بلوچستان کے مسائل کی جڑ جمہوری اور قومی سوالات کے حل میں پوشیدہ ہے، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ

تربت(این این آئی)کیچ کلچرل فیسٹیول میں ایک اہم فکری نشست منعقد ہوئی جس میں بلوچستان کے تعلیمی، سماجی اور صحافتی مسائل پر بھرپور مکالمہ ہوا جس میں ممتاز ماہرِ تعلیم ڈاکٹر پرویز ہودبائی، رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، سینیئر صحافی شہزادہ ذوالفقار اور کوئٹہ پریس کلب کے صدر عرفان سعید نے اظہار خیال کیا۔ نشست کی نظامت مقبول ناصر نے انجام دی ڈاکٹر پرویز ہودبائی نے کہا کہ بچوں کو ابتدائی تعلیم مادری زبان میں دینا لازمی ہے تاکہ وہ اپنی شناخت اور زبان پر مکمل دسترس حاصل کرسکیں، تاہم جدید علوم اور سائنسی ترقی کے ساتھ ہم آہنگ رہنے کے لیے انگریزی زبان سیکھنا بھی ناگزیر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مذہب اور سائنس کی نوعیت الگ الگ ہے؛ مذہب اخلاقیات سکھاتا ہے جبکہ سائنس مشاہدے، منطق اور تجربے پر مبنی علم فراہم کرتی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ایک حقیقی تعلیمی نظام وہ ہے جو طلبہ میں سوال کرنے، سوچنے اور تجزیہ کرنے کی آزادی پیدا کرے نہ کہ صرف رٹہ بازی پر انحصار کرے رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر عبدالمالک نے کہاکہ بلوچستان کے مسائل کی جڑ جمہوری اور قومی سوالات کے حل میں پوشیدہ ہے۔ ان کے مطابق ایک کثیرالاقوامی ریاست تبھی مستحکم ہوسکتی ہے جب تمام زبانوں اور ثقافتوں کو برابری کا احترام دیا جائے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ صوبے میں شرح خواندگی پچاس فیصد سے بھی کم ہے جبکہ غربت اور جہالت عام ہے اور عوام کو آئینی و جمہوری حقوق دینا وقت کی اہم ضرورت ہے سینیئر صحافی شہزادہ ذوالفقار نے کہا کہ بلوچستان میں صحافت شدید دباو¿ اور زوال کا شکار ہے، صحافتی تنظیمیں کمزور ہوچکی ہیں اور مین اسٹریم میڈیا صوبے کے مسائل اجاگر کرنے کے بجائے محض سرکاری بیانیے تک محدود ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس خلا کو اب سوشل میڈیا نے پ±ر کیا ہے جو ایک طاقت ور پلیٹ فارم کے طور پر کلچر اور عوامی بیانیے کو آگے بڑھا رہا ہے کوئٹہ پریس کلب کے صدر عرفان سعید نے کہا کہ بلوچستان میں صحافت اپنی شناخت کھو رہی ہے، تاہم مکران کے صحافی اپنی جدوجہد کے ذریعے قومی و صوبائی سطح پر روابط قائم کر کے اس خلا کو پ±ر کرسکتے ہیں۔ ان کے مطابق کیچ میں منعقدہ علمی و ادبی سرگرمیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ "اصل بلوچستان” آج بھی زندہ ہے کیچ کلچرل فیسٹیول میں جہاں تعلیمی اور سماجی مسائل کو اجاگر کیا گیا وہیں صحافت کے بحران اور بلوچستان کے مستقبل پر بھی کھل کر بات ہوئی، جسے شرکاء نے فکری و علمی مکالمے کی اہم کڑی قرار دیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں