اپوزیشن کا قائمہ کمیٹیوں میں سرکاری خرچ سے چائے بسکٹ کی فراہمی پر پابندی کا مطالبہ

اسلام آباد (صباح نیوز)اپوزیشن نے پارلیمینٹ کی قائمہ کمیٹیوں میں سرکاری خرچ سے چائے بسکٹ کی فراہمی پر پابندی کا مطالبہ کردیا یہ مطالبہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہرعلی خانے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے اجلاس کے دوران کیا ہے ۔اجلاس چیئرمین محمود بشیر ورک کی صدارت میں منعقدہوا۔لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی ترمیمی بل2024 کا جائزہ لیا گیا ۔ وفاقی وزیرقانوناعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی2020 میں قائم کی گئی، یہ اتھارٹی ابھی وزارت انسانی حقوق سے وزارت قانون انصاف میں آئی ہے، بل میں جہاں انسانی حقوق کا لفظ تھا اس کو قانون انصاف کے ساتھ تبدیل کیا گیا ہے۔ بیرسٹر گوہرخان نے کہا کہ جہاں بھی لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی بنتی ہے وہ انسانی حقوق کے پاس ہوتی ہے، اس کو انسانی حقوق کے پاس ہی رہنے دیں۔وزیرقانون نے کہا کہ سیکرٹری انسانی حقوق کی نمائندگی رہے گی،انسانی حقوق کے نمائندے اتھارٹی کا حصہ رہیں گے،اس اتھارٹی کا اپنا دفتر تھا،یہ خود مختار باڈی ہے،لیگل ایڈ صوبائی حکومتیں فراہم کر رہی ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اس کمیٹی میں ہمیں اپوزیشن یا حکومت کا لبادہ نہیں پہننا چاہئے۔قائمہ کمیٹی نے لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی ترمیمی بل کی منظوری دے دی ہے ۔ پی پی رکن نفیسہ شاہ کے آئینی ترمیمی بل کا جائزہ لیا گیا ۔وفاقی وزیرقانون نے کہا کہ آئین میں ترمیم پر ووٹ کے لئے پارٹی کی ہدایت کی پابندی ضروری ہے ،جو بھی پرائیویٹ ممبر آئین میں ترمیم لے کر آئیں وہ پہلے پارٹی کے اجازت لیں، یہ گفتگو سینیٹ کمیٹی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف میں بھی ہوئی ہے۔ ارکان نے کہا کہ اپنی اپنی پارٹی میں رولز اینڈ ریگولیشن بنا دیں، لیکن اسمبلی میں لیجسلیٹو ورک کی حوصلہ شکنی نہ کریں ۔ محرک نے کہا کہ گزشتہ قانون و انصاف کمیٹی نے یہ ترمیم پاس کی تھی، تاہم حکومت کی جانب سے نفیسہ شاہ کے بل کی مخالفت کی گئی۔ نفیسہ شاہ نے کہا کہ پہلے اس ترمیم کو پاس کیا گیا ہے،پتہ نہیں اس سے خوف کیوں آرہا ہے؟ کمیٹی نے نفیسہ شاہ کا آئینی ترمیمی بل آئندہ کے لئے موخر کردیا۔قومی وصوبائی سمبلیوں میں اقلیتوں کی نشستیں بڑھانے سے متعلق آئینی ترمیمی بل کا جائزہ لیا گیا ۔وزیرقانون نے کہا کہ آبادی کے لحاظ سے نشستوں میں ایک زیادہ ہیں، خواتین کی آبادی 50فیصد ہے اس لیے ان کی سیٹیں زیادہ ہیں،خیبرپختونخوا حکومت نے سیٹوں کے اضافے کی مخالفت کردی ہے، باقی صوبوں نے ابھی تک جواب نہیں دیا ہے، بیرسٹر گوہر نے کہا کہ نشستیں کسی صورت نہیں بڑھنی چاہئیں، بھارت کے آئین میں کوٹہ سسٹم نہیں ہے،مخصوص نشستوں کی آڑ میں باقی نشستیں بھی بڑھیں گی، قائمہ کمیٹیوں کے اجلاس میں یہ جو ہم چائے پیتے ہیں اس کو بند کرا دیں۔ عالیہ کامران نے کہا کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم ہونی چاہئے،تاہم مخصوص نشستیں بالکل نہیں بڑھنی چاہئیں۔علی محمدخان نے کہا کہ خواتین کو مخصوص نشستوں کے بجائے براہ راست الیکشن کی طرف لے کر آئیں۔وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ اس معاملے کو خصوصی کمیٹی میں لے کر جاتے ہیں،اس کمیٹی میں ساری جماعتوں کے پارلیمانی لیڈر بیٹھے ہیں،کمیٹی نے بل کو آئندہ کے لئے موخر کردیا۔عالیہ کامران کے آئینی ترمیمی بل کا جائزہ بھی لیا گیا محرک نے کہا کہ یہ بل 2013 میں بھی میں نے پیش کیا تھا،کوٹہ اس لئے رکھا گیا تھا کہ کچھ علاقے ترقی یافتہ علاقوں کے برابر نہیں آ رہے۔ نوید قمر نے کہا کہ میں اور ہماری پارٹی اس بل کی حمایت کرتی ہے۔،سید حفیظ الدین نے کہا کہ میرٹ کا خاتمہ مسائل میں اضافہ کر رہا ہے۔میں بھی اس کی مخالفت کروں گا،کسی صورت کوٹہ سسٹم نہیں ہونا چاہئے، بیرسٹر گوہر نے کہا کہ فی الحال کوٹے کو ختم نہیں کرنا چاہئے،علی محمد خان نے کہا کہ اس وقت ہمیں کوٹہ بڑھانا پڑے گا، فی الحال کوٹہ بڑھانا مجبوری ہے، یکدم کوٹہ ختم نہیں کرسکتے۔ کمیٹی نے عالیہ کامران کا آئینی ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کر لیا

اپنا تبصرہ بھیجیں