لندن، سینئر صحافی و مصنف لطیف بلوچ انتقال کرگئے

لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) سینئر صحافی ومصنف لطیف بلوچ انتقال کرگئے۔ سینئر صحافی، مصنف وبی ایس او اور نیپ کے سابق رہنما ادیب و دانشور اور بک ریڈرز کلب کے چیئرمین لطیف بلوچ لندن میں انتقال کرگئے۔ سینئر صحافی ادیب دانشور اور سماجی شخصیت لطیف بلوچ کا تعلق لیاری سے تھا۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم مقامی اسکولوں سے حاصل کی۔ اعلیٰ تعلیم کے دوران انہوں نے بی ایس او کے قیام میں نمایاں کردار ادا کیا۔ وہ سیاسی اعتبار سے میر غوث بخش بزنجو کے پیروکار تھے۔ انہوں نے 1970 کی دہائی میں ڈان اخبار سے عملی صحافت کا آغاز کیا۔ 1972 میں سردار عطاءاللہ خان مینگل کی حکومت کے قیام کے بعدوہ بلوچستان حکومت سے وابستہ ہوگئے اور محکمہ اطلاعات میں انفارمیشن آفیسر کے عہدے پر کام کیا۔ نیپ کی حکومت کے خاتمہ کے بعد وہ ناصرف ملازمت سے برطرف ہوگئے بلکہ انہیں قیدوبند کا سامنا کرنا پڑا۔ ان پر غداری کا مقدمہ بھی قائم کیا گیا جو بعد ازاں واپس لے لیا گیا۔ 1978 میں وہ روزنامہ ڈان سے دوبارہ وابستہ ہوگئے اور ادارت کے شعبہ میں کام کیا۔ صحافت سے ریٹائرمنٹ کے بعد وہ پرنس محی الدین بلوچ کی تنظےم ” برات“ میں خدمات انجام دیتے رہے۔ انہوں نے لیاری میں ایک اسکول اور ریڈرز کلب بھی قائم کیا۔ وہ کچھ عرصہ قبل لندن گئے تھے جہاں ان کا انتقال ہوگیا۔ انہوں نے لیاری کا مقدمہ کے نام سے کتاب بھی لکھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں