اسرائیل کا حزب اللہ کے ہیڈ کواٹر پرحملہ، حسن نصر اللہ کو نشانہ بنانے کا دعویٰ

بیروت(مانیٹرنگ ڈیسک)لبنانی دارالحکومت کے مضافات میں حملے جمعے کو اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے یو این جی اے میں خطاب کے فوری بعد کیے گئے۔ حزب اللہ کے زرائع کا کہنا ہے کہ اس حملے میں چھ عمارتیں مکمل تباہ ہو گئیں۔اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے بیروت کے جنوبی مضافات میں حزب اللہ کی سینٹرل کمانڈ کو نشانہ بنایا ہے۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان رئیر ایڈمرل ڈینئیل ہگاری نے آج بروز جمعہ کہا کہ یہ حملہ حزب اللہ کے ہیڈ کواٹرز پر کیا گیا ہے۔ حزب اللہ سے منسلک المنار ٹی وی پر اسرائیلی حملے کے بعد اٹھنے والے سیاہ دھوئیں کے بادل دکھائے گئے۔لبنانی زرائع ابلاغ کے مطابق حملے کے فوری بعد اس علاقے میں بڑے پیمانے پر ایمبولینسوں کو جاتے دیکھا گیا۔ لبنانی دارلحکومت بیروت کے مضافات میں داہیہ پر جمعے کی شام کیے گئے اسرائیلی حملے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) میں اسرائیلی وزیر اعظم کی تقریر کے ختم ہونے کے تھوڑی دیر بعد کیے گئے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ حزب اللہ کے صدر دفتر کو نشانہ بنایا گیا۔لبنانی المنار ٹی وی کا کہنا ہے کہ حملوں میں کم از کم ایک شخص جان سے گیا جب کہ 50 افراد زخمی ہوئے۔خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے رپورٹ کیا کہ حزب اللہ کے قریبی ذرائع نے کہا ہے کہ حملے میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ ’ٹھیک‘ ہیں۔ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سید نصراللہ ٹھیک ہیں۔ ذرائع میڈیا سے بات کرنے کے مجاز نہیں۔حزب اللہ کے ایک ذرائع نے روئٹرز کو بتایا کہ حملے میں حزب اللہ کے سینئئر عہدے دار ہاشم صفی الدین زندہ ہیں۔معروف اسرائیلی ٹیلی ویژن نیٹ ورکس کے مطابق حسن نصراللہ اس حملے کا ہدف تھے۔حملوں سے چند لمحے قبل اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے عسکریت پسند گروپ کے خلاف لڑائی جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نیتن یاہو نے اپنا امریکہ کا دورہ مختصر کرتے ہوئے آج ہی واپسی کا فیصلہ کیا ہے۔اسرائیلی حملوں کی آوازیں پورے شہر میں سنی گئیں۔ حملوں کے نتیجے میں حزب اللہ کے اہم گڑھ بیروت کے گنجان آباد جنوبی حصے میں دھوئیں کے بادل چھائے رہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں