ایس بی کے کے تحت اسامیوں پر بھرتی میں تاخیر، نوشکی میں امیدواروں کا احتجاج کا اعلان

نوشکی(یو این اے )بلوچستان میں ایس بی کے کے تحت 9000 خالی اسامیوں پر بھرتی میں تاخیر کے خلاف شارٹ لسٹڈ امیدواروں نے سخت احتجاج کا اعلان کر دیا۔ ضلعی صدر ایم نور مینگل، جنرل سیکریٹری میر عبدالرحمن مینگل، پریس سیکریٹری محبوب مہر ماندائی، فنانس سیکریٹری زبیر فراز ماندائی اور دیگر رہنماں نے نوشکی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔رہنماں کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں تعلیمی نظام شدید بحران کا شکار ہے، جہاں 28 لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں، جبکہ صوبے میں 15 ہزار اساتذہ کی آسامیاں خالی پڑی ہیں۔ 4000 سے زائد اسکول اساتذہ کی عدم دستیابی کے باعث بند ہو چکے ہیں۔ فروری 2023 میں ایس بی کے کے ذریعے 9000 خالی آسامیوں کا اعلان کیا گیا تھا، تاہم عدالت عظمی کے واضح احکامات کے باوجود اب تک بھرتی کے عمل کو مکمل نہیں کیا گیا، جو توہینِ عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ 24 دسمبر 2024 کو بلوچستان اسمبلی کے باہر پرامن دھرنا دیا گیا تھا، جس پر حکومت اور اپوزیشن کے وزرا نے مذاکرات کرکے 15 روز میں بھرتیوں کے آرڈرز جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی، تاہم 55 روز گزرنے کے باوجود عمل درآمد نہیں ہوسکا۔مظاہرین نے کہا کہ صوبائی حکومت تاخیری حربے استعمال کر رہی ہے، جس سے امیدوار شدید ذہنی اذیت میں مبتلا ہیں۔ حکومتی عدم توجہی کے خلاف امیدوار جلد ہی بھرپور احتجاج کریں گے اور دھرنا اس وقت تک جاری رہے گا جب تک تقرری کے احکامات جاری نہیں کیے جاتے۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر حکومت نے مزید تاخیر کی تو توہین عدالت کا مقدمہ دائر کیا جائے گا، اور احتجاجی تحریک میں مزید شدت لائی جائے گی، جس کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔