قدرتی گیس کے ذخائر میں کمی، سوئی سدرن کو چیلنجز کا سامنا

کرا چی /کو ئٹہ( آئی این پی)قدرتی گیس کے ذخائر میں سالانہ کمی کی وجہ سے سوئی سدرن کو چیلنجز کا سامنا ہے، 2017-18سے سوئی سدرن کو حاصل ہونے والی گیس کی فراہمی میں 40 فیصد کمی ہوئی ہے،گزشتہ سات سالوں کے دوران تقریباً 465 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ڈپٹی جنرل منیجر کا ر پوریٹ کمیونیکیشنز اور ترجمان سوئی سدرن گیس کمپنی سلما ن احمد و دیگر کے جا ری کر دہ تفصیلا ت کے مطا بق قدرتی وسائل میں کمی کی سبب طلب میں غیر معمولی اضافہ ہو جاتا ہے سال2017-18 سے سوئی سدرن کو حاصل ہونے والی گیس کی فراہمی میں 40 فیصد کمی ہوئی ہے گزشتہ سات سالوں کے دوران تقریباً 465 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے حکومتِ کی جانب سے منظور شدہ لوڈ مینجمنٹ پلان کے مطابق گھریلو صارفین کو ترجیح دی جاتی ہے سوئی سدرن کے فریچائز علاقوں میں، خاص طور پر گھریلو شعبے میں، کوئی گیس لوڈ شیڈنگ نہیں کی جاتی رات کے وقت لوڈ شیڈنگ نہیں کی جاتی بلکہ اگلے دن گھریلو صارفین کو بہتر پریشر کے ساتھ گیس میسر کرنے کیلئے رات کے وقت پریشر پروفائلنگ کی جاتی ہے قدرتی گیس کی ہونے والی اس مسلسل کمی کی صورتحال میں ادارہ اپنے گھریلو صارفین کو خاص طور پر کھانا پکانے کے اوقات کے دوران، مطلوبہ گیس فراہم کرنے کی بھرپور کوشش کرتا ہے بلوچستان میں سردیوں کے موسم کے دوران قدرتی گیس کی طلب میں کئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے کھانا پکانے کے علاوہ قدرتی گیس کو سخت ترین سردی سے بچاؤ کے لئے اپنے ماحول اور اطراف کو گرم رکھنے کے لیے بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے ٹیل اینڈ میں واقع پرانے نیٹ ورکس کو ترجیح دی گئی ہے ترجمان کے مطابق گزشتہ دو سالوں کے دوران سوئی سدرن نے تھل، شہداد کوٹ، سکرنڈ، ڈیرہ بگٹی اور کراچی کے مختلف علاقوں میں اپنے 2,200 کلومیٹر طویل گیس ڈسٹریبیوشن نیٹ ورک کی بحالی مکمل کی ہے مستقبل میں مزید بہتری لانے کے لیے سوئی سدرن اگلے تین سالوں کے دوران 4,500 کلومیٹر گیس ڈسٹریبیوشن پائپ لائن نیٹ ورک کی بحالی کے لئے سرگرمِ عمل ہے کراچی کے دو کلیدی ٹیل اینڈ علاقوں ڈیفنس اور لیاری کو اس بحالی منصوبے کے تحت ترجیح دی گئی ہے سوئی سدرن کی مستعد ٹیمیں مسلسل متحرک رہتی ہیں اور چوبیس گھنٹے گیس کی فراہمی کے لئے کسی بھی مسئلے سے نمٹنے کے لئے ہمہ وقت تیار رہتی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں