بلوچستان بجٹ 20 جون کو پیش کئے جانے کا امکان،اپوزیشن نے احتجاجی تحریک کی تیاری کرلی

کوئٹہ:بلوچستان کا بجٹ 20جون کو پیش کئے جانے کا امکان ہے جبکہ اپوزیشن جماعتوں نے احتجاجی تحریک کی تیاری کرلی۔ذرائع محکمہ خزانہ کے مطابق بجٹ کا حجم 4کھرب روپے سے زائد ہے جس میں غیر ترقیاتی اخراجات کا حجم 340ارب روپے ہوگا صحت اور تعلیم کے شعبے اولین ترجیح ہوں گے جبکہ نئے مالی سال کا بجٹ خسارے کا ہوگا۔بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں نے بجٹ سے قبل ہی تحریک چلانے اور حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کیا ہے۔اپوزیشن رہنما عبدالرحیم زیار توال نے صوبے کے تمام اسپتالوں میں کرونا وارڈز اور لیبارٹریاں قائم کرنے سمیت احساس پروگرام میں کرپشن کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔اسکے علاوہ اپوزیشن جماعتوں نے ایران اور افغانستان کے سرحدی علاقوں کے مکینوں کی بیروزگاری کا نوٹس لینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔دریں اثنا ء وفاق کی جانب سے 30ارب کٹوتی کے بعد بلوچستان حکومت کو بجٹ تشکیل دینے میں مشکلات کا سامنا ہے بلکہ خسارہ 80ارب تک پہنچنے کا امکانظا ہر کیا جا رہا ہے، محکمہ خزانہ نے بجٹ اجلاس 18کی بجائے 20جون کو طلب کر نے کی سمری صوبائی حکومت کو ارسال کردی ہے، محکمہ خزانہ بلوچستان کے ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے تیس ارب روپے کم ملنے کی وجہ سے صوبے کا ترقیاتی بجٹ بری طرح متاثر ہو کر صرف ستر ارب ہونے امکان ہے و فاقی حکومت نے رواں مالی سال کیلئے قابل تقسیم محاصل سے 295ارب روپے دئیے تھے مگر رواں سال کورونا وائرس کے باعث جمع ہونے والے ٹیکسز میں کمی کی وجہ سے وفاقی نے بلوچستان کو دئیے جانے والے محاصولات میں تیس ارب کی کمی کردی ہے،جسکی وجہ سے بلوچستان کو بجٹ بنانے میں مشکلات کا سامنا ہے اسی لئے محکمہ خزانہ نے بجٹ پیش کرنے کیلئے اب اٹھارہ جون کے بجائے بیس جون کی سمری حکومت بلوچستان کو بھجوائی ہے،محکمہ خزانہ کے ذرائع کے مطابق اگر صوبائی حکومت نے ترقیاتی بجٹ رواں مالی سال کی سطح پر سو ارب روپے رکھا تو صوبے کا مالی خسارہ سترسے اسی ارب تک پہنچ جانے کا امکان ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں