جامعہ بلوچستان کے اساتذہ و ملازمین کو ماہ رمضان میں بھی تنخواہ اور پنشنز کی ادائیگی نہیں کی گئی، ایسا

کو ئٹہ (آئی این پی )اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن جامعہ بلوچستان کے صدر پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ ،نائب صدر ڈاکٹر شبیر احمد شاہوانی، جنرل سیکرٹری فریدخان اچکزئی، جوائنٹ سیکرٹری میڈم زہرا ملغانی، پریس سیکرٹری رحمت اللہ اچکزئی، فنانس سیکرٹری پروفیسر ڈاکٹر صاحبزادہ باز محمد کاکڑ اور ایگزیکٹیو ممبران ارباب رضا کاسی، میڈم فرحانہ عمر مگسی، ڈاکٹر محب اللہ کاکڑ، ڈاکٹر گل محمد اور مسعود مندوخیل نے اپنے مذمتی بیان میں کہا ہے کہ جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کرام اور ملازمین کو مقدس مہینے رمضان المبارک میں بھی ماہانہ تنخواہ اور پنشنز کی ادائیگی نہیں کی گئی جبکہ مرکزی و صوبائی حکومت کی تمام سرکاری ملازمین کو بونس سمیت تنخواہوں اور پنشنز کی ادائیگی کی گئی۔بیان میں واضح کیا کہ گورنر و سول سیکرٹریٹ کے آفیسران خصوصا بیوروکریسی بیشمار الاونسز اور مراعات کے ساتھ تنخواہ لے رہی ہیں جبکہ یونیورسٹی کے اساتذہ کرام اور ملازمین کو ماہانہ تنخواہوں اور پنشنز کی ادائیگی میں مشکلات پیدا کر رہی ہیں اور یونیورسٹی کے اساتذہ کرام اور ملازمین سے منظور شدہ الاونسز کی غیرقانونی طور پر کٹوتی میں پیش پیش ہوتے ہیں اور یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور انتظامیہ منظور شدہ الاونسز کی کٹوتی میں دیر نہیں کرتے ۔ بیان میں پبلک اکانٹس کمیٹی کے چیئرمین رکن صوبائی اسمبلی اصغر خان ترین پر واضح کیا کہ یونیورسٹی آف بلوچستان کے متعلق شعوری طور پر غلط معلومات پیش کئے جاتے ہیں حقیقت میں صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ یونیورسٹی آف بلوچستان سمیت دیگر یونیورسٹیوں کو تنخواہوں و پینشنز کے لئے مطلوبہ فنڈز فراہم کریں لیکن بدقسمتی سے صوبائی فنانس ڈیپارٹمنٹ وزیر اعلیٰ کے واضح احکامات کے مطابق ماہانہ تنخواہوں اور پنشنز کیلئے فنڈز فراہم کرنے میں مشکلات پیدا کرنے کے ساتھ منظور شدہ الاونسز کو ختم کررہی ہے اور مصنوعی طور پر مالی بحران پیدا کرتی ہے جو کسی صورت قابل قبول نہیں ہوسکتا۔ بیان میں وائس چانسلر سے پرزور مطالبہ کیا کہ اس غیرقانونی کٹوتیوں کو فورا منسوخ کرکے ماہ مقدس میں اساتذہ کرام اور ملازمین کو مذید مشکلات میں ڈالنے کی بجائے بروقت و مکمل تنخواہ اور پینشنز کی ادائیگی یقینی بنائے۔