نواز شریف کے بھارت سے کوئی کاروباری مفادات وابستہ نہیں رہے،خواجہ محمد آصف

اسلام آ باد:پاکستان مسلم لیگ(ن) کے راہنما خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے بھارت سے کوئی کاروباری مفادات وابستہ نہیں رہے، یہ صرف مخالف سیاسی پروپیگنڈہ ہے،انہوں نے بھارت سے تعلقات نارمل کرنے کی مخلص کوشش کی جس کے مثبت نتائج نہ ملے، موجودہ حکومت نے بھارت خوش کرنے کے لئے بھارتی پائلٹ ابھینندن کو رہا کیا، بھارت سے متعدد بار فو ن کاجواب نہ ملا،کشمیر کا حل کے لئے مودی کی جیت کی دعائیں کرتے رہے، آج تک موجودہ وزیراعظم عمران خان سے کلبھوشن یادیو کا نام نہیں سنا، ان کے معذرت خواہ رویہ سے قوم کی تضحیک ہوتی رہی اورہم بھارت کو خوش کرتے آ رہے ہیں، تسنیم اسلم کے انٹرویو میں سیاسی زاویہ ہو سکتا حقا ئق بالکل نہیں۔تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ(ن) کے راہنما خواجہ محمد آصف نے سابق سفارتکار تسنیم اسلم کے سابق نواز شریف کی جانب سے دفتر خارجہ کو بھارت کے خلاف بات نہ کرنے کی ہدایات دینے کے حوالے سے انٹرویو پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف کے کوئی کاروباری مفادات بھارت سے وابستہ نہیں رہے، یہ صرف مخالف سیاسی پروپیگنڈہ ہے۔انہوں نے بھارت سے تعلقات نارمل کرنے کی مخلص کوشش کی جس کے مثبت نتائج نہ ملے۔ انہوں نے کہاکہ تسنیم اسلم ایک سینئر سفارتکار رہیں سفارتکاری کے آداب ذمہ دارانہ گفتگو کا تقاضا کرتے ہیں۔ خواجہ آ صف نے کہاکہ موجودہ حکومت نے بھارت خوش کرنے کے لئے بھارتی پائلٹ ابھینندن کو رہا کیا، بھارت سے متعدد بار فو ن کاجواب نہ ملا،کشمیر کا حل کے لئے مودی کی جیت کی دعائیں کرتے رہے۔ انہوں نے کہاکہ آج تک موجودہ وزیراعظم عمران خان سے کلبھوشن یادیو کا نام نہیں سنا۔ کشمیر،دھلی،بھارت کے طول وعرض میں مسلمانوں پہ قیا متیں ٹوٹ گئیں لیکن عمران خان اسلامی کانفرنس اجلاس نہ بلا سکا۔ ان کے معذرت خواہ رویہ سے قوم کی تضحیک ہوتی رہی اورہم بھارت کو خوش کرتے آ رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ میں نے وزیر دفاع اور خارجہ کی حیثیت سے بھارت کے متعلق سخت رویہ اپنایا ریکارڈ کی بات ہے۔ مجھے تو کسی نے ہدایت نہ دی کے ایسا نہ کرو یا روکا، انہوں نے کہاکہتسنیم اسلم کے انٹرویو میں سیاسی زاویہہو سکتا حقا ئق بلکل نہیں۔ واضح رہے کہ دفتر خارجہ کی سابق سپیشل سیکرٹری تسنیم اسلم نے انٹرویو میں کہا ہے کہ جب نواز شریف وزیراعظم تھے تو اْن کی ہدایات تھیں کہ بھارت کے خلاف زیادہ بات نہیں کرنی، نہ کلبھوشن یادیو اور نہ بلوچستان میں بھارت کی مداخلت پر کوئی بات کرنی ہے یہ واضح ہدایات تھیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں