جھوٹے تاریخوں کی آڑ میں دھوکے میں رکھا گیا، براہوئی منقسم ہو کر آدھا تیتر آدھا بٹیر ہونے کا شکار ہوا ہے، شکر خان رئیسانی

کوئٹہ (پ ر) براہوئی قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ میر شکر خان رئیسانی نے کہا ہے کہ براہوئی یہاں کی ایک قدیم ترین اور انفرادی حیثیت کی زبان اور قوم ہے۔ اس زبان کا تعلق قدیم السنہ دراوڑی سے ہے اور اس قوم کا تعلق اس دھرتی پر آثار قدیمہ کی شکل میں قائم مہر گڑھ تہذیب سے ہے۔ اس لحاظ سے اس زبان اور قوم کو بخوبی ترقی کرنا چاہیے تھا جس کی ایک اچھی شناخت اور قدر ہونی چاہیے تھی لیکن بد قسمتی سے براہوئی قوم و زبان ایک صدی سے استبداد زمانہ کا شکار رہا مگر آپ صحافی کرام بھی اس بات سے بخوبی واقف ہوں گے کہ عالمی سطح پر بین الاقوامی ادارہ یونیسکو نے چند سال قبل اپنا ایک رپورٹ پیش کی ہے جس میں انھوں نا اعتراف کیا ہے کہ ” براہوئی زبان ” مستقبل بعید میں اس دُنیا سے معدوم ہونے جارہا ہے”۔ جسے ہم براہوئی قوم قبل از میں نشاندھی کی گئی استبداد کا شاخسانہ سمجھتے ہیں اس کے ساتھ یہ رپورٹ براہوئی قوم کیلئے ایک لمحہ فکر یہ بھی رہا ہے۔ اس رپورٹ کی اعلان کے بعد براہوئی قوم سر جوڑ کر آخر کار یہ جاننے میں کامیاب ہوا کہ براہوئی زبان بیشک دیگر بہت سارے زبانوں کی طرح گلوبل لینگو بیج وار کی زد میں ہے مگر دوسرے ایسے بہت سارے زبانوں کو معدوم ہونے کا خطرہ کیوں نہیں براہوئی کو کیوں ہے؟ اس لیے یہ پایا گیا کہ باقی زبانوں کی قومیں اپنی زبان کو استبداد، استحصال اور اوچھے ہتھکنڈوں سے بچانے کے لیے اپنے نام تشخص قوم، کلچر، تہذیب اور تاریخ کے حوالے سے متحد اور متفق ہیں جب کہ براہوئی کو ایک صدی سے ایک مذموم سازش کے تحت جھوٹے تاریخوں کی آڑ میں سخت دھوکے میں رکھا گیا ہے جس کی وجہ سے براہوئی منقسم ہو کر آدھا تیتر آدھا بٹیر ہونے کا شکار ہوا ہے وہ اس طرح کہ براہوئی قوم کے کچھ بھٹکائے ہوئے لوگ غیر براہوئیوں کے جتھوں میں گھسائے گئے ہیں جس پر ستم یہ کہ برا ہوئی کو تقسیم کر کے سیاسی شعبدے بازوں کی جانب سے براہوئی پر دوسروں کو تقسیم کرنے کا تہمت لگایا جاتا ہے۔لہذا یہ اور اس نوع کے دیگر بہت سارے ظلم ستم اور استبداد کا ادراک کر کے براہوئی قوم اور زبان کو معدوم ہونے سے بچانے کے لیے براہوئی قوم نے ضرورت محسوس کی کہ براہوئی قوم اور زبان کو بھی پاکستان کے دیگر قوم اور زبانوں کی طرح اتحاد واتفاق کی سخت ضرورت ہے۔ ہم پاکستان کے دیگر تمام اقوام اورزبانوں سے محبت کرتے ہیں اور ان سے بھائی چارے کا خواہاں ہیں یوں آپ لوگوں کی شنید میں بھی ہوگی کہ اس دوران براہوئی قوم اور زبان کی اتحاد و اتفاق کے حوالے سے سست یا مستحکم مختلف اتحاد اور تنظیمیں بنتی رہی ہیں۔ 1988 سے براہوئی اسٹوڈنٹس فیڈ ریشن براہوئی قوم کواستبداد زمانہ سے بچانے کے لیے ترغیب دینے اور مستحکم کرنے کا مشق کرتا آیا ہے۔ اس کی دیکھا دیکھی بہت سارے براہوئی کی اتحاد میں جیسے "سندھ بروہی اتحاد” ، براہوئی قومی اتحاد، کوئٹہ، براہوئی قومی موومنٹ پاکستان وغیرہ وغیرہ معرض وجود میں آتے رہے یوں چند ہفتے پہلے حب میں بھی برا ہوئی قوم کو استبدادے زمانہ سے بچانے اور براہوئیوں کی فلاح و بہبود کے لیے براہوئی قومی اتحاد بلوچستان کے نام سے ایک ادارہ تشکیل پا گیا ہے جس نے آج بھائی چارے اور فلاح و بہبود کی خدمت کو فروغ دینے کے لیے ایک پُر امن جلسے کے انعقاد کرنا تھا مگر برا ہوئی کو پھلتا پھولتا نہ دیکھ سکتے والے متنفر ، متعصب ، غاصب اور استحصال کرنے والے عناصر ، مقامی ایم پی اے اپنے ذاتی محافظوں اور پولیس نفری کی جھتے کے ساتھ : ں جھتے کے ساتھ پُر امن منعقد ہونے والے جلسے کے۔ لیے نصب سب پنڈال کے قناعتوں ، شامیانوں کو رات کے سناٹے میں پھاڑ پھوڑ کمبوں کو توڑتاڑ اور پورے سائبان کو بے دردی سے اُکھاڑ پچھاڑ ، لتاڑ کر اپنے نفرت کا نذر کیا ۔ جلسے کے پُر امن منتظمین اور رضا کاروں کے گھروں میں چادر اور چار دیواری کو پامال کرتے ہوئے چھاپے مارے گئے اور بہت ساروں کو گرفتار کر کے اپنے ساتھ لے گئے ۔ ہم براہوئی قومی موومنٹ پاکستان اور براہوئی اسٹوڈنٹس فیڈریشن کی جانب سے اس تمام نا جائز عمل کا بھر پور مذمت کرتے ہیں۔ چاہتے ہیں کہ سرکار غیر جانبدار طور پر اس نا جائز اور پُر تشد د حربے کا نوٹس لے اور اس کے پس پشت بد نیت سرغنوں اور شدت پسند کارندوں کا سراغ لگا کر انھیں قرار واقعی سزا دیں تا کہ آئندہ پُر امن اظہار کے موقعے پائمال ہونے نہ پائیں۔