یکم ستمبر سے ”حق دو عوام کو حق دو بلوچستان کو“ مہم شروع کریں گے، جماعت اسلامی
کوئٹہ (یو این اے) امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی ،جنرل سیکرٹری زاہداختر بلوچ،نائب امراءایم پی اے گوادر مولانا ہدایت الرحمان بلوچ ،مولانا عبدالکبیر شاکر ،بشیراحمدماندائی ،ڈاکٹرعطاءالرحمان ،حافظ محمد اسماعیل مینگل ،میر محمد عاصم سنجرانی ،پروفیسر محمد ایوب منصور ،ڈپٹی جنرل سیکرٹریزایم پی اے عبدالمجید بادینی ،مرتضیٰ خان کاکڑ،سید نورالحق ایڈوکیٹ ،حافظ محمد حنیف کاکڑ،صوبائی سیکرٹری اطلاعات عبدالولی خان شاکر نے کہاکہ یکم ستمبر سے” حق دوعوام کو حق دو بلوچستان کو“ مہم شروع کریں گے ۔امن وامان کے قیام میں حکومت اور سیکورٹی اداروں کی ناکامی لمحہ فکریہ ہے ۔بجلی بلوں ،ٹیکسز،مہنگائی میں کمی کیلئے تحریک جاری رہے گی ۔مرکزکی ہدایت کے مطابق دھرنے ،ہڑتال کی کامیابی کے بعداحتجاجی جدوجہد گلا مرحلہ شروع کیا جائیگا ۔بلوچستان میں دعوﺅں ،اے سی کمروں میں اجلاسز،بے عمل اعلانات ،بلوچستان کی تعریفوں کے بجائے عوام کو جائز حقوق فراہم کرکے وسائل بلوچستان کے عوام کی حالت بدلنے پر خرچ،لاپتہ افرادکی بازیابی یقینی بناکر،عوام کی جان ومال کی حفاظت کیلئے عملی اقدامات کیے جائیں ۔پولیس ولیویز کو جدید اسلحہ ،مراعات وتربیت دیکر امن وامان بحال کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ مقتدر قوتوں وحکمرانوں کواندرونی بیرونی دشمنوںو مخالفین پر الزامات کے بجائے اپنی آئینی ذمہ داری ادا کرنے کی ضرورت ہے ۔اگر دشمن بدامنی پھیلا رہے ہیں تو ہمارے ادارے ،سیکورٹی فورسز،حکمران بھی توصرف بیانات دے رہے ہیں ۔غفلت کوتاہی تماشا کرنے کے بجائے عوام کی جان ومال کی حفاظت کیلئے عوامی قیادت سے مشاورت کے بعد عملی، مخلصانہ ،فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔بدقسمتی ،غفلت وکوتاہی کی وجہ سے سیکورٹی داروں اورعوام میں فاصلے بڑھ رہے ہیں جو ملک وقوم کیلئے نقصان دہ ہے۔ بلوچستان میں بدامنی کی ذمہ داری سیکورٹی فورسزاسٹبلشمنٹ پر عائد ہوگی ۔مقتدرقوتیں عوام کی جان ومال کی حفاظت یقینی بنائیں بھارتی دہشت گردوں سے تومذاکرات ہوسکتے ہیں مگر اپنے ناراض لوگوں کو دہشت گردکانام دیکر مذاکرات نہ کرنا دانشمندی نہیں قومی خزانے سے بجٹ میں سیکورٹی کیلئے کروڑوں فنڈزرکھے جاتے ہیں مگر عوام کی جان ومال محفوظ نہیں ۔شہریوں وعوام کاتحفظ بیانات ودعوﺅں کے بجائے عملی میدان میں کیا جائے ۔اپنی کمزوری کوتاہی دوسروں پر نہ ڈالاجائے ۔بے گناہوں کے قتل کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے موسیٰ خیل واقعہ پر سیکورٹی ادارے ناکامی تسلیم کرتے ہوئے آئندہ اس قسم کی غفلت وکوتاہی سے گریز کریں۔