ہماری موجودہ افرادی قوت کا 78 فیصد بلوچستان سے ہے، ریکودک مائننگ کمپنی

نوکنڈی(این این آئی)ریکودک مائننگ کمپنی (آر ڈی ایم سی) کے ملازمین اور کنٹریکٹرز کے بارے میں مقامی سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی غلط معلومات کے متعلق ہم حقائق کو واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اس سلسلے میں پھیلائے جانے والے جھوٹے دعوے گمراہ کن ہیں اور ریکودک کی حقیقی کارکردگی کی عکاسی نہیں کرتے۔ ہمیں یہ بتاتے ہوئے فخر محسوس ہو رہا ہے کہ ہماری موجودہ افرادی قوت کا 78 فیصد بلوچستان سے ہے جس میں سے 50 فیصد سے زائد ملازمین کا تعلق ضلع چاغی سے ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ اب تک بلوچستان کے کسی بھی بڑے مائننگ منصوبے نے ریکودک کی سطح پر حاصل کیے گئے مقامی روزگار کی فراہمی کا معیار حاصل نہیں کیا۔ اس کے علاوہ آر ڈی ایم سی مقامی سطح پر ہُنرمندی کو فروغ دینے کے لیے تیزی سے کام کرتے ہوئے مقامی لوگوں کو بنیادی مہارتیں و تربیت فراہم کر رہی ہے تاکہ ریکودک منصوبے اور اس کے گرد و نواح کی کمیونٹیز نہ صرف آر ڈی ایم سی اور اس کے کنٹریکٹرز میں بلکہ صوبے اور ملک کی وسیع تر ورک فورس میں روزگار کے مواقع حاصل کرسکیں۔ مثال کے طور پر ہُنر فاؤنڈیشن کے اشتراک سے آر ڈی ایم سی نوکنڈی علاقے کے سینکڑوں بلوچ نوجوانوں بشمول مرد و خواتین کو آئی ٹی، پائپ فٹنگ، آفس اسسٹنس، الیکٹریشن، کارپینٹری اور میسنری جیسی مہارتوں میں تربیت فراہم کر رہی ہے جہاں سے فارغ التحصیل افراد کو ہمارے کنٹریکٹرز اور آر ڈی ایم سی میں ملازمت کے مواقع فراہم کیے گئے۔ 2023 سے شروع ہونے والے ہمارے انٹرنیشنل گریجویٹ ڈویلپمنٹ پروگرام (IGDP) کے تحت بلوچستان بشمول چاغی کے نوجوانوں کو بیرک کی بیرون ملک آپریشنز میں کام کا تجربہ حاصل کرنے کا موقع فراہم کیا جارہا ہے تاکہ وہ مستقبل میں ضروری مہارتوں سے لیس ہو کر سینئر اور مینیجریل عہدوں پر فائز ہوں۔ حقیقت یہ ہے کہ چاغی اور بلوچستان میں وسیع صنعتی شعبے کی کمی کی وجہ سے مقامی سطح پر ٹیکنیکل افرادی قوت کا ذخیرہ کم ہے جو کہ ریکودک جیسی دنیا کی بڑی اور تکنیکی اعتبار سے جدید تانبے اور سونے کی کان کے تمام عہدوں کے لیے کافی نہیں ہے۔ آر ڈی ایم سی ان مہارتوں کی کمی کو پورا کرنے کے لیے انتھک کوششیں کر رہی ہے تاکہ ہم مزید مقامی کارکنوں کو ملازمت دے سکیں اور ساتھ ساتھ اس منصوبے کے لیے درکار عالمی معیار کو برقرار بھی رکھ سکیں۔ منصوبے کی تعمیر کے عروج کے دوران 7,500 ملازمتیں پیدا ہوں گی جبکہ پیداوار شروع ہونے کے بعد یہ منصوبہ مقامی کمیونٹی کے لیے تقریباً 4,000 طویل المدتی ملازمتیں پیدا کرے گا۔ پرائیویسی اور حفاظتی وجوہات کے بنا پر ہم کمپنی کے ملازمین کی ذاتی معلومات پر تبصرہ نہیں کرسکتے۔ اس سلسلے میں پھیلائی جانے والی غلط معلومات اور جھوٹے بیانات ممکنہ طور پر ہمارے لوگوں اور آپریشنز کی سیفٹی کو کمپرومائز کرسکتے ہیں جو کہ بالکل ناقابل قبول ہے۔ چونکہ اس منصوبے میں بلوچستان اور پاکستان کی حکومتوں کی 50 فیصد ملکیت ہے لہذا ایسے واقعات کے جواب میں کمپنی تمام تر دستیاب قانونی کارروائی کرسکتی ہے کیونکہ ہمارے ملازمین کی سلامتی کو یقینی بنانا ہمیشہ ہماری اولین ترجیح رہے گی۔ خریداری اور کنٹریکٹس آر ڈی ایم سی مقامی سپلائرز کو ترجیح دینے کے لیے بھی پرعزم ہے بشرطیکہ وہ عالمی معیار کی مائننگ آپریشن کے ضروری معیار اور تجارتی تقاضے پورے کرسکیں جس کے لیے ہم ان کی معاونت بھی کرتے ہیں۔ گزشتہ دو سالوں (2023 اور 2024) کے دوران آر ڈی ایم سی نے ضلع چاغی کے سپلائرز کو 2 ارب روپے (7.2 ملین امریکی ڈالر) اور بلوچستان بھر کے سپلائرز کو 4.1 ارب روپے (14.5 ملین امریکی ڈالر) کی مالیت کے ٹھیکے دیے ہیں۔ افرادی قوت کی طرح چاغی اور بلوچستان میں وسیع صنعتی بنیاد کی کمی کی وجہ سے ہمیں ہمیشہ اتنی معیاری اشیاء اور خدمات حاصل نہیں ہوپاتیں جتنی ہمیں چاہیئے۔ اس چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے ہم مقامی کاروبار اور کنٹریکٹرز کی تربیت اور مہارتوں میں اضافے کے پروگراموں میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں تاکہ چاغی سمیت بلوچستان اور پاکستان میں مزید خریداری کے مواقع پیدا کیے جاسکیں۔ آر ڈی ایم سی کے آپریٹر بیرک کا دنیا بھر میں مقامی سپلائرز کے ساتھ شراکت داری اور ان کی ترقی کا مستند ریکارڈ ہے۔ ہم یہی اصول اور تجربات ریکودک میں بھی لاگو کر رہے ہیں۔ ریکودک منصوبہ اس علاقے پر انقلابی اثرات مرتب کرے گا۔ جیسا کہ یہاں بیان کیا گیا ہے کہ ہم روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور خریداری کے ذریعے مقامی معیشت کی ترقی کے لیے مکمل طور پر پُرعزم ہیں، جبکہ اعلیٰ ترین بین الاقوامی معیارات کو برقرار رکھنے پر بھی کاربند رہنا چاہتے ہیں۔ ہم اپنی مقامی کمیونٹیز اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر اس اہم منصوبے میں تمام اسٹیک ہولڈرز کے لیے ایک مضبوط اور خوشحال مستقبل تعمیر کرنے کے لیے مسلسل کام کر رہے ہیں۔