چینی سفارتخانے نے بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں سے متعلق دی گارڈین کا مضمون مسترد کردیا

کوئٹہ(یو این اے )پاکستان میں قائم چینی سفارتخانے نے برطانوی روزنامے دی گارجین میں بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں سے متعلق شائع ہونے والے مضمون کا حقائق کے منافی قرار دیکر مسترد کردیا ہے چینی سفارتخانے کے ترجمان نے اس ضمن میں صحافیوں کی جانب سے پوچھے گئے سوالوں کے جواب میں کہا، ہم نے حال ہی میں دی گارجین میں شائع ہونے والا مضمون پڑھا ہے جس میں مبینہ طور پر چینی سفارتکار کا حوالہ دیا گیا جو سراسر حقائق کے منافی ہے ترجمان کے مطابق، مضمون میں چینی سفارتکار کے بیان کا حوالہ دے کر جو الفاظ اور بیانیہ مسلط کیا گیا وہ قابل اعتبار نہیں اور وہ چین کے مقف کی بنیادی تفہیم سے عاری تھا۔ انہوں نے کہا کہ مصنف کی جانب سے انٹرویو کے لیے پیشگی رضامندی کے بغیر یکطرفہ طور پر غلط معلومات گھڑنے کا عمل پیشہ ورانہ اخلاقیات اور باہمی احترام کی خلاف ورزی کے مترادف ہے چینی سفارتخانے کے ترجمان کا کہنا تھا کہ چین نے ہمیشہ گوادر بندرگاہ کی تعمیر اور بلوچستان کی ترقی کی حمایت کی ہے، گزشتہ ایک سال کے دوران، پاک چین مشترکہ کوششوں سے مثبت پیشرفت کا سلسلہ جاری ہے انہوں نے بتایا کہ مارچ 2024 میں چین نے بلوچستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد بحالی کے کاموں کے لیے ایک لاکھ ڈالر کی ایمرجنسی نقد امداد فراہم کی، مئی میں چین نے بلوچستان میں تقسیم کرنے کے لیے شمسی توانائی سے چلنے والی لائیٹس کے 10 ہزار سیٹس بھجوائے ترجمان کا کہنا تھا کہ جون میں چین نے چائنہ پاکستان فرینڈشپ اسپتال اور گوادر ڈیسیلینیشن پلانٹ حکومت کے حوالے کیا، جولائی میں بلوچستان کے ایک میڈیا وفد کے لیے چین کے دورے کا اہتمام کیا گیا، اگست میں بلوچستان میں ہیلتھ کٹس کے 20 ہزار سیٹس تقسیم کیے گئے ترجمان نے بتایا کہ اکتوبر میں گوادر کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کو کامیابی کے ساتھ مکمل کیا گیا، نومبر میں گوادر کے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کے دورہ چین کا اہتمام کیا گیا اور دسمبر میں سی پیک پروجیکٹ میں باقی رہ جانے والے ملازمین بشمول بلوچستان سے تعلق رکھنے والے عملے کو ایوارڈ سے نوازا گیاترجمان کا مزید کہنا تھا کہ چینی سفارتخانہ جلد بلوچستان یونیورسٹی ، سردار بہادر خان یونیورسٹی اور گوادر یونیورسٹی کے طلبہ کے لیے چائنیز ایمبیسیڈر اسکالرشپ کا اعلان کرے گاانہوں نے کہا کہ یہ تمام اقدامات گوادر اور بلوچستان کی ترقی کے لیے چین کے عزم اور اعتماد کو ظاہر کرتے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی چین اور پاکستان کے درمیان عملی تعاون اور معاشی ترقی کے منصوبوں سے مقامی لوگ بہتر طور پر مستفید ہوں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں