خیبر پختونخوا کے ہسپتالوں میں آکسیجن کی قلت کا خدشہ

سوات :خیبر پختونخوا کے بیشتر اضلاع میں ہسپتالوں میں کورونا وائرس کے مریضوں میں اضافے کی وجہ سے آکسیجن سلینڈرز کی کمی کا خدشہ پایا جاتا ہے۔محکمہِ صحت کے حکام نے حکومت سے کہا ہے کہ ہسپتالوں کو فوری طور پر وافر مقدار میں آکسیجن سلینڈر فراہم کیے جائیں۔ضلع سوات میں محکمہ صحت کے حکام نے بتایا ہے کہ سیدو شریف ٹیچنگ ہسپتال میں اس وقت 85 مریض ایسے ہیں جنھیں آکسیجن فراہم کی جا رہی ہے اور ہسپتال میں اوسطاً دو گھنٹوں میں 300 سے 350 آکسیجن کے سلینڈرز خالی ہو جاتے ہیں۔حکام نے بتایا کہ چند روز پہلے آکسیجن کے سلینڈر سوات، بٹ خیلہ اور مردان سے بھی دستیاب نہیں تھے جس کے بعد ضلعی انتظامیہ نے لاہورمیں آکسیجن فراہم کرنے والی کمپنی سے رابطہ کیا۔ اس کمپنی کے ذریعے ایک کنٹینر سوات پہنچا تھا لیکن لاہور سے سلینڈرز لانے میں خاصا وقت ضائع ہو جاتا ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ اگر اس رفتار سے مریضوں میں اضافہ ہوا تو آئندہ آکسیجن کی کمی کا مسئلہ بڑھ سکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس کا حل آکسیجن پلانٹ کی تنصیب ہے جس پر جلد از جلد کام شروع ہونا چاہیے۔ضلع ہنگو کے ضلعی ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کی جانب سے محکمہ صحت کے حکام کو خط لکھا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 110 بستروں کا یہ ہسپتال کووڈ 19 کے مریضں کے لیے مختص ہے لیکن یہاں ضرورت مند مریضوں کو آکسیجن سلینڈروں کے زریعے فراہم کی جا رہی ہے جو کہ مستقل حل نہیں ہے اس لیے ہسپتال میں آکسیجن پلانٹ فوری طور پر نصب کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اگر آکسیجن پلانٹ کی تنصیب کا کام انتہائی تیز رفتاری سے بھی کیا جائے تو اس میں ایک ماہ سے زیادہ وقت لگ سکتا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے مریض فروری کے آخری ہفتے میں آنا شروع ہو گئے تھے لیکن وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت نے اس بارے میں کوئی اقدامات نہیں کیے تھے۔ اسی طرح ڈیرہ اسماعیل خان کے مفتی محمود ٹیچنگ ہسپتال میں کورونا وائرس یونٹ کے انچارج ڈاکٹر فواد مروت نے سوشل میڈیا پر لکھا ہے کہ ضلع میں کرونا وائرس کے مریضوں میں اضافہ ہورہا ہے اور اس وقت تمام بیڈ مریضوں سے بھر گئے ہیں جنھیں زیادہ تعداد میں آکسیجن سلینڈرز کی ضرورت ہے ۔انھوں نے کہا ہے کہ متاثرہ مریضوں کی عمریں 40 سے 50 سال کے درمیان ہیں اور ان کی حالت تشویشناک ہے۔ انھوں نے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ احتیاط کریں اور ماسک کا استعمال ضرور کریں۔مفتی محمود ہسپتال کے سابق میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر شاہ جہاں نے بی بی سی کو بتایا کہ آکسیجن سلینڈر کی طلب میں اضافہ ہوا ہے جبکہ اس کی سپلائی ڈیرہ اسماعیل خان میں محدود ہے اور اگر مریضوں میں اسی طرح اضافہ ہوتا رہا تو طبی عملے کے لیے اس پر قابو پانا مشکل ہو سکتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں