائی طور پر دو کیسز کراچی اور دو اسلام آباد میں آئے لیکن راولپنڈی میں میچز منعقد ہوئے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم کھلاڑیوں کو مطمئن کرنے کی کوشش کریں گے اور حفاظتی اقدامات کے طور پر رول ماڈل تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور دیگر ملکوں کی طرح تماشائیوں کے بغیر میچز کے انعقاد کی تجویز بھی زیر غور ہے۔ان کا کہنا تھا کہ میچز کی کراچی سے منتقلی کا معاملہ کبھی بھی زیر بحث نہیں آیا اور حفاظت کو اولین ترجیح دیں گے۔کراچی سے میچز کی منتقلی کے حوالے سے ایک اور سوال کے جواب میں ذاکر خان نے کہا کہ اس بات کا انحصار سندھ حکومت پر ہے، اگر انہیں لگے گا کہ کورونا وائرس کے حوالے سے چیزیں ان کے اختیار میں نہیں ہیں ہم پھر ان کی ہدایات پر عمل کریں لیکن جب تک ان کی طرف سے کوئی تجویز نہیں آتی اس وقت تک یہ بات نہیں ہو سکتی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں