گوادر میں طلباء کی گرفتاری سے ثابت ہوتا ہے کہ بلوچستان میں نوجوانوں پر تعلیم کے دروازے بند کئے جا رہے ہیں،بی این پی
کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں گوادر میں طلباءکو بک سٹال لگانے کی اجازت نہ دینے، بایزید خروٹی کی مبینہ اغواءنما گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ گوادر میں طلباءکو گرفتار کرنے سے یہ امر ثابت ہوتا ہے کہ بلوچستان میں نوجوانوں پر تعلیم کے دروازے بند کئے جا رہے ہیں اور تعلیم کا حصول حکومت کے سامنے دہشت گردی ہے مہذب معاشروںمیں اس بات کی اجازت نہیں کہ نوجوانوں کو تعلیم سے دور رکھا جائے اور ان کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی ہیں فارم47کے حکمران حواس باختہ ہو کر ہر طبقہ فکر کے لوگوں کو انتقامی کاررائیوں کا نشانہ بنا رہا ہے تعلیم سے نوجوانوں کو دور رکھنے کی حتیٰ الواسع کوششیں کی جا رہی ہیں اس سے قبل جامعات اور ہاسٹلز کو بند کیا گیا جو ناقابل برداشت ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ موجودہ حکمران طاقت کے ذریعے لوگوں کو زیر کرنا چاہتے ہیں ماضی کے غلط فیصلوں پر آج بھی عمل کیا جا رہا ہے بی این پی ہر گز خاموش نہیں رہے گی بلوچ طلباءکے ساتھ جاری ناروا سلوک کے خلاف سیاسی و جمہوری طور پر جدوجہد جاری رکھیں گے بیان میں کہا گیا ہے سوشل ایکٹیوسٹ بایزید خروٹی کے ساتھ ناروا سلوک کیا گیا اور اغواءنما گرفتاری قابل مذمت ہے پارٹی اسے نفرت کی نگاہ سے دیکھتی ہے بلوچستان کے تمام طبقہ فکر کے لوگ عدم تحفظ کا شکار ہیں اور ظلم و زیادتیوں کا دور دورہ ہے بلوچستان کے لوگوں کو ایک بار پھر دیوار سے لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے بی این پی نمائندہ جماعت ہونے کے ناطے کسی بھی طبقہ فکر کو اکیلا نہیں چھوڑے گی اور جدوجہد کرتی رہے گی