بلوچی ادب کے عہد ساز شاعر مبارک قاضی کو ہزاروں افراد کا خراج عقیدت
پسنی(بیورو رپورٹ) بلوچی اداب کے بادشاہ عہد ساز شاعر مبارک قاضی کی رسم سوئم پسنی میں ادا، فاتحہ خوانی کے شرکا کا قبرستان تک واک اور زبردست خراج، مات نسیمہ اور مبارک قاضی کے بچوں نے سینکڑوں چاہنے والوں کے ساتھ مل کر قبر پر پھول نچھاور کیے اور چادر چڑھائی۔ نصف صدی تک بلوچی ادب پر راج کرنے والے عہد ساز شاعر مبارک قاضی کی رسم سوئم پیر کو پسنی میں ان کی رہائش گاہ پر ادا کردی گئی جس میں پسنی سمیت کیچ، کراچی اور بلوچستان کے دیگر اضلاع سے ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ ضلع کیچ سے بلوچستان اکیڈمی تربت کے وفد نے شرکت کی جس میں اکیڈمی کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر غفور شاد، سابق چیئرمین واجہ عبید شاد، مقبول ناصر ،عارف عزیز، اصغر محرم، عابد علیم، پروفیسر ندیم اکرم، ارشاد پرواز، ڈاکٹر محسن بالاچ، شگر اللہ یوسف، راشد حسرت، انجینئر اکرم بلوچ، تربت سول سوسائٹی کے کنوینر گلزار دوست، نواز فتح، اسد بلوچ کے علاوہ تربت یونیورسٹی کے طلبہ کراچی سے معروف پبلشر جمیل امام، معروف مترجم افسانہ نگار شرف شاد، سرفراز بلوچ کے علاوہ مختلف افراد نے شرکت کی پسنی کے معروف شعرائ ساجد نور، زبیر مختار، میر عمر میر، ریحان بزنجو، رزاق قاضی، کہدہ علی، میر نور احمد کلمتی، فہیم بلوچ، کہدہ حمید، ڈاکٹر عبدالحمید قاضی، قاضی وسیم و دیگر نے میزبانی کی جبکہ جوڈیشل مجسٹریٹ پسنی صدام حسین دشتی، ایس ایچ او پسنی، چیف آفیسر مندوست بلوچ، انجینئر عبدالغنی بلوچ،،عبدالرب بلوچ و دیگر اہم شخصیات موجود تھیں۔ فاتحہ خوانی کے بعد فش ہاربر سے قبرستان تک پیدل واک کیا گیا جس کی قیادت معروف افسانہ نگار ڈاکٹر حنیف شریف کی والدہ مات نسیمہ اور مبارک قاضی کے بچوں سھراب، کمبر اور علی جان نے کی۔ واک کا اختتام قاضی مبارک کے قبر پر ہوا جہاں مات نسیمہ اور قاضی مبارک کے بچوں نے پہلے چادر اوڑھی پھر پھول نچھاور کیے اس کے بعد مختلف افراد نے قبر پر پھول رکھے۔