مدارس بل ،حکومت نے مولانا فضل الرحمٰن کے مطالبات تسلیم کر لیے
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)حکومت پاکستان اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے درمیان مدارس کی رجسٹریشن سے متعلق بل پر معاملات طے پا گئے ہیں اور حکومت نے مولانا فضل الرحمٰن کے مطالبات تسلیم کر لیے ہیں۔حکومت نے مولانا فضل الرحمٰن کو مدارس رجسٹریشن بل کو قانون بنانے کے لیے ایک دو روز میں گزٹ نوٹی فکیشن جاری کرنے کی یقین دہانی کرا دی ہے۔حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن کے مدارس سے متعلق بل پر صدر کو اعتماد میں لینے کے بعد قومی اسمبلی سیکریٹریٹ گزٹ نوٹی فکیشن جاری کر دے گا۔گزٹ نوٹی فکیشن جاری ہونے سے مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے ہونے والی بات چیت میں حکومت کی جانب سے کیا جانے والا وعدہ بھی پورا ہوجائے گا۔حکومتی ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ مدارس کی رجسٹریشن سے متعلق صدرِ پاکستان ایک ترمیمی آرڈیننس جاری کریں گے یا پھر اس ضمن میں ترمیمی بل پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔ جس کے تحت مدارس کو سوسائٹی ایکٹ کے تحت رجسٹریشن کرانے کی اجازت دی جا سکتی ہے اور جو مدارس وزارتِ تعلیم کے موجودہ نظام کے ساتھ منسلک رہنا چاہتے ہیں انہیں اسی آرڈیننس کے ذریعے قانونی کور بھی دیا جائے گا۔حکومتی ذرائع کے مطابق وزارتِ تعلیم کے ساتھ منسلک مدارس کی رجسٹریشن کے لیے اس وقت کوئی قانون موجود نہیں ہے۔ وزارتِ تعلیم کے ساتھ مدارس کو علما اور حکومت کے درمیان ہونے والے معاہدے کے بعد وفاقی کابینہ کے ایک انتظامی فیصلے کی روشنی میں قائم ہونے والی مذہبی تعلیم کے متعلق ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے رجسٹر کیا جا رہا ہے۔اس طرح نہ صرف وزارتِ تعلیم کے ساتھ منسلک مدارس کی رجسٹریشن کے عمل کو قانونی ڈھانچہ مل جائے گا بلکہ صدرِ پاکستان کی جانب سے مدارس رجسٹریشن بل پر اٹھائے گئے اعتراضات کو بھی صدارتی آرڈیننس یا ترمیمی بل کے ذریعے حل کرلیا جائے گا۔