بیوٹمز میں غلط پالیسیوں کا نوٹس اور بدعنوانوں کیخلاف کارروائی کی جائے، اسٹاف یونین
کوئٹہ (آن لائن) بیوٹمز اسٹاف ایسوسی ایشن کے صدر نعمان خان نے بیوٹمز میں غلط پالیسیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اعلیٰ حکام سے مطا لبہ کیاہے کہ فنڈز کے بے دریغ استعمال اور مالی بحران سمیت اعلیٰ تعلیم یافتہ پروفیسرز کے مستعفی ہونے سمیت جی پی فنڈ کے نام پر انشورنس کی ناکام پالیسی کا نوٹس لیکر اس میں ملوث اہلکاروں کو اعلیٰ عہدوں پر تعینات کرنے کی تحقیقات کراکر حقائق سامنے لاکر ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے تاکہ بیوٹمز کے ماحول کو بہتر بنایا جاسکے۔ یہ بات انہوں نے سینئر نائب صدر سہیل انور بلوچ اور دیگر عہدیداروں کے ہمراہ جمعہ کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ترقی یافتہ قوم سب سے پہلے تعلیم کو ترجیح دیتی ہے پاکستان کے مسائل جن میں بے روزگاری، شدت پسندی، مذہبی منافرت، ان کی بنیادی وجہ تعلیم کی کمی ہے بیوٹمز بلوچستان کی دوسری بڑی یونیورسٹی ہے جو 2002 میں قائم ہوئی 20 سال کی قلیل مدت میں بیوٹمز مالی طور پر مکمل خسارے میں چلی گئی بیوٹمز انتظامیہ نے 16 سالہ غلط پالیسیوں کی وجہ سے بیوٹمز کو شدید مالی بحران کا شکار بنا دیا ہے اس وقت ملک اپنے بدترین مالی مسائل سے گزر رہا ہے ملازمین کو آدھی جبکہ وائس چانسلر کو پوری تنخواہیں مل رہیں ہیں ملازمین کو اس بات سے کوئی تعلق نہیں کہ فنڈ کہاں سے آتے ہیں انہیں اپنی تنخواہوں سے مطلب ہے کروڑوں روپے پیٹرول اور عیاشیوں پر استعمال ہورہے ہیں۔اور مہنگائی کے تناسب سے تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا جارہا اور پرانی تنخواہیں بھی روکی گئی ہے گزشتہ 2 ماہ سے ملازمین کو آدھی تنخواہ دی جارہی ہے۔ جبکہ وائس چانسلر اور پرووائس چانسلر مکمل تنخواہ لے رہے ہیں۔ حکومت کی جانب سے 19 کروڑ 80 لاکھ روپے کی گرانٹ موصول ہوچکی ہے جس سے دسمبر کی مکمل تنخواہ اور نومبر کے بقایا جات دے سکتے تھے لیکن ایسا نہیں کیا گیا حالانکہ اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے بھی موجود ہےں کہ ملازمین کو ان کی تنخواہیں بروقت ادا کی جائیں۔ کرسمس کے موقع پر اقلیتی بھائیوں کو پوری تنخواہ کی بجائے آدھی تنخواہ دی گئی۔ جی پی فنڈ کے نام پر ناکام انشورنس کی انویسٹمنٹ پالیسی لی گئی12 سال گزرنے کے باوجود بھی اس سے منافع کی بجائے بلکہ نقصان ہوا ہے اس کے باوجود مذکورہ کلرک کے خلاف کارروائی کرنے کی بجائے اسے گریڈ 20 میں ترقی دیکر ڈائریکٹر کا عہدہ دے دیا گیا۔ اس کے علاوہ جعلی پروفیسرز اور آفیسرز کو رجسٹرار اور ڈینز کے عہدوں پر تعینات کیا گیا جو اس عہدے کے اہل نہیںتھے۔ اس کے علاوہ اعلیٰ تعلیم یافتہ پروفیسرز جو بیرون ملک سے تعلیم حاصل کرکے آئے اور یونیورسٹی کا اثاثہ تھے انہوںنے استعفے دے دیئے ان تمام اقدامات کی تحقیقات کرکے ذمہ داروں کا تعین کرکے ان کے خلاف کارروائی کی جائے تاکہ یونیورسٹی کے مالی ، انتظامی معاملات اور ماحول کو بہتر بنایا جاسکے۔


