عمران خان سے ملاقات کا مطالبہ تسلیم ،حکومت نے اپوزیشن سے چارٹر آف ڈیمانڈ مانگ لیا
اسلام آباد(آئی این پی )حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کے پہلے دور کو حکومتی اراکین نے خوش آئند قرار دیا ۔وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ پارلیمانی جمہوری نظام پولیٹیکل ڈائیلاگ کے بغیر آگے نہیں چل سکتا۔ سپیکرقومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت مذاکرات کے پہلے دور کے اختتام کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ دونوں اطراف سے کھلے دل کیساتھ بیٹھے، وہ جو بات کرنا چاہتے ہیں کریں ہم بھی اپنا موقف سامنے رکھیں گے، پولیٹیکل ڈائیلاگ سے ہی درمیانی راستہ نکلے گا۔انہوں نے کہا کہ دونوں فریقین ایک دوسرے کی بات سنیں اور پھر کوئی راستہ نکالیں، یہ نہیں ہوسکتا کہ کوئی 100 فیصد ایک دوسرے کی بات مان لے، اگر پی ٹی آئی ہمیں چورکہتی تھی توہم بھی بہت کچھ کہتے تھے، پارلیمانی جمہوری نظام پولیٹیکل ڈائیلاگ کے بغیر آگے نہیں چل سکتا۔لیگی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ جب ہمیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا تھا تب بھی کہا تھا چارٹرآف اکانومی کریں، ہمارا آج بھی موقف ہے پولیٹیکل ڈائیلاگ ہی آگے بڑھنے کا راستہ ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے رویہ کا اظہار کمیٹی میں کرے گی، اپوزیشن باضابطہ مطالبات رکھے گی تو جواب دیں گے۔حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ سیاست میں نظریات مختلف ہوسکتے ہیں، ملکی مفاد میں ڈائیلاگ ہی کئے جاتے ہیں ، ڈائیلاگ کا شروع ہوناخوش آئند ہے،اپوزیشن کو کہا گیا کہ اپنا چارٹرآف ڈیمانڈ تحریری طور پر کمیٹی کے سامنے رکھیں۔راجہ پرویز اشرف کا مزید کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کو پاکستان کیخلاف استعمال کیا جانا افسوسناک ہے، اداروں اور پاکستان کیخلاف پروپیگنڈا کو روکا جانا چاہئے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حکومتی کمیٹی کے رکن فاروق ستار نے کہا کہ نہ ٹرمپ کا اور نہ برطانیہ کے وزیراعظم کا فون آیا، مجھے تو مذاکرات کیلئے اسپیکر کا فون آیا۔فاروق ستار نے کہا کہ آج کے اجلاس ماحول خوشگوار تھا کوئی طنزیہ گفتگو نہیں ہوئی، اجلاس میں ماضی پرکم اور مستقبل کے حوالے سے زیادہ بات ہوئی۔نوید قمر نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن کی سوچ میں بہت بڑا خلا ہے، مثبت ماحول رکھنے کیلئے آج ہم بیٹھے ہیں، شرکا کی سوچ مثبت تھی، آج کمیٹی اجلاس میں مثبت انداز میں آگے بڑھنے پر پیشرفت ہوئی۔اپوزیشن رکن صاحبزادہ حامد رضا نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ کوئی ایسا مطالبہ نہیں کررہے جو ماورائے آئین ہو، ہم کوئی ریلیف نہیں مانگ رہے بلکہ فیکٹ اینڈ فائنڈنگ چاہتے ہیں، ہم 9 مئی اور 26 نومبر کی فیکٹ فائنڈنگ چاہتے ہیں۔حامد رضا نے کہا کہ ہم سیاسی قیدیوں کی رہائی کی بات کرتے ہیں، حکومت کے پاس تمام اختیارات ہیں کہ وہ ہمارے مطالبات پورے کرے، ہم نے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ بھی کمیٹی کے سامنے رکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ سیاسی قیدیوں کی رہائی بانی پی ٹی آئی کے بغیر نا قابل قبول ہے۔صحافی نے سوال کیا کہ کیا آپ کے تمام مطالبات مان لیے جائیں گے؟ جس پر انہوں نے کہا کہ ابھی تو آغاز ہوا ہے اختتام کا کیسے بتا دوں۔راجہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ ملک دلدل میں دھنستا چلا جارہا ہے، ساری کی ساری ذمہ داری حکومت پر ہے، یہ ذمہ داری ان پر ہے جنہوں نے اس نہج پر پہنچایا۔قبل ازیں حکومتی اور پی ٹی آئی اتحادی کمیٹی میں پیر کو باضابطہ میٹنگ ہوئی، جس کی صدارت اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کی، مذاکرات میں حکومت نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کا مطالبہ تسلیم کیا جب کہ حکومت نے اپوزیشن سے چارٹر آف ڈیمانڈ مانگ لیا۔ پی ٹی آئی اور حکومت کی کمیٹیوں میں ہونے والی مذاکرات کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے، اسد قیصر نے آگاہ کیا کہ کچھ ممبران اجلاس میں شریک نہیں ہو سکے، اس لیے حکومت اور اپوزیشن میں مذاکرات کے لیے آئندہ اجلاس اب 2 جنوری کو ہوگا۔ انھوں نے کہا اپوزیشن اور حکومت دونوں جانب سے مذاکرات کو مثبت پیش رفت قرار دیا گیا، کمیٹی کے ممبران نے اپنے مطالبات کا خاکہ پیش کیا اور اپنا موقف بھرپور طریقے سے سامنے رکھا۔اسد قیصر نے کہا ہم نے تمام قیدیوں بشمول بانی پی ٹی آئی کی رہائی کا مطالبہ کیا، جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے حوالے سے بھی مطالبہ سامنے رکھا، ہم نے بانی پی ٹی آئی سے رابطہ استوار کروانے کا بھی مطالبہ کیا، اور حکومت نے یہ مطالبہ مان لیا ہے۔ اجلاس میں حکومتی کمیٹی نے اپوزیشن کے ممبران سے چارٹر آف ڈیمانڈ مانگا، کمیٹی نے کہا ہہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں بہتری کے لیے پولیٹیکل پولرائزیشن کو ختم کیا جائے، اسد قیصر نے اعلامیے میں کہا کہ ہم ایک چارٹر آف ڈیمانڈ 2 جنوری کو پیش کریں گے۔اجلاس کے اعلامیہ میں کہا گیا کہ حکومتی اتحادی کمیٹی اور پی ٹی آئی کمیٹی میں مذاکرات کی پہلی نشست ہوئی، کچھ اپوزیشن کمیٹی اراکین عدالت میں سماعت اور ملک سے باہر ہونے کے باعث شریک نہیں ہو سکے۔ اجلاس میں اپوزیشن کمیٹی نے اپنے مطالبات کا ابتدائی خاکہ پیش کیا، دونوں مذاکراتی کمیٹیوں نے سردار ایاز صادق کی کوششوں کو سراہا۔اسپیکر ایاز صادق کا کہنا تھا کہ حکومت اور اپوزیشن کمیٹی میں پہلی ملاقات ہوئی ہے، آج پہلی میٹنگ میں مثبت گفتگو ہوئی ہے، کچھ ماضی کچھ حال اور کچھ مستقبل کی باتیں ہوئیں، اجلاس میں ماحول اچھا تھا امید ہے مسائل کا حل نکلے گا، سیاسی بہتری آئے گی اور جمہوریت بھی مضبوط ہوگی۔