متنازع ٹوئٹ کیس میں سرکاری وکیل تبدیل کردیا گیا، ہمیں 8 سے 10 ماہ جیل میں رکھنے کا پلان ہے، ایمان مزاری

اسلام آباد (ویب ڈیسک) ایڈوکیٹ ایمان مزاری اور ایڈووکیٹ ہادی علی چٹھہ کیخلاف پیکا قانون کے تحت عدالت میں جاری ٹرائل کے دوران سرکار کی طرف سے ملزمان کا مقرر کردہ وکیل شکیل جٹ کو اچانک تبدیل کر دیا گیا، جٹ صاحب نے ایک دن پہلے عدالت میں انکشاف کیا تھا کہ ان پر سرکاری گواہان سے مخصوص سوالات کرنے کے لیئے حکومتی اداروں کی طرف سے دباﺅ ہے۔ اس کے بعد ایڈووکیٹ شکیل جٹ آج جج مجوکہ کی عدالت میں پیش نہیں ہوئے اور عدالت نے اعلان کیا کہ وکیل موصوف نے سرکار کی طرف سے وکیل مقرر کرنے والی کمیٹی کو کیس سے دستبردار ہونے کی درخواست دی ہے۔ اس پر ایڈووکیٹ ہادی نے کہا کہ ایسا کرنے کی وجوہات کی تحقیقات ہونی چاہئیں اور سرکار کے مقرر کردہ وکیل نے کیس سے دستبردار ہونے سے پہلے انہیں مطلع نہیں کیا اور وکیل پر دباﺅ عدالتی معاملات میں ریاستی اداروں کی مداخلت کا ثبوت ہے۔ ان وکیل پر ہماری طرف سے کوئی بد اعتمادی کا اظہار نہیں کیا گیا تھا۔ سرکار کی طرف سے مقرر کردہ نئے وکیل سے مشاورت کے لیئے جج مجوکہ نے پندرہ منٹ کا وقت دیا جس پر ایڈووکیٹ ہادی نے دو گھنٹے مانگے جو دے دئیے گئے۔ علاوہ ازیں ایڈووکیٹ ایمان مزاری کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جو میری انفارمیشن ہے 8 سے 10 مہینے ہمیں جیل میں رکھنے کا پلان ہے۔جیل میں جانے سے پہلے ہم اپنے سائلین کے کیسز نمٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔۔عمران خان، علی وزیر اور ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کو ناحق جیل میں رکھا ہوا ہے۔ہم ان کے لیے اواز اٹھاتے ہیں اس کی ہمیں سزا دی جا رہی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں