کرم،تازہ جھڑپوں میں 80 افراد جاں بحق ،150 زخمی
قبائلی عمائدین کا کہنا ہے کہ لوئر کرم کے دو مقامات پر سیز فائر ہوگیا ہے، جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ اپر کرم کے دو مقامات پر ابھی بھی فائرنگ کی جا رہی ہے۔ضلع کرم میں 21 نومبر کو ایک مسافر قافلے پر حملے کے نتیجے میں 45 افراد کی ہلاکت کے بعد 22 نومبر کو ضلع کرم کے مختلف جگہوں میں جھڑپیں شروع ہوگئی جو آج بھی جاری ہیں۔ان جھڑپوں میں متعدد دکانیں اور گھر جنگ کی زد میں آئے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ، پولیس، عسکری قیادت اور قبائلی عمائدین نے آج سیز فائر کیلئے کوششیں کیں جس کے نتیجے میں دو جگہوں پر مکمل سیز فائر ہوگئی تاہم اپر کرم کے دو جگہوں پر لڑائی کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔فریقین ایک دوسرے کو بھاری اور خودکار اسلحے سے نشانہ بنا رہے ہیں۔شام کے وقت گاؤں کنج علیزئی میں ماٹر گولہ گرنے سے ایک شخص جاں بحق اور تین زخمی ہوگئے۔ذرائع کے مطابق پیواڑ اور تری منگل، کنج علیزئی اور مقبل کے درمیان ابھی بھی کراس فائرنگ ہو رہی ہے۔ضلعی انتظامیہ کے مطابق تازہ جھڑپوں میں 80 افراد جاں بحق 150 سے زیادہ زخمی ہوچکے ہیں۔ ضلع کرم میں فائرنگ کے مختلف واقعات میں پچھلے دس روز میں 124 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں ۔ذرائع کے مطابق کرم ضلع میں ایک ہفتہ بعد انٹرنیٹ اور موبائل سروس بحال ہوگئی ہے، فور جی انٹرنیٹ سروس دو مہینے معطل رہی۔پارا چنار ٹل مین شاہراہ اور پاک افغان خرلاچی بارڈر ہر قسم کی آمدورفت اور تجارت کیلئے بند ہے۔آل ٹیچرز ایسوسی ایشن کے مطابق ضلع میں تمام سرکاری و نجی تعلیمی ادارے پچھلے آٹھ روز سے بند ہیں۔قبائلی عمائدین کا کہنا ہے کہ روڈ بندش کے باعث پاراچنار شہر میں اشیائے خوردونوش، ادویات اور ایندھن کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ ادویات کے عدم دستیابی کے باعث زخمیوں کو معیاری علاج ممکن نہیں ہے۔