بلوچستان اور خبیرپشتونخواہ والے کہتے ہیں ہم خود اپنے آپ کو پال لیں گے لیکن آپ نہیں چھوڑ رہے ہیں، محمود خان چکزئی

اسلام آباد( آئی این پی ) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین وتحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ اور رکن قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی نے نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ انتخابات سے پہلے بھی ہم نے کہاتھا کہ قومی کانفرنس ہونی چاہیے جس میں ملک کے تمام سٹیک ہولڈرز بشمول فوج انٹیلی جنس ، ایجنسیاں ،تمام سیاسی پارٹیاں ، وکلائ، ججز اور زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے مل بیٹھ کر کم از کم تین دن تک سرجوڑ کر اس بات کا حل نکالیں کہ پاکستان جو کہ ہمہ جہت بحرانوں میں مبتلا ہے اسے بحرانوں سے کیسے نکالا جاسکے ۔ کچھ تو ہے کہ یہ ملک آگے نہیں چل رہا ہمارے اپنے لوگ جنہوں نے سعودی عرب ، دوبئی بنائے ہمارے بڑے شہر کراچی وغیرہ تب بنائے جب بلڈوزر نہیں آئے تھے ۔ انگریزوں کے وقت میں نہریں بنائی ابھی کیا ہوا کہ ہمارا بہترین ملک محنت کش عوام اور تمام محنت کش لوگ ملک چھوڑ کر باہر جارہے ہیں اور ملک کینسر کے مریض کی طرح نیچے کی طرف جارہا ہے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ لوگوں نے ہماری بات نہیں مانی الیکشن کرائے اور آپ چھوڑ دیتے تو شاید ایک اجتماعی دانش سے مل بیٹھ کر اسمبلیوں میں مسائل کا حل نکال لیتے لیکن وہ نہیں ہوا اور بڑے بھونڈے انداز میںجس میں نہ احترام ہوا نہ احترام رہا ۔ وردی کا نہ احترام رہا نہ سیاستدان کا بلکہ سب کچھ بگڑ گیا ۔ سرعام رشوت کے ذریعے انتخابات کے نتائج بدلے گئے یہاں جو اپنی ضمیر بیچتا ہے جو بکتا اور خریدتا ہے وہ اچھا پاکستانی ہے اور جو اپنے ضمیر کے مطابق فیصلہ کرتا ہے اُنہیں نہیں چھوڑا جارہا یہ نہیں چلے گا۔ اگر ہم یہ کہے کہ پاکستان دنیا سے ہٹ کر ایک چیز ہے تو پھر ٹھیک ہے جس طرح مرضی چلائیں۔ پاکستان دنیا سے تجدید نہیں رہ سکتا تمام دنیا کی افواج جوڈیشری اور ادارے ہیں جس طرح ہماری ہیں یہاں جب ہم بات کرتے ہیں تو لوگ کہتے ہیں کہ آپ فوج کے ساتھ دشمنی کررہے ہی کوئی پاگل ہوگا جو فوج کے ساتھ لڑے گا فوج اپنے حد میں رہے ، امریکن ، روسی اور دنیا کی دیگر افواج ہمارے فوج سے بڑے فوج ہیں وہ بھی پردے کے پیچھے سے اپنے اکابرین کو کچھ کہتے ہوں گے لیکن بات سیاسی لوگ کرتے ہیں فیصلے سیاسی لوگ کرے ہیں اور یہ بڑی بربادیوں کے بعد انسان نے یہ فیصلہ کیا چنگیز، ہلاکو ، مرہٹہ چل پڑتے جس کے پاس تلوار ہوتی تھی سب کو روند ڈالتے ہوئے نکل پڑتے تھے اور دوسروں کی سرزمیوں پر اپنی حکومتیں بناتے تھے پھر تمام انسانوں نے اجتماعی دانش میں یہ فیصلہ کیا کہ جس آدمی کے ساتھ تلوار ہوگی،فوجیں ہوں گی وہ جرگے میں نہیں بیٹھے گا اگر اس کی خواہش ہے تو پرکان چھوڑ کر آئے بات کرے۔ تاریخ ہماری بڑی گھمبیر ہے یہاں آئینی بحران صرف اس لیے تھا کہ ہم نہیں چاہتے تھے کہ یہاں عوام کی حکمرانی ہو اس سے جو نقصان ہم نے اُٹھایا پوری دنیا جانتی ہے اس کا ذکر کرنا بھی اب لوگوں کو بُرا لگتا ہے ۔ پاکستان بنانے میں سب سے زیادہ ووٹ بنگالیوں کا تھا ۔محمد علی جناح کو48فیصد سے زیادہ ووٹ بنگالیوں سے ملا تھا اور یہ بھی دنیا کا ایک عجیب واقعہ ہے کہ پہلی دفعہ ایک ملک سے اکثریت بھاگ گئی۔ حالانکہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اقلیت کم لوگ گلہ کرتے کہ میں گلگت کا ہوں ، میر وسائل کو لوٹا جارہا ہے میں چترال کا ہوں میرے زبان کو اہمیت نہیں دی جارہی اورجب اکثریت ملک چھوڑ کر بھاگ گئے تو کسی سے نہیں پوچھا گیا ایک کرسی ٹوٹتی ہے تو پوچھا جاتا ہے ۔یہاں ملک ٹوٹا کسی سے نہیں پوچھا گیا ۔ اُسے گھوڑے پر ہم سب سوار ہیں جب ہرادارہ اپنے حدود سے نکلے گا تو گڑ بڑ ہوگی۔ دنیا نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ اقاوم کی حکمرانی عوام کے ہاتھ ہوگی ، عوام کی منتخب پارلیمنٹ طاقت کا سرچشمہ ہوگی وہی لوگ ساری پالیسیاں بنائینگے ۔ ہمسایوں کے ساتھ تعلقات کے فیصلے وہ کرینگے ۔ یہاں ایک جنگی جنوں پیدا کیا جارہا ہے ادھر لڑو اُدھر لڑو ۔ خدا کو امانو دنیا نے یہ کام چھوڑ دیا ہے دوسری جنگ عظیم کے بعد دنیا نے فیصلہ کیا کہ علم کی طرف متوجہ ہونا ہے اپنے بچوں کے ہاتھ کو ہنر مند بنانا ہے بچوں کو نئی چیزیں سیکھانی ہیں آسامنوں میں لوگ پھر رہے ہیں آج جرمنی ، جاپان جو دونوں عظیم جنگوں کے ذمہ دار تھے ان کے درمیان اور ان کے مقابل میں کرورڑوں لوگ مرے جرمنی اور فرانس کی صرف ایک لڑائی میں ایک طرف سے ایک لاکھ بیس ہزار دوسری جانب سے ایک لاکھ پچاس ہزار آدمی مرے ۔ انجیلا مرکل جو ابھی ریٹائرڈ ہوں گے اور فرانس کا صدر اس دن کی یاد میں اکھٹے پھول رکھ رہے تھے۔ دنیا بدل گئی ہے ہم پتہ نہیں کہا ں جارہے ہیں ؟ دو گھنٹے ایک آدمی وردی میں سیاسی بات کررہا تھا تو پھر وہ حلف کہاں گیا؟ جب ذمہ دار لوگ حلف کا خیال نہیں رکھیں گے دو آدمی جب بات کرتے ہیں وہ اس لیے ایک دوسرے کو سمجھتے ہیں کہ ان کا یہ فیصلہ ہوتا ہے کہ میں جس کو سفید کہنا ہوں تو مد مقابل بھی اُسے سفید کہتا ہے اگر میں سفید کو پیلا کہوں اور پیلے کو سیاہ کہوں تو اس طرح ہم لوگ ایک دوسرے کو سمجھ نہیں سکیں گے۔ یہاں آئین کی دھجیاں اُڑا دی گئیں آئین نہیں ہے کونسی پارلیمنٹ کہاں کی پارلیمنٹ؟ آئین میں ہے کہ فلاں آدمی ملک کے لیے سیکورٹی رسک ہے ۔ خدا کو مانو فاطمہ جناح ، مجیب الرحمن ، نواز شریف یہ سب سیکورٹی رسک تھے ؟ اس سے کام نہیں چلے گا۔ عوام جس کو ووٹ دے کسی کو اچھا لگے یا بُرا لگے حکومت بنانا اس کا کام ہے۔ عمران خان پڑھا لکھا آدمی ہے اگر عمران خان سیکورٹی رسک تھا تو پھر آپ نے اُسے وزیر اعظم کیوں بنایا آپ نے پاکستان کے تمام سیکرٹس اُس کے حوالے کیوں کیئے ؟ سیاسی عدالتیں عوام کی نمائندہ نہیں ہوتی یہ حکمرانان وقت کے بیدار انسانوں عوام میں حیثیت رکھنے والے انسانوں کے خلاف بنائی جاتی ہیں لینن کو سائبریا میں بند کیا گیا تھا وہاں سے وہ بھاگا انگلینڈ گیا ، روس کا سب سے بڑا آدمی بنا بلکہ دنیااُسے لینن ازم کہتی ہے ۔ ”ڈی ولیرا“ آئرلینڈ کا ایک آدمی تھا پھانسی کے تختے پر تھا ایک ریلیف کے تحت اُسے پھانسی کی سزا عمر قید میں بدل گئی پھر وہ رہا ہوا آج جو آئر لینڈ کی بہترین حکمرانوں میں اس کا شمار ہوتا ہے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آپ کا آئین کہتا ہے کہ سب سے بیکار خطرناک آدمی وہ ہے جو آئین کو چھیڑے جو آئین کو معطل کرے اور آپ یہ سب کچھ کرچکے ہیں ان سب کو ذمہ دار سمجھتا ہوں جنہوں نے ووٹ دیا جنہوں نے ساتھ دیا ان سب کو آرٹیکل 6کے تحت سزا دار سمجھتا ہوں ہمیں صرف اس آئین نے اکھٹا کیا ہوا ہے۔ اسلام ہمیں دو ارب انسانوں سے جوڑتا ہے لیکن ان دو ارب انسانوں کا یہ حق نہیں بنتا کہ وہ آکر ہمارے میں حصہ دار بنے ، سندھ یا کشمیر میں حصہ دار بنے جب اس معاہدے کو آپ پھاڑ دینگے تو میرا آپ کا کیا رشتہ ہے ، میرے چمن کے ساتھ وزیر ستان اور تمام ڈیورنڈ کے اُس پار اور اس جانب یہاں بھی اچکزئی ، نورزئی وہاں بھی وزیر مسعود، شنواری ،آفریدی ، بادینی وغیرہ سب یہاں بھی اور ہاں بھی آباد ہیں ہم ان کے ساتھ ان رشتوں کو تب طریقے سے توڑ سکیں گے جب آپ یہاں لوگوں کو جمہوری نظام دینگے جب لوگ مطمئن ہوں گے تو باہر کے لوگ ہمیں دیکھیں گے ورنہ ہم پھر باہر کی طرف دیکھیں گے جب آپ آئین بھی نہ مانے تو یہ کس طرح چلے گا۔ عجیب منطق چل پڑا ہے یہاں کہ بس ہماری حکومت کی حمایت کرو ۔ راہ چلتے لوگوں کو بے عزت کرو بندوق لیکر لوگوں کو لوٹو آپ آزاد ہو ۔ سندھ ہمارے صوبے اور ہر جگہ یہ سب کچھ سرعام سرکوں پر ہورہا ہے دن دہاڑے مسلح لوگ کھڑے ہیں ۔ لوگوں کو لوٹ رہے ہیں ۔ پاکستان اتنا کمزور نہیں ہے کہ وہ شاہراہوں کی حفاظت نہ کرسکے۔لیکن چونکہ آپ BLue Eye Chefہے ایک ڈاکو ایک قاتل ، اغواءکار اور پھر جس انداز میں آپ نے اپنے بچوں کو بے عزت کررہے ہیں کیا گناہ کیا ہے انہوں نے ؟ صرف یہ کہ عمران خان زندہ اباد جمہوری حقوق استعمال کرتے ہوئے ڈی چوک آئے آپ نے جس خطرناک انداز میں انکو مارا پیٹا اور جو رویہ آپ نے بچوں کے ساتھ تھانوں میں رکھا یا لوگوں کی بہن بیٹیوں کے ساتھ کیا کوئی کہہ نہیں سکتا ۔ آپ لوگوں کی ماﺅں بہن بیٹیوں کو بے عزت کرینگے اُس کا کیا ری ایکشن ہوگا۔ ہمسایوں کے ساتھ جیو اور جینے دو کی پالیسی اپنانی ہوگی۔ ہمارے حلقے میں ایک امیدوار نے 7ہزار ووٹ سے جیتا تھا جس آدمی پہ اُس نے بیچا اُس آدمی کی آڈیو کال لیک ہوئی جس میں وہ کہتا ہے کہ میں گیا فلاں میجر فلاں بریگیڈیئر ،کرنل فلاں یہ تو بادشادہی مسجد کے ساتھ والے وہ مشہور بابا تھا اُس بازار کا نام لیا کہ یہاں خرید وفروخت جاری تھی ۔ ایسے لوگوں کو آپ منتخب لوگوں کی نمائندگی حوالے کرتے ہیں تو پاکستان خوب ترقی کریگا بس آپ لگے رہیں آپ سب کو جمع کرو آپ آگے ہوکر ترانے گائیں پاکستان سیدھا کھڈے میں جاگرے گا۔ محمود خان اچکزئی ہمیں اپنا ملک عزیز ہے اس لولی لنگڑی پارلیمنٹ سے ایک دن وہ یہ قرار داد پاس کرادینگے کہ یہ شہباز اینڈ کمپنی کی جو حکومت ہے انہوں نے جو کچھ کیا ہے اس کی پرسش نہیں ہوگی پارلیمنٹ کو صرف یہ لوگ اس لیے استعمال کرینگے باقی وہ آئین کو مانتے ہی نہیں ۔ رانا ثناءاللہ وغیر ہ سنجیدہ لوگ ہیں لیکن پارٹی جب ایک لائن پر چل پڑی ہے تو پارٹی سے بغاوت نہیں کی جاسکتی مجبور ہیں ۔ نواز شریف کی ساری جدوجہد یہ تھی کہ ووٹ کو عزت دو ۔ وہ نواز شریف خاموش ہوگئے یابیمار ہوا پتہ نہیں کیوں۔ مذاکرات کیے لیے پہل حکومتیں کرتی ہیں کیا آسمان گرے گا کہ اگر تحریک انصاف کے اکابرین کے چار آدمی عمران خان سے مل لیں وہ جیل میں ہے ایک سٹنگ وزیر اعلیٰ کو انہوں نے ہدایت دی کہ تم وزیر اعلیٰ نہیں ہو ۔ ایک دوسرے کا نام لیا ۔ انہوں نے مان لیا ۔ جب وزیر اعلیٰ آئے گا اپنے لیڈر سے ملنے کے لیے اور آپ اُسے باغی کہیں گے ملنے نہیں دینگے ؟ اُنہیں ملنے دیں بے شک آپ کا بھی ایک بندہ آئی ایس آئی ، ایم ائی کا ایک بندہ بیٹھیں انہیں ملاقات کرنے دیں۔ وہ ایک صوبے کے کرورڑوں لوگوں کا نمائندہ ہے۔ ایک پارٹی کے خلاف جوڈیشری ، وردسی پوش ، غیر وردی پوش ، انتطامیہ ، سٹیبلشمنٹ سب ایک ہوگئے کسی نے انتخابی نشان چھینا سب نے مخالفت کی اس کے باجود عوام نے اُنہیں ووٹ دیئے ۔ ہم اس مرحلے سے گزرے ہیں میں جب بچہ تھا ہم بچوں کی حیثیت سے اپنے والد کو جو خط لکھتے تھے اس پر پتہ یہ لکھتے تھے ۔ عبدالصمد اچکزئی قیدی ہری پورجیل بمعرفت سی آئی ڈی دفتر کوئٹہ ۔ خط سی آئی دی دفتر سے ہوتے ہوئے جاتا اور آتا رہا ۔ لوگ بھوکوں مررہے ہیں ۔ ہماری غلط پالیسیوں کی وجہ سے لاکھوں ٹن آپ آلو اور کینو برباد ہوگا لیکن اس کا یہ فائدہ ہے کہ غریب لوگ بھی کینو کھاسکیں گے۔ دو صوبے آپ سے کچھ نہین چاہتے وہ کہتے ہیں ہم خود اپنے آپ کو پالینگے لیکن آپ نہیں چھوڑ ررہے ہیں ۔بلوچستان، خیبر پشتونخوا میں لوگ ایران کے باڈر پر گزارہ کررہے تھے بلوچ، پشتون اور افغانستان کے ساتھ کاروبار کررہے تھے دو صوبے آپ نے بند کردیئے۔ پنجاب کازمیندار مشکل میں ہے۔ ایک بوری آلو کی قیمت تین ہزار ہے ۔ غریب کھاسکیں گے َ؟ عمران خان آپ کے پاس قیدی ہے لوگوں کو ملنے دیں جمود کو توڑیں۔ مذاکرات کا نہ چھوڑنا اگر آپ کا مقصد یہ ہے کہ سرنڈر تو یہ غلط ہے ۔ میں عوام کا نمائندہ بھی ہوں عوام مجھے ووٹ بھی دے اور میں سرنڈر ہو جاﺅں کیوں۔ عوام مجھ سے محبت بھی کرے اور میں اپنی ذاتی آزادی کے لیے وہاں جا کے بنی گالہ میں کرکٹ کھیلوں یہ کوئی نہیں کریگا۔ کسی بھی صورت میں نہیں کریگا اور اگر کریگا بھی تو میں کہوں گا کہ مت کرو۔ گڑ بڑ بھی آپ کررہے ہیں آئین کی دھجیاں بھی اُڑارہے ہیں ،رشوت خوری کابازار بھی گرم کیا ہو ا، غریب کی روٹی کا بندوبست بھی نہیں کررہے آپ بادشاد بنے بیٹھے ہیں بس بسم اللہ اپنی بادشاہی کریں۔ آئی ایس پی آر کے جرنل کو میں نے پشاور کے جلسے میں کہا تھا کہ حافظ صاحب قرآن کے حافظ ہیں میں نے اُنہیں فرعون وموسیٰ علیہ اسلام کا قصہ یاد دلایا تھا۔ اپوزیشن لیڈر شب اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہے قوانین کے مطابق اُسے کردینا چاہیے نہ کریں پرواہ نہیں ہے ہم مجبور ہیں ایک تحریک شروع کرنے کے لیے ۔ تحریک تحفظ آئین پاکستان نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ہم دو روزہ کانفرنس کرینگے ہم صرف مہزبان ہوں گے کانفرنس میں ججز ، جرنلسٹ ،وکیل،ہر وہ پاکستانی ہوگا جس کو پاکستان سے پیار ہے ۔ مصطفی کھوکھر کو ہم نے یہ ذمہ داری سونپی تھی کہ جتنی جلدی ہوسکے جب ظلم ہوگا بیروزگاری ہوگی تو لوگ احتجاج کے لیے نکلیں گے۔ سالانہ چودہ ہزار لوگ مررہے ہیں۔ وزیرستان سے آپ لڑرہے ہیں ، پشتون وطن کو یہ نہیں سمجھ رہے ایک ایک انچ زمین وہاں کی قبیلوں کے درمیان تقسیم ہے ۔ وہاں کے قبائل کو بٹھائیں ان کے ساتھ بات کریں ڈنڈے سے کام نہیں چلے گا ۔ڈنڈا تو یہاں پاکستان بننے تک صرف وزیرستان میں یونائیٹڈ انڈیا کی چالیس ہزار فوج فقیراپی کے لوگوں کو کنٹرول نہ کرسکی آپ وہی دہرانا چاہتے ہیں کیا؟

اپنا تبصرہ بھیجیں