بی این پی کاسر دار اختر مینگل و دیگر پر درج مقدمے کیخلاف مختلف علاقوں میں احتجاجی مظا ہر ے

کوئٹہ(یو این اے )کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے کال کے مطابق بلوچستان کے مختلف علاقوں میں پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل ، میر گورگین مینگل ، قبائلی عمائدین ، تاجران ، سیاسی کارکنوں سمیت 1800 سے زائد غیور بلوچوں کے خلاف درج بوگس مقدمہ کے خلاف پریس کلبز کے سامنے مظاہرے کئے گئے جبکہ کوئٹہ پریس کلب کے سامنے پارٹی کے سینئر نائب صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات و سابق وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ سینٹرل ایگز یکٹوکمیٹی کے ممبر ضلعی صدر غلام نبی مری نے خطاب کیا اس موقع پر پارٹی کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری سابق ایم پی اے ملک ایم پی اے نصیر احمد شاہوانی ، مرکزی لیبر سیکرٹری موسی بلوچ ، مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری سابق ایم پی اے احمد نواز بلوچ سینٹرل ایگز یکٹوکمیٹی کے ممبر سابق ایم پی اے ثنا بلوچ ، چیئر مین واحد بلوچ بکری شفقت لانگو، حاجی با سط لہڑی ، جاوید بلوچ ، میر جمال لانگو، ملک محی الدین لہڑی، ٹائٹس جانسن ، طاہر شاہوانی ایڈووکیٹ ، اکرم بنگلوئی تشکیل بلوچ ، جمال مینگل لقمان کا کر ،اسد سفیر شاہوانی، ادریس پرکانی ، رضا جان شاہی زنی و دیگر بھی موجود تھے ڈاکٹر علی احد قمبرانی نے اسٹیج سیکرٹری کے فرائض سرانجام دیئے مقررین نے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا گیا آج کا مظاہرہ پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل ، میر گورگین مینگل سمیت 18 سوروز زائد افراد کے خلاف درج بوگس مقدمہ کے خلاف کیا جارہا ہے مقدمہ کا مقصد سراسر ہے کہ پارٹی قائد کو دیوار سے لگایا جائے وڈھ کے امن وامان کو بالا کیا جائے ، ڈیتھ سکواڈ کے ایما پر تاجران سے بھتہ خوری قتل و غارت گری ، ماورائے عدالت اقدامات کی چھوٹ ملے مقررین نے کہا ہے کہ بی این پی قومی جمہوری جماعت ہے بوگس مقدمہ کا مقصد یہی ہے کہ سردار اختر جان مینگل کا سیاسی راستہ روکا جائے تا کہ بلوچستان میں ڈمی افراد کو اقتدار پر براجمان کر کے وسائل کو لوٹا جائے جعلی اسمبلیوں میں ایسے لوگوں جو بلوچستان میں ہونے والے مظالم پر خاموش رہیں اور استحصال کی راستہ ہموار کریں آج بلوچستان میں ڈیتھ سکواڈ ز کی مکمل پشت پناہی جاری ہے جو بلوچستان میں حالات کو خراب کر رہے ہیں قومی شاہراہوں پر لا پتہ افراد کے لواحقین سراپا احتجاج میں بلوچستان کے حالات تشویشناک حد تک بڑ چکے ہیں حکومتی رٹ نہ ہونے کے برابر ہے اپوزیشن سمیت بلوچستان کا ہر طبقہ فکر مخدوش حالات پر اپنے خدشات کا اظہار کر رہے ہیں مگر اس کے باوجود حکمران اور اسٹیبلشمنٹ کی ڈیتھ سکواڈ کو مکمل پشت پناہی کر رہے ہیں تاجران جب سراپا احتجاج تھے تو ڈیتھ سکواڈ کے اہلکاروں کو گرفتار کیا جاتا مگر ان کے خلاف کارروائی کی بجائے وڈھ کے 1800 سے زائد افراد کیخلاف بوگس مقدمہ درج کیا گیا تاریخی میں ایسی مثال نہیں ملتی کہ ایک مقدمہ میں 18 14 سے زائد افراد کو نامزد کیا جائے جن میں سیاسی پارٹی کے سربراہ، سابق وزیر اعلی کا نام ان کے فرزند کا نام اور حتی کہ ایسے افراد کے نام بھی شامل ہیں جو انتقال کر چکے ہیں مقررین نے کہا کہ گزشتہ روز کلی قمرانی شریف آباد میں چادر و چار دیواری کے تقدس کی پامالی کی گئی اور لاکھوں روپے بمعہ زیوارت بھی لا گئے پارٹی اس کی مخالفت کرتی ہے 6 مارچ کو بلوچستان کے قومی شاہراہوں پر چھوٹے مقدمہ کیخلاف دھرنا دیا جائے گا جبکہ 8 مارچ کو تھانوں کے سامنے دھرنا اور گرفتاریاں دی جائیں گی اس تسلسل کے جاری رکھتے ہوئے پارٹی اپنی حکمت عملی ترتیب دے گی مقررین نے کہا کہ حکمران معاملات کو سنجیدہ نہیں لے رہے پارٹی قائد کی جانب سے گرفتاری دینے کا مقصد یہی ہے کہ وڈھ اور بلوچستان کے عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے پارٹی کے سامنے بلوچ اور بلوچستانی عوام اہمیت کے حامل ہیں کلی قمرانی کے بعد میں ملوث اہرکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے اور بلال بنگلزئی ، ابرار علی ، جہانزیب قمبرانی اور جواد تمرانی کو بازیاب کیا جائے اسی اثنا نوشکی میں بھی مظاہرہ کیا گیا۔