حکومتی نااہلی کی وجہ سے نسوار بیچنے والے سے لیکر تعلیم یافتہ نوجوان تک سب سراپااحتجاج ہیں،نواب رئیسانی

کوئٹہ:سابق وزیراعلیٰ بلوچستان،چیف آف ساراوان اوررکن صوبائی اسمبلی نواب محمد اسلم رئیسانی نے کہاہے کہ جام صاحب عقل کُل،مخصوص مزاج ہے جو صرف مخصوص لوگوں سے ملتاہے،حکومتی معاملات وٹس ایپ اور ٹویٹر پرچلایاجارہاہے،عمران خان وزیراعظم ہاؤس کو یونیورسٹی نہ بنا سکتے تو ان کی حیثیت وی سی جتنی ہی ہے،حکومتی نااہلی کی وجہ سے آج صوبے میں نسوار بیچنے والے سے لیکر تعلیم یافتہ نوجوان تک سب سراپااحتجا ہیں۔ان خیالات کااظہار انہوں نے گزشتہ روز میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ورکن صوبائی اسمبلی نواب محمد اسلم رئیسانی نے کہاکہ پچھلے الیکشن میں جو دھاندلا ہوا اس کے نتیجے میں جو حکومت بنی ہے اس کے خلاف ایم پی اے صاحبان،عوام،طالب علم،زمیندار سب سراپااحتجاج ہیں،انہوں نے کہاکہ عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالاگیاہے،پی ایس ڈی پی میں تو عوام کے مفاد میں تعمیرات ہوتی ہے سڑکیں بنتی ہے لیکن یہاں ایک نسوار والے سیمنٹ والے سے لیکر تعلیم یافتہ تک سب روزگار کیلئے سراپااحتجاج ہیں،ڈھنک اور تمپ میں جو واقعات ہورہے ہیں،بدامنی کی صورتحال حکومتی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے ہم نے عوام کی عدالت میں اپنا کیس پیش کیاہے عوام کے وسائل کالوٹ مار کرکے عوام ہی کی استحصال کی جارہی ہے،ہم چاہتے ہیں کہ فیڈریشن قائم رہے فیڈریشن کے اختیارات کم ہواور قومی وحدتوں کے اختیارات زیادہ ہو،برابری کی بنیاد پر بات ہو،اگر پنجاب کے 300ارکان ہے اور ہمارے 18ہیں تو ہمارا اکثریت ان کے برابر ہونا چاہے ان کی اکثریت ڈھائی سوکا ہو،انہوں نے کہاکہ اقوام کی حقوق تسلیم کیاجائے،جام کمال وٹس ایپ اور ٹویٹر پر سارے معاملات چلا رہے ہیں اگر انٹرنیٹ ڈاؤن ہوجائے تو نہ تو فیس بک کام کرے اور نہ وٹس ایپ،جام صاحب کو عوام کے درمیان ہونا چاہیے مگر جام صاحب کا خصوصی مزاج ہے اور وہ مخصوص لوگوں سے ملتاہے،سیاست میں سب برابر ہے یہاں کوئی نواب یا سردار نہیں ہم سب برابر ہے اور اللہ ہی کے غلام ہیں،انہوں نے کہاکہ ہمارے ساتھی احتجاج کررہے ہیں اگر اچھے دنوں میں ان کے ساتھ ہوں تو برے دنوں میں بھی ساتھ دینا چاہیے جس کیلئے آج میں ان کے ساتھ احتجاج پر بیٹھا ہوں انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ جام کمال عقل کُل ہے ہم یہاں بلوچستان کی خوشحال مستقبل،زمینداروں،طلباء کے بہترمستقبل،صحت کی بہترین سہولیات کیلئے جدوجہد جاری ہے،عمران خان کی حیثیت ایک یونیورسٹی میں وائس چانسلر جتنی ہے وہ وزیراعظم ہاؤس کو یونیورسٹی نہیں بنا سکے تو ان کی حیثیت ملک میں کسی وائس چانسلر جتنی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں