خضدار، بلوچستان گرینڈ الائنس کا احتجاجی مظاہرہ

خضدار(آن لائن) بلوچستان گرینڈ الائنس کا خضدار میں احتجاجی مظاہرہ اور پر ہجوم پریس کانفرنس۔ قیادت چیئرمین بلوچستان گرینڈ الائنس خضدار محمد اسلم نوتانی کررہے تھے۔ خضدار پریس کلب میں پرہجوم پریس کانفرنس سے چیئرمین بلوچستان گرینڈ الائنس محمد اسلم نوتانی جنرل سیکریٹری عبدالرشید غلامانی ڈویژنل صدر ایپکا منظور احمد نوشاد صدر سیسا عبدالستار عمرانی جونیئر وائس چیئرمین رشیدہ زہری کامریڈ کریم زہری ہدایت اللہ پروفیسر عزیز احمد منیر احمد زہری ممتاز احمد نوتانی چیئرمین ملک الہی بخش علی احمد شاہوانی بشیر احمد رئیسانی و دیگر نے خضدار پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ملک میں امن و امان کی صور تحال انتہائی خراب ہے۔ بے روزگاری عروج پر پہنچ چکی ہے، عوام تعلیم اور صحت سمیت دیگر بنیادی سہولیات سے یکسر محروم ہیں۔ ملکی معیشت کو بہتر بنانے کے نام پر ہمارے حکمران ہر روز کشکول ہاتھوں میں لیئے کبھی آئی ایم ایف، تو کبھی ورلڈ بینک،تو کبھی ترقی یافتہ ممالک سے بھیک مانگتے نظر آتے ہیں۔ ملکی قرضے اس سطح پر پہنچ چکے ہیں کہ خطرہ ہے کہ ملک پر مسلط مافیا ملک کو ہی بیچ نہ ڈالیں۔ کرپٹ حکمرانوں نے ملک کو معاشی حوالے سے دیوالیہ بنانے کا تہہ کر لیا ہے۔ بلوچستان میں اس وقت تین میگا پروجیکٹس سمیت مختلف کمپنیاں قیمتی معدنیات لے جانے میں مصروف ہیں۔ ہم معدنی وسائل اور وسیع کارآمد ساحل رکھنے کے باوجود بے روزگاری اور در بدری کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ سیندک، ریکوڈک اور گوادر کے ساحل سے مستفید ہونے والے دیگر ممالک اپنی تقدیر بدل رہے ہیں، مگر بلوچستانیوں کے لیے تمام ترقی کے دروازے بند کیے جارہے ہیں۔ ایسے میں بدامنی، لاقانونیت اور کرپشن کو ختم کرنا کیسے ممکن ہوسکتا ہے۔ آئے روز ہمارے نوجوان ایس بی کے ٹیسٹنگ سروس کے تحت ٹیسٹ میں کامیابی کے باوجود گزشتہ کئی مہینوں سے کبھی عدلیہ کا دروازہ کھکھار ہے ہے توکبھی پریس کلبز کے سامنے احتجاج کے ذریعے انگوٹھا چھاپ پارلیمنٹیر میز اور غیر منتخب حکومت سے انصاف کے طلب گار ہے۔ مگر افسوس سے کہنا پڑ رہاہے کہ عدلیہ بھی فارم 47 کے زریعے منتخب حکومت کے سامنے بے بس نظر آرہی ہے۔بلوچستان گرینڈ الائنس مرکزی کال پر بلوچستان بھر میں سراپا احتجاج ہے۔ اگر مرکزی قیادت سرکاری مشینری جام کرنے یا اس سے بڑھ کر سول نافرمانی کی تحریک بھی چلائے گی، تو اس کے لیے ملازمین کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔نا اہل، کریٹ اور غیر منتخب حکومت ایک طرف خزانہ خالی ہونے کا رونا رورہی ہے، تو دوسری جانب پارلیمنٹیرینز اور وزراء کی تنخواہیں ایک لاکھ سے بڑھاکر نو لاکھ کر دی جاتی ہیں۔ یہ بدنیتی کی انتہا ہے۔ ایسے عمل سے ملازمین اور عام عوام کو براہ راست یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ اس ملک میں ان کی اوقات ایک غلام سے بڑھ کر کچھ نہیں۔ بلوچستان گرینڈ الائنس خضدار آج کی اس پریس کانفرنس کے ذریعے حکومت کو تنبیہ کرتی ہے کہ وہ اپنی ظالمانہ روش تبدیل کرتے ہوئے آئی ایم ایف کے ایما پر سرکاری ملازمین یا سرکاری اداروں کے خلاف ظالمانہ پالیسیاں ترک کرے۔ پنشن اصلاحات کے نام پر پنشن میں کی گئی کٹوتی واپس لی جائے۔اداروں کی نجکاری کی پالیسیاں ترک کی جائیں۔ لواحقین کھوٹہ پر پابندی ہٹا کر یتیموں کو ان کے حقوق سے محروم نہ کیا جائے۔ تمام ملازمین کو یکساں تنخواہ اورمراعات دی جائیں۔ سرکاری ملازمین کی اپ گریڈیشن یا پروموشن سروس رولز کے مطابق کی جائے۔ ظالمانہ سروس رولز میں ترمیم کی جائے۔ تعلیم یافتہ نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کر کے عارضی بھرتیوں کی بجائے مستقل بھرتیاں عمل میں لائی جائیں۔ سرکاری ملازمین کے خلاف انتقامی کارروائیاں بند کی جائیں۔ اداروں کو فعال بنانے کے لیے فنڈز فراہم کیے جائیں۔بلوچستان گرینڈ الائنس حکومت کی ظالمانہ پالیسیوں کو یکسر مسترد کرتی ہے۔ ملازمین اپنے حقوق کے حصول اور حکومتی ظالمانہ پالیسیوں کے خلاف اب محض مذمت کی حد تک نہیں رہے، بلکہ احتجاج کر رہے ہیں۔ اگر ظالمانہ روش نہ بدلی گئی، تو مذمت کا سفر مزاحمت تک بڑھایا جائے گا۔