بنگلا دیش میں حسینہ واجد کے حامیوں کی جوابی انقلاب کی کوشش کو ناکام بنا دیا گیا

ڈھاکا (مانیٹرنگ ڈیسک) بنگلا دیش میں ڈنڈہ بردار طلبہ پر مشتمل ہجوم نے سابق وزیر اعظم حسینہ واجد کے حامیوں کی ’جوابی انقلاب‘ کی کوشش کو ناکام بنا دیا۔ خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق 15 اگست کو شیخ حسینہ واجد کے والد اور بنگلہ دیش کے بانی شیخ مجیب الرحمٰن کے قتل کی برسی تھی جنہیں 1975 میں قتل کردیا گیا تھا اور ان کی بیٹی کے دور حکومت میں اس دن ’عام تعطیل کا اعلان‘ کیا گیا تھا۔ لیکن حسینہ واجد کے استعفے اور ملک سے فرار کے بعد بنگلہ دیش کا انتظام سنبھالنے والی عبوری حکومت نے ملک میں 15 اگست کی عام تعطیل ختم کرنے کا اعلان کردیا تھا۔ اسی دن کی مناسبت سے حسینہ واجد کی جماعت عوامی لیگ کے حامیوں نے گزشتہ دنوں طلبہ کے انقلاب کی طرز پر ملک میں ’جوابی انقلاب‘ لانے کی کوشش کی اور بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکل ا?ئے لیکن انقلاب میں ا?گے ا?گے رہنے والے طلبہ نے ان کی اس کوشش کو ناکام بنا دیا۔ 26 سالہ عمران الحسن قیس نے اے ایف پی کو بتایا کہ شیخ حسینہ واجد نے اپنے غنڈوں اور ملیشیا فورسز کو جمع ہونے کا حکم دیا تاکہ وہ ایک ردِ انقلاب پیدا کر سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم یہاں اپنے انقلاب کی حفاظت کے لیے موجود ہیں تاکہ یہ ہمارے ہاتھوں سے نہ نکل سکے جائے۔