بلوچ قوم تاریخی طور پر کبھی شدت پسند نہیں رہی،ڈاکٹرجہانزیب جمالدینی

کوئٹہ:بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری وسینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی اور مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ترجمان علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہاہے کہ بلوچستان میں بلوچ،پشتون اور ہزارہ یاشیعہ سنی کے درمیان تفریق کے قائل نہیں ہیں بلوچستان کے حقوق کے لئے تمام جماعتوں کو آواز بلند کرنی چاہیے، بلوچستان کے اشوز پر سردار اختر مینگل کا جرات مندانہ موقف قابل تعریف ہے مفادات کی بجائے اصولوں کی سیاست کرکے بی این پی مینگل نے ایک بہتر مثال قائم کی ہے ان خیالات کااظہار انہوں نے گزشتہ روز ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پربی این پی کے رکن بلوچستان اسمبلی حاجی احمد نواز بلوچ مرکزی سیکرٹری ہیومن رائٹس موسی بلوچ رکن مرکزی کمیٹی غلام نبی مری ضلعی رہنما آغا خالد دلسوز و دیگر بھی موجود تھے۔اس موقع پر علامہ مقصود علی ڈومکی نے سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی کو قرآن کریم کا تحفہ پیش کیا۔گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے اشوز پر سردار اختر مینگل کا جرات مندانہ موقف قابل تعریف ہے مفادات کی بجائے اصولوں کی سیاست کرکے بی این پی مینگل نے ایک بہتر مثال قائم کی ہے انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین اقدار اور اصولوں کی سیاست پر یقین رکھتی ہے ہم دہشت گردی اور منافرت کے حق میں نہیں ہے انہوں نے سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی کو 9 اگست یوم غدیر کے دن منعقد ہونے والی کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ بی این پی مختلف مسالک اور مکاتب فکر کے درمیان اتحاد اور مذہبی رواداری پر یقین رکھتی ہے۔ بلوچ قوم تاریخی طور پر کبھی شدت پسند نہیں رہی اس لئے ایک عرصہ پہلے تک ہم محرم الحرام کے جلوسوں میں شریک ہوتے تھے۔ ہم بلوچستان میں بلوچ پشتون اور ہزارہ اسی طرح شیعہ سنی کے درمیان تفریق کے قائل نہیں ہیں۔ بلوچستان کے حقوق کے لئے تمام جماعتوں کو آواز بلند کرنی چاہئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں