بلوچ مائیں آگ پر روٹیاں بناتی ہیں اور بلوچوں کا گیس اسلام آباد اور پنجاب میں استعمال ہورہا ہے، محمود خان اچکزئی

کوئٹہ( این این آئی) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین وتحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے نجی ٹی وی ٹیلی ویژن پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے پاس وقت انتہائی کم ہے ، ہم پشتونوں کو جنہیں آپ غدار کہتے ہیں ہمارے حوالے کردو بیس سال میں ہم اسے ایشیئن ٹائیگر نہ بنادیں میں سیاست چھوڑ دونگا، ہماری آبادی پنجاب کے ایک ضلع کے برابر ہے ،ایک ضلع کے برابر آبادی والے لوگوں کو آپ 75سال میں نہیں سنبھال سکے کیا یہ آپ کی نااہلی نہیںہے ؟ اگر آپ فوجی ، بیوروکریٹ ہے تو یہ آپ کی نااہلی ہے، اگر عمران خان آج بھی کہہ دے کہ شہباز شریف میرا یار ، سپیکر میرا کلاس فیلو ہے تین سال میں اس کو نہیں چھیڑتا تو نہ بشرا بی بی پہ کیس ہوگا نہ عمران خان پر کیس ہوگا بلکہ شہزادے کی طرح نکل آئیگا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم ، سپیکر اور تمام حکومتی عہدیداران کو اپنی بیویاں ،بہنیں ، مائیں یہ نہیں کہتی کہ تم لوگ ہارے ہوئے لوگ ہو تو پھر کیوں کرسیوں پر براجمان ہو ۔ ان سب نے انتخابات ہارے ہیں اور عمران خان جیت چکے ہیں لیکن وہ عمران خان کے خلاف جھوٹے کیسز بنارہے ہیں اس طریقے سے ملک نہیں چلے گا۔ انہوں نے کہا کہ مذکرات کسی مسئلے پر ہوتے ہیں دوفریقین، بھائیوں وبرادریوں کے درمیان یہاں تو ایک گھر پر ڈاکہ پڑا ہے اس کی ساری چیزیں لوگ اُٹھا کے لے گئے ہیں اس پہ بات یہ ہوگی کہ میرا جو کچھ لوٹ کر گئے ہو وہ لوٹا ہوا مال واپس کرو۔ محمود خان اچکزئی نے کہاکہ اگر چہ میں عمران خان سے نہیں ملا ہوں لیکن میں اس کی طرف سے گارنٹی کرتا ہوں اس بات پر مذاکرات حکومت کب کرنا چاہتی ہے کہ یا تو مینڈیٹ واپس یا کچھ مہینوں کے اندر نئے صاف شفاف انتخابات کئے جائیں۔ اُس نے واضع طور پر اپنی پارٹی سے کہا ہے کہ مجھ پہ الزامات ہیں جو بھی ہیں 9مئی اور 26نومبر پہ اگر کسی نے مذاکرات کرنے ہیں تو کرو۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ 9مئی جس پارٹی پر الزامات ہیں وہ خود کہتے ہیں کہ میرے ساتھی اگر چڑھ دوڑے ہیں تو جوڈیشل کمیشن بناؤ وہ تحقیقات کرے پاکستان کی جوڈیشری پہ ہمارا بھروسہ ہے آپ بھی بھروسہ کرو کمیشن نے فیصلہ دیا تو جو چور کی سزا وہ میری سزا۔ اب نئی خبر نکلی ہے کہ پارلیمان کی کمیٹی بناؤ ۔ اگر بنانی ہے تو اس بات پہ بھی بناؤ کہ یہ حکومت زر اور زور کی بنیاد پر قائم ہوئی یا عوام کے ووٹ سے منتخب ہوئی ہے ؟ اگر کوئی واقعی پاکستان سے محبت کرتا ہے یا کوئی پاکستان کو اس ہمہ جہت بحرانوں سے نکالنا چاہتا ہے تو واحد راستہ یہ ہے کہ نوازشریف ، پیپلز پارٹی ، مولانا فضل الرحمن اور تمام سٹیک ہولڈرز کی ایک کمیٹی بنائیں چارمہینے میں وہ ایک خودمختار الیکشن چاہے جو بھی ہو اس کو اختیارات دیئے جائیں ابھی پاکستان میں ایماندار لوگ ہیں ان کے ذریعے نئے انتخابات کرائے جائیں پھر جس کی حکومت بنتی ہے اُسے حکومت کرنے دیا جائے۔ میں لاڑکانہ ، اسلام آباد اور کراچی کے پی ڈی ایم کے جلسوں میں کہا تھا کہ اگر پی ڈی ایم کا منتہائے مقصود یہ ہے کہ عمران خان کو ہٹانا ہے کسی اور صاحب کو اقتدار پہ بٹھانا ہے تو پھر اس کا حصہ نہیں رہونگا ہم نے یہ تحریک اس لیئے نہیں چلائی ہے کہ ہم عمران خان کو ہٹا کر کسی اور کے لیے راستہ کھولیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان کے آئین کی روح کے مطابق تشکیل نو کی جائے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ اگر حلف کی وفاداری ہو تو آئین کی پابندی سب پر لازم ہے یہاں سب حلف لیتے ہیں لیکن پاسداری نہیں کرتے ۔ عمران خان سے ہر اس آدمی کو خوف ہے جس نے آئین کو روندھا ہے ،جس نے کرپشن کی ہے ، جس نے زر اور زور کی بنیاد پر اس انتخابات میں مداخلت کی ہے ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہمارے ملک کا نام اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے لیکن درحقیقت نہ یہ اسلامی ، نہ جمہوری اور نہ ہی پاک لوگوں کا وطن ہے ، ہم لوگ تو راندہ درگاہیں ، ہمارے اکابرین راندہ درگاہ تھے صرف اس لیئے کہ وہ کہتے تھے کہ ون مین ون ووٹ ، پارلیمنٹ طاقت کا سرچشمہ ، یہاں مختلف اقوام مختلف زبانیں ،مختلف ثقافتوں کے لوگ رہتے ہیں ہم سب اپنے اپنے تاریخی وطنوں پر آباد ہیں ہم ایک دوسرے کی زبانیں نہیں جانتے پھر ہم کس طرح اکھٹے رہ رہے ہیں یہ آئین ہی ہے کہ جس نے ہمیں اکٹھا رکھا ہے ۔ دنیا میں ایسی کئی مثالیں ہیں جو مختلف اقوام کے لوگ ایک ریاست میں اکھٹے ہوتے ہیں لیکن وہاں انصاف اور برابری ہے کسی قوم نے بھی یہ نہیں کہا کہ ہم یہاں کی بجائے اپنے کے ساتھ دوسرے ملک میں شامل ہونا چاہتے ہیں جو ان کا اپنی قوم ہے اور عدل کی بنیاد پر وہ معاشرے قائم ہیں۔ جب آپ عدل نہیں کرینگے تو چپقلش ہوگی ، چپقلشیں نفرتوں میں بدلیں گی اور پھر خانہ جنگی ہوگی ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ یہ حکومت سپریم کورٹ ، میڈیا اور تمام اداروں کے پر کاٹ رہی ہے ۔ بنیادی انسانی حقوق کی مسلسل پائمالی ہورہی ہے یہاں کیا ہوا ؟Dچوک پہ انسانوں کو سروں میں گولیاں ماری گئیں ۔ جس طرح پر امن سیاسی جمہوری احتجاج کرنیوالوں پر گولیاں چلائی گئیں ان سب کے خلاف قتل کی ایف آئی آر درج کی جائے ، وزیر اعظم شہباز شریف ، وزیر داخلہ محسن نقوی ،آئی جی اسلام آباد اور ان تمام فوجی کمانڈرز کے خلاف ایف آئی آر کاٹنا ہوگا اور کاٹینگے۔ پاکستان تب زندہ باد ہوگا جب پشتون ، بلوچ ، سندھی ، سرائیکی اور غریب پنجابی زندہ باد ہوگا۔ یہاں70,70کروڑ میں سینٹ کے ووٹ بکتے ہیں یہ پاکستان جس طرح ایک جہاز ڈوب رہاہوتا ہے تو ایس او ایس میسج دیا جاتا ہے ہم یہ SOSمیسج دیتے ہیں اگر اس گرتے ہوئے کمرے کو بچانا ہے تو ہم پشتونوں کو یہ ملک حوالے کردو ہم بیس سال میں ایشیئن ٹائیگر بنادینگے ، پارلیمنٹ کو یار لوگوں نے صرف اس لیئے رکھا ہے کہ وہ اپنی ساری غلط کاریاںسب آئینی پائمالیاں پارلیمنٹ کے ذریعے حلال کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ افغانستان میں پہلی جماعت سے لیکر آخری تک تعلیم مفت تھی ، ہمارے ملک کی کیا حالت ہے ؟یہاں غریب طبقہ پس رہا ہے ہم اپنے غریب عوام کو دووقت کی روٹی نہیں دے سکیں۔ پاکستان میں جو کاریزیں ، تعلیمی ادارے ، ہسپتال ، ریلوے لائن انگریزوں نے ہمارے لیئے بنائے تھے جو ہمارے وسائل کو لوٹنے کے لیے آئے تھے آج تک وہ صحیح سلامت ہیں۔ کرپشن واحد بیماری ہے جو اوپر سے نیچے تک آتی ہے ۔ یہاں سب شیر مادر کی طرح ملک کو کھارہے ہیں ۔ قرآن کریم وعدے کے پرسش کا حکم دیتا ہے ۔ حلف وعدہ ہے جو پاسداری نہیں کرتا تو تعمیل نہیں کررہا ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ بہترین ملک ہے نعمتوں سے پُر اسے چلنے دیا جائے آئین کے مطابق پشتون ، بلوچ ، سندھی ، سرائیکی کے وطنوں میں اللہ تعالیٰ نے جو نعمتیں پیدا کیں ہیں اس پر ان کے بچوںکا حق تسلیم کیا جائے۔ ہر آدمی اپنے مخصوص کام کے لیے پیدا ہوا ہے ۔ اپنے گناہوں پر سب نے توبہ کرنی ہوگی ۔ پاکستان میں کون ایسا شخص ہے جو یہ کہہ دے کہ فروری کو جو کچھ ہوا وہ ٹھیک تھا۔ آزادی اگر ہم نے خون کی دریاءعبور کرکے حاصل کی ہوتی تو پھر ہمارے اس ملک کا آج یہ حال نہ ہوتا۔ یہ آسمان سے آئی ، ہم بدقسمت ملک ہیں ہمارا خون آزادی کے بعد بہا ہے ۔ ہم اس ملک کو چاہتے بھی ہیں لوٹتے بھی ہیں نمازیں بھی پڑھتے ہیں ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ عدلیہ کے پر نہ کاٹے جائیں ججز خود بھی اپنے پاؤں پہ کلہاڑی مارہے ہیں ہم مشکل میں ہیں آئین کو درخور اعتنانہیں سمجھ رہے ۔محمودخان اچکزئی نے کہا کہ مجھے مشاہد حسین نے کہا تھا کہ ہمیں صدر غلام اسحاق خان نے کہا کہ اس دفعہ بجٹ میں افغانستان کے لیے بھی حصہ رکھو تو میں نے زبان کی لغزش سمجھ کر پوچھا کہ صدر صاحب آپ نے افغانستان کے لیے بجٹ رکھنا کا کہا ہے تو انہوں نے کہا کہ ہاں آج کے بعد افغانستان ہمارا پانچواں صوبہ ہوگا۔ جب آپ کا صدر یہ کہے گا تو پھر وہاں کے لوگ آپ کے لیے قرآن خوانی کرینگے ۔ سٹریٹیجک ڈیتھ کہا جارہاتھا ۔ فاٹا پر پاکستان کے صرف 3آرٹیکل لاگو ہورہے تھے جب فاٹا پر سارے آرٹیکلز کو لاگو کردیا اس کے نتیجے میں کشمیر گیا۔ ہندوستان کے آئین کی صرف ایک آرٹیکل کشمیر پر لاگو ہوتی تھی جب آپ نے فاٹا کا کہا تو انہوں نے کشمیر پر اپنا آئین کے سارے آرٹیکل لاگو کئے کشمیر آپ کے ہاتھ سے گیا ۔ فاٹا کی وجہ سے کیونکہ آپ نے فاٹا کو بغیر ریفرنڈم بغیر کسی جمہوری طریقے سے طاقت کے ذریعے ضم کیا تو یہ تو ہونا تھا۔ اب وہ جانیں ان کا کام ۔ میں نے تو کہا تھا کہ کشمیر کشمیروں کا ہے اُن سے پوچھ جائے کہ وہ کہاں جانا چاہتے ہیں ۔ اُنہیں اپنی مرضی سے رہنے دیا جائے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ بلوچ مائیں آج بھی خس وخاشاک جمع کرکے روٹیاں بناتی ہیں اور بلوچوں کا گیس یہاں اسلام آباد اور پنجاب میں استعمال ہورہا ہے ۔ قوموں کے وسائل پر ان کے اختیارات کو تسلیم کرنا ہوگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں