مندر کے معاملے کو بعض مذہبی، سیاسی عناصر نے ایشو بنایا، نورالحق

وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری نے کہا ہے کہ ‘اسلام آباد میں مندر کی تعمیر کے معاملے پر بعض مذہبی اور سیاسی عناصر نے حکومت کو نیچا دکھانے کی کوشش کی جبکہ کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) سے نقشہ منظور نہ ہونے کی وجہ سے مندر کی تعمیرات روک دی گئی۔

قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران انہوں نے بتایا کہ اقلیتی اراکین نے مجھ سے ملاقات کی اور انہوں نے 4 کنال پلاٹ پر مندر کی تعمیرات کے لیے فنڈز جاری کرنے کی درخواست کی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ ‘میں نے ان سے گزارش کی کہ مختلف مذہبی عبادت گاہوں کی مرمت اور زیب و آرائش کے لیے موجود فنڈز ہیں جو انتہائی محدود ہیں جبکہ مندر کی تعمیرات کے لیے وسیع فنڈز درکار ہوں گے، جو ہمارے پاس نہیں ہیں’۔

نور الحق قادری نے بتایا کہ ‘اقلیتی اراکین کی درخواست کو وزیراعظم عمران خان کی طرف بھیج دی گئی اور اس دوران مذکورہ معاملے کو ایشو بنا لیا گیا’۔

انہوں نے کہا کہ ‘حکومت کو تنگ کرنے کے لیے مذہبی سمیت کچھ سیاسی عناصر نے بھی اپنا کردار ادا کیا’۔علاوہ ازیں انہوں نے بتایا کہ ‘مسئلہ مندر کی تعمیر کا نہیں ہے بلکہ سوال یہ تھا کہ کیا بیت المال (پبلک فنڈز) کی رقم سے مندر تعمیر ہوسکتا ہے؟’

نورالحق قادری نے بتایا کہ ‘اس سوال کے فتویٰ کے لیے معاملہ اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیج دیا گیا ہے اور مندر کی تعمیر روکنے کا تعلق سی ڈی اے سے غیر منظور شدہ نقشہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام وہ پہلا دین ہے جس نے مذہبی آزادی اور اقلیتوں کے حقوق کی بات کی۔وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر اقلیتوں کو حاصل حقوق سے متعلق تحقیق کرلی جائے تو پاکستان خطے میں موجود دیگر ممالک کے مقابلے نمایاں نظر آئے گا جہاں اقلیتوں کے ساتھ سب سے بہتر رویہ اختیار کیا جاتا ہے۔

نور الحق قادری نے کہا کہ موجودہ حکومت کے منشور میں شامل ہے کہ اقلیتوں کو درپیش مسائل کو دور کرنا اور انہیں مکمل مذہبی آزادی فراہم کرنا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں