بلوچستان کا اصل فریق پہاڑوں پرہے جو ہاری ہوئی جنگ لڑ رہے ہیں، انوار کاکڑ

کوئٹہ(یو این اے )سابق نگران وزیر اعظم سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ماہرنگ بلوچ صرف دہشتگردوں کے لیے آواز اٹھاتی ہے بلوچستان میں دہشتگرد ایک ہاری ہوئی جنگ لڑ رہے ہیں ریاست کو عام بلوچوں کی زندگی بہتر کرنی ہوگی بھارتی وزیر اعظم نے مانا کہ وہ بلوچستان میں خرابی پیدا کررہا ہے ہندوستان بلوچستان میں قتل و غارت کروارہا ہے انڈیا کے خلاف ٹھوس ثبوت موجود ہے بی ایل اے ای آر ایف اور بی آراے بلوچستان میں دہشگردی کررہی ہے بلوچستان میں ہتھیار اٹھانے والے ناراض نہیں باغی ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا انوار الحق کاکڑ کا مزید کہنا تھا ماہرنگ بلوچ صرف دہشتگردوں کے لیے آواز اٹھاتی ہے بلوچستان میں دہشتگرد ایک ہاری ہوئی جنگ لڑ رہے ہیں ریاست کو عام بلوچوں کی زندگی بہتر کرنی ہوگی بھارتی وزیر اعظم نے مانا کہ وہ بلوچستان میں خرابی پیدا کررہا ہے ہندوستان بلوچستان میں قتل و غارت کروارہا ہے انڈیا کے خلاف ٹھوس ثبوت موجود ہے بی ایل اے ای آر ایف اور بی آراے بلوچستان میں دہشگردی کررہی ہے بلوچستان میں ہتھیار اٹھانے والے ناراض نہیں باغی ہے بلوچستان سے کلبوشن یادیو کو ہماری ایجنسیز نے پکڑ لیا ہے افغانستان سے انڈین را ایجنسی بلوچستان میں فنڈنگ کررہی ہے انہوں نے کہا کہ مین سٹریم میڈیا میں ایسے لوگوں کو بھلایا جاتا ہے ان کو بلوچستان کی تاریخ سے بے خبر ہیں پاکستان کو دوقسم کی چیلنجز کا سامانہ ہے جن کو تشدد کے ٹھول سے حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ایک وہ چاہتا ہے کہ آپ کا نظام بد ل دے وہ تقفری ٹی ٹی پی کہتے ہیں طرز زندگی بدلنا ہے دوسرا جغرافیا بدلنا چاہتا ہے اس کا نام گریٹر بلوچستان ریاست کا نام رکھنا ہے اب ان دونوں اپنے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے دہشتگردی کررہی ہے بیرون ملک بیٹھے لوگ یہاں کے عام بلوچستان کو اکسا رہے ہیں اور بینفشریز بنے ہوئے ہیں جو اصل فریق ہے وہ پہاڑوں پر ہے وہ کہتے ہیں ہم آزاد بلوچستان پر یقین رکھتے ہیں ریاست سے لڑائی میں ہارے ہوئے لوگ اور معافی مانگنے والے لوگوں کے ساتھ ریاست مذاکرات کرسکتے ہیں انہوں نے کہا کہ مجھ پر الزام لگایا گیا ہے کہ آپ نے اسلام آباد میں بلوچ مظاہرین پر واٹر ٹینک اور لاٹھی چار ج کیا انہوں نے مجھے یزید ابن معاویہ کے ساتھ لا کر کھڑا کردیا دوسری طرف خون بہا یا جارہا ہے اور اس خون بہانے اور پانی کو اکھٹا کرکے نہیں دیکھا جارہا ہے یہ جو بلوچستان میں بسوں سے اتار کر خون بہا یا گیا اتنا واویلا ان پر نہیں ہو اجتنا پانی بہانے پر ہوا ہے ماہرنگ بلوچ صرف دہشتگردوں کے لیے آواز اٹھاتی ہے انہوں نے کبھی پانی سکول صحت کے لیے کوئی آواز نہیں اٹھائی ہے بلوچستان میں 20سال سے دہشتگردی چل رہی ہے کیا ملک ٹوٹا بلوچستان بنگلہ دیش سے مختلف ہے بلوچستان میں عام بلوچ دہشتگردوں کے شکار ہورہے ہیں انہوں نے کہا کہ افغانستان میں ڈیڑھ لاکھ امریکی اور نیٹو افواج زمین کا کنٹرول 20سال میں حاصل نہ کرسکی تو کیا بلوچستان میں 8سو افراد بلوچستان کو حاصل کرسکتے ہیں یا خود کو دھوکہ دے رہے ہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں