کرم، امن معاہدے کے باوجود راستےبند، ڈی سی کا تبادلہ،دفعہ 144نافذ

کرم(مانیٹرنگ ڈیسک)ضلع کرم میں امن وامان کی خراب صورتحال کے پیش نظر 2 ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ کردی گئی جس کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم اینڈ ٹرائیبل آفسر عابد مجید کے دستخط سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کے مطابق ضلع کرم میں 2 ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ کردیا گیا اور 5 سے زائد افراد کی اجتماع پر پابندی لگادی گئی اور ساتھ اسلحے کی نمائش پر بھی پابندی لگادی گئی۔تاہم پولیس کی جانب سے جگہ جگہ گاڑیوں سے لاؤڈ اسپیکرز کے ذریعے سے کرفیو کے نفاذ کے اعلانات کیے جارہے ہیں۔نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ کچھ عناصر موجودہ کشیدگی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ضلع کے حالات مزید بگاڑنے کی کوشش میں ہیں۔یاد رہے کہ گزشتہ روز لوئر کرم میں سرکاری گاڑیوں پر شدت پسندوں کی جانب سے فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں ڈپٹی کمشنر کرم جاوید اللہ محسود اور 3 سیکیورٹی اہل کار زخمی ہوگئے تھے۔فائرنگ کا نشانہ بننے والے ڈپٹی کمشنر کرم جاوید اللہ محسود کو زخمی حالت میں تحصیل لوئر علیزئی اسپتال منتقل کر دیا گیا تھا۔ انہیں ایک گولی کندھے اور دو ٹانگوں پر لگی تھیں۔دوسری جانب، سرکاری گاڑیوں پر فائرنگ کرکے ڈپٹی کمشنر اور 3 سیکیورٹی اہل کاروں کو زخمی کرنے کا مقدمہ محکمہ انسداد دہشت گری (سی ٹی ڈی) میں درج کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔گزشتہ روز کرم میں ڈپٹی کمشنر کے قافلے پر حملے کے حوالے سے تحقیقاتی اداروں نے ابتدائی رپورٹ تیار کرلی تھی۔رپورٹ میں کہا گیا تھا امن معاہدے کے تحت ادویات اور اشیائے خور و نوش پر مشتمل سامان کا پہلا قافلہ کرم کے لیے روانہ ہوا تھا، جس کے بعد افسوس ناک واقعہ صبح 10 بج کر 35 منٹ کے قریب پیش آیا۔واضح رہے کہ بگن چار خیل کے علاقے میں 21 نومبر کو مسافروں کے قافلے پر فائرنگ میں 50 افراد جاں بحق ہوگئے تھے، جس کے بعد کرم ایجنسی کے علاقے اپر کرم، بگن اور پارا چنار میں حالات کشیدہ ہوگئے تھے، اس دوران فریقین کے مابین مسلح تصادم میں کئی درجن افراد جاں بحق ہوئے۔دو روز قبل ہی خیبر پختونخوا کی حکومت اور مقامی قبائلی عمائدین کی کوششوں سے فریقین میں امن معاہدہ ہوا تھا، جس کے بعد آج صبح صوبائی حکومت نے 75 ٹرکوں میں امدادی سامان کرم کے لیے روانہ کیا تھا، ڈپٹی کمشنر اسی امدادی سامان کے قافلے کے لیے سڑکیں بحال کروانے گئے اور خود فائرنگ کا نشانہ بن گئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں