روزانہ کی بنیاد پر زخمیوں کی بڑھتی تعداد، غزہ کے اسپتال مزید بوجھ اٹھانے سے قاصر
نیویارک (مانیٹرنگ ڈیسک) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ہنگامی خدمات مہیا کرنے والے شعبے سے وابستہ ایک ماہر نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کے باقی ماندہ ہسپتال اب وہاں زخمیوں کی تعداد کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ عسکریت پسند تنظیم حماس کے زیر انتظام غزہ پٹی میں وزارت صحت کے اندازے کے مطابق سات اکتوبر کو وہاں جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک 60,000 سے زیادہ لوگ زخمی ہو چکے ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر سینکڑوں مزید زخمی ہو رہے ہیں۔ غزہ میں حالیہ جنگ کا آغاز گزشتہ برس سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل میں ایک حملے کے بعد ہوا تھا، جس میں بارہ سو سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے اور تقریبا ڈھائی سو افراد کو حماس نے یرغمالی بنا لیا تھا۔ اس کے بعد اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جاری کارروائیوں میں اب تک چوبیس ہزار سے زائد افراد ہلاک اور ساٹھ ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کی ایمرجنسی میڈیکل ٹیم کے رابطہ کار شان کیسی نے کہا ہے کہ غزہ کے ہسپتالوں میں اوسطاً پانچ یا چھ ڈاکٹر یا نرسیں روزانہ سینکڑوں مریضوں کو دیکھ رہی ہیں۔ حال ہی میں جنگ زدہ اس فلسطینی علاقے میں پانچ ہفتے گزارے کر لوٹنے والے شان کیسی نے مزید کہا کہ وہاں کے ہسپتالوں میں "فرش پر اتنے مریض تھے کہ آپ کسی کے ہاتھ یا پاو¿ں پر قدم رکھے بغیر بمشکل حرکت کر سکتے تھے۔” انہوں نے کہا کہ الشفاءہسپتال، جو کبھی غزہ میں 700 بستروں پر مشتمل ایک معروف ہسپتال تھا، اب صرف ایمرجنسی ٹراما کے شعبے میں آنے والے مریضوں کا علاج کر رہا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ الشفاءایسے ہزاروں افراد سے بھرا ہوا ہے، جو پناہ کی تلاش میں اپنے گھروں کو چھوڑ کر وہاں کے آپریشن تھیڑوں، راہداریوں اور سیڑھیوں پر رہ رہے ہیں۔ کیسی نے کہا کہ غزہ میں تاریخی طور پر 36 ہسپتالوں، 25,000 ہیلتھ ورکرز، اور بہت سے ماہرین کے ساتھ ایک مضبوط صحت کا نظام کام کرتا رہا ہے لیکن اب اس علاقے کے 2.3 ملین افراد میں سے 85 فیصد بے گھر ہو چکے ہیں اور ان میں صحت عامہ کے شعبے سے وابستہ کارکن، ڈاکٹر، نرسیں، سرجن اور انتظامی عملہ بھی شامل ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق غزہ کے 36 میں سے اب صرف 15 ہسپتال کام کر رہے ہیں اور یہ سب بھی صرف جزوی طور پر فعال ہیں۔


