دنیا بھر میں مقبول کیچ کی بیگم جنگی (کجھور)

تحریر: اعظم الفت
ضلع کیچ میں 35 ہزارٹن صرف بیگم جنگی (کھجور)کی کاشت ہوتی ہے۔ مجموعی طورپر ضلع کیچ میں ایک لاکھ 40 ہزارٹن کھجورکی فصل ہوتی ہے۔ 75عددکھجورکی وزن اگر ایک پونڈ ہو تو A گریڈ، 80 سے 85 عدد کھجور کی وزن ایک پونڈ ہوتو وہ گریڈ B میں شمار ہوتی ہے۔ بیگم جنگی کھجور امریکہ، فرانس، جرمنی، سری لنکا کے علاوہ سب سے زیادہ انڈیا جاتی ہے جہاں پروسس ہوکر پوری دنیا میں بکتی ہے۔ مقبول عالم نوری پیشہ کے لحاظ سے زمیندارہے اورکھجوروں کی کاشت کرتے ہیں،ان کے مطابق وہ زمینداری اورکھجورکی کاشت آباﺅ اجداد سے کرتے آرہے ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ ضلع کیچ میں ہماری زیادہ تر فصل بیگم جنگی کی ہے، کیچ میں سب سے زیادہ پروڈکشن بیگم جنگی کی کاشت ہوتی ہے، صرف ضلع کیچ میں 35 ہزار ٹن بیگم جنگی کی کاشت ہوتی ہے جبکہ مجموعی طور پر ضلع کیچ میں کھجور کی پیداوارایک لاکھ چالیس ہزار ٹن ہے۔ یہاں پر جو پیداوار ہوتی ہے وہ انڈسٹریل ہے، انڈسٹریل اس لحاظ سے کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں انہوں نے اسٹینڈرڈ سرچ کیے ہیں وہ اسٹینڈرڈ اس طرح ہے اگر 75 کھجور ایک پونڈ وزن ہو تو اے گرڈ شمار کرتے ہیں، 80 سے 85 ایک پونڈ وزن ہو وہ گریڈ B میں شمار ہوتی ہے اور اگر ایک سو پندرہ کھجور ہو وزن ایک پونڈ ہووہ انڈسٹریل شمار ہوتی ہے۔ کھجوروں کے کاشت کار مقبول عالم نوری کہتے ہیں کہ ہماری جوبیگم جنگی کھجور ہے وہ مختلف جگہوں میں دنیا میں جاتی ہے۔ ایس اے بیجے کے نام سے پہلے سے انٹرو ڈیوسٹ ہے، بیگم جنگی امریکہ، فرانس، جرمنی، سری لنکا جاتی ہے انڈیا بہت ساری جاتی ہے اور وہاں پر پروسس ہوکر پوری دنیا میں بکتی ہے۔ بائیو پروڈکٹ کے حوالے سے بہت ساری جگہوں پر جاتی ہے، ان کی پھر بائیو پروڈکٹ بنتی ہے، اس کی گٹھلی سے آئل نکلتا ہے، گٹھلی سے کافی بناتے ہیں اور کھجور کا جو دنیا نیچرل شوگر کی طرف جارہا ہے اس کو ڈیٹ پوڈر بھی بناتے ہیں تاکہ ایز شوگر کا الٹرنیٹ استعمال ہو۔ مقبول عالم نوری نے کہا کہ اوسطاً ہماری کھجوریں ایک سو دس کلو گرام ایک درخت پیداوار دیتی ہے، زیادہ تر ہمارے کھجورانڈسٹریل ہے۔ ضلع کیچ میں کھجورریجن بہت بہترین ہے آب و ہوا کھجور کیلئے۔ حکومت نے گرین پاکستان انریشیٹ کیا ہے حکومت کو چاہئے کہ زمینداروں کو نئے پودے دیں،جیسے میلجول ہے،ڈیکلیٹ نور ہے امبر، اجوائن کی انٹرنیشنل مارکیٹ میں بہت ڈیمانڈ ہے۔ حکومت کو چاہیے یہاں پر لوگوں کے پاس زمینیں ہیں، ان زمینوں کو ہموار کرے، ڈیپ ایری گیشن پر جائے اور زمینداروں کو سپورٹ کرے۔ نئی ورائٹیاں دیں۔ نئی ورائٹی مارکیٹ کیلئے بہت اچھی ہے۔ اس کے دور میں پاکستان کی معیشت پر بہت مشکل وقت ہے، ان کو چاہیے کہ وہ اپنی ایکسپورٹ بڑھائے، ایکسپورٹ بڑھانے کیلئے ہمیں فورن ریزرو کی ضروررت ہے۔ وہ اسی فروٹ پر اتنی بڑی پروڈکیشن ہے، اسی سے آسکے گی۔ نئے پودے لگائے نئی ورائٹی شفٹ کی طرف جانا چاہیے۔ گزشتہ دو تین سال میں مون سون سے بہت نقصانات ہوئے ہمیں ورائٹی شفٹ اس طرح کرنے کی ضرورت ہے ہم ھرلی ورائٹی لگائے یا لیٹ ورائٹی لگائے،یا ایسی ورائٹی ہو جو مون سون سے پہلے ہمیں فصل دیں اور ایسی ورائٹی ہو جو مون سون کے بعد ہوں۔ ھرلی ورائٹی ہمارے پاس بہت ہیں شکر کی طرح،اور لیٹ ورائٹی بھی ہے علیمی کی طرح، مگر ایک ورائٹی ہے قصاب کے نام سے، جو بغداد اور عراق میں پائی جاتی ہے،تاکہ وہ ورائٹی ہم امپورٹ کرکے لگائے وہ لیٹ ورائٹی ہے مون سون کے بعد آتی ہے اور اس پر مون سون کاکوئی اثر نہیں ہوتا ہمیں چاہئے کہ ہم لوگوں کوشعور دیں۔نئے پودے لگائے۔حکومت زمینداروں کو سپورٹ کرے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں