بلوچستان ہائوس میں 20فیصد لوگ بھی صوبے سے تعینات نہیں ہے، جعلی ڈومیسائل سے متعلق قرارداد منظور

کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں صوبے میں جعلی ڈومیسائل اور لوکل سرٹیکیفٹ کے اجراء اور بلوچستان میں خواتین کے مسائل کو حل کرنے سے متعلق الگ الگ قراردادیں متفقہ طور پر منظور کرلی گئیں جبکہ سویڈن اور ناروے میں قرآن پاک کی بے حرمتی سے متعلق تحریک التواء پر بحث کو آئند ہ اجلاس تک موخر کردیا گیا ۔بلوچستان اسمبلی کااجلاس جمعہ کو ایک گھنٹہ 15منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی اسپیکر سردار بابر خان موسیٰ خیل کی صدارت میں شروع ہوا اجلاس میں پشتونخوامیپ کے نصراللہ زیرے نے اپنی اور شکیل نوید دہوار کی مشترکہ قرارداد ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہاکہ کوئٹہ سمیت صوبے کے مختلف اضلاع میں بڑے پیمانے پر ہزاروں لوگوں نے جعلی لوکل /ڈومیسائل سرٹیفکیٹس بنوا کر صوبے کیلئے مختص کردہ مختلف کیٹگریز کی آسامیوں پر غیر قانونی طریقے سے ملازمتیں حاصل کی ہیں جو صوبے کے بے روزگارنوجوانوں کے حقوق پر غاصبانہ قبضے کے مترادف ہے جس کی وجہ سے صوبے کے عوام بالخصوص تعلیم یافتہ نوجوانوں میں بے چینی اور مایوسی پائی جاتی ہے جبکہ سینیٹ آف پاکستان نے بھی اس سلسلے میں متفقہ قرارداد منظور کی ہے لہٰذاء یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتاہے کہ وہ جعلی ڈومیسائل/لوکل کی روک تھام اور پہلے سے جاری کئے گئے جعلی لوکل /ڈومیسائل کے فوری منسوخی بارے صوبہ بلوچستان کے تمام اضلاع میں موثر جامع طریقہ کار وضع کرنے نیز مقامی سطح پر تمام اسٹیک ہولڈرز اور سیاسی جماعتوں پرمشتمل کمیٹیوں کے قیام کو یقینی بنائے تاکہ صوبے کے بے روزگار نوجوانوں میں پائی جانے والی شدیداضطراب کاخاتمہ ممکن ہو۔قرارداد کی موزونیت پر بات کرتے ہوئے پشتونخوامیپ کے رکن اسمبلی نصراللہ زیرے نے کہاکہ دیگر صوبوں سے بلوچستان آنے والے آفیسران اپنے خاندان ،عزیز واقارب کو جعلی ڈومیسائل بنا کر دیتے ہیں ایسے لوگوں کو بھی ڈومیسائل جاری کئے گئے ہیں جنہوں نے کبھی بھی بلوچستان کو دیکھاہی نہیں ہے اور صوبے کے کوٹے پر وفاقی محکموں میں ملازمت کررہے ہیں ،انہوں نے کہاکہ اکثر تعلیمی اداروں کے ایم ،فل اور پی ایچ ڈی طلباء کیلئے باہر سے آنے والے اسکالرشپس پر بھی یہ لوگ جعلی ڈومیسائل اور لوکل کے ذریعے وہ اسکالرشپس حاصل کرتے ہیں جو ہمارے صوبوں کے طلباء کے حق پر ڈاکہ ہے کافی عرصے سے یہ سلسلہ چلتا آرہاہے بلوچستان کے ضلع مستونگ سے 400سے زائد جعلی ڈومیسائل کی نشاندہی کی گئی ہے اسی طرح صوبے کے دیگر اضلاع میں بھی بڑی تعداد میں لوگوں کو جعلی ڈومیسائل جاری کئے گئے ہیں انہوں نے کہاکہ انتظامی آفیسران جعلی ڈومیسائل اور لوکل سے متعلق عوام کو معلومات فراہم نہیں کررہے حالانکہ 2005ء کے رائٹ ٹو انفارمیشن کے تحت ہرشہری کو حق حاصل ہے کہ وہ دستاویزات تک رسائی حاصل کریں انہوں نے کہاکہ حکومت ڈپٹی کمشنرز کوپابند کریں کہ وہ ایک ہفتے کے اندر اب تک نشاندہی کی جانے والی کی رپورٹ طلب کریں انہوں نے کہاکہ اضلاع کی سطح پر میڈیا،وکلاء ،سول سوسائٹی اور سیاسی جماعتوں کے کارکنوں پرمشتمل کمیٹیاں بنائی جائیں جو جعلی ڈومیسائل اورلوکل کے اجراء کی نشاندہ کراسکیں بی این پی کی رکن اسمبلی شکیلہ نوید دہوار نے کہاکہ وفاقی محکموں میں 22ہزار کے قریب لوگ بلوچستان کے کوٹے پرعملدرآمدکررہے ہیں گوادر پورٹ کی آسامیوں پر وفاق سے لوگ تعینات کئے جارہے ہیں اسلام آباد میں بیٹھے آفیسران واضح کرے کہ آیا 6فیصد کوٹے پر بلوچستان کو روزگار دینے کی ضرورت نہیں ،انہوں نے کہاکہ سی پیک کانام ہمارا ہے تاہم اختیار کسی اور کے پاس ہے ،بلوچستان کے بچے آسامیوں کیلئے مشتہر اشتہارات اٹھائے کبھی سی ٹی ایس پی کرتے اور درخواستیں جمع کرارہے ہیں تاہم بعد میں آسامیاں ناگزیر وجوہات کی بناء پر منسوخ کی جاتی ہے ۔صوبائی وزیر انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہاکہ دیگر صوبوں سے لوگ بلوچستان آکر یہاں صرف ڈومیسائل کے اجراء کیلئے زمینیں خریدتے ہیں اور صوبے میں لاہور،سندھ اور کے پی کے کی طرز پر تعلیمی ادارے نہیں ہے یہی لوگ صوبے کے بچوں کے حقوق کو غصب کرتے ہوئے اسکالرشپ بھی لے جاتے ہیں ،انہوں نے کہاکہ فارن اسکالرشپس آتے ہیں اور یہ بھی وہ لوگ لے جاتے ہیں ،انہوں نے کہاکہ جعلی ڈومیسائل کے اجراء کو روکنے کیلئے معاملہ جلد صوبائی کابینہ میں اٹھایاجائے گا تاکہ ڈومیسائل کے اجراء کو ہی ختم کیاجائے جو لوگ یہاں آباد ہے وہ یہاں کے لوکل ہیں ،انہوں نے کہاکہ بلوچستان اسمبلی میں اس طرح کے 10سے15قراردادیں پہلے ہی پیش ہوئی ہیں صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے کہاکہ صوبائی حکومت کی روز اول سے یہ کوشش رہی ہے کہ بلوچستان میں آباد کسی سے بھی کوئی ناانصافی نہ ہو ہماری حکومت میں برسراقتدار آتے ہی جعلی لوکل اور ڈومیسائل کے حوالے سے کام شروع کیا اور تمام ڈپٹی کمشنروں سے اس ضمن میں ریکارڈ طلب کیا یقین دلاتاہوں کہ ایک دو ماہ میں اس سلسلے میں مزید پیشرفت ہوگی ،صوبائی وزیر سردار عبدالرحمن کھیتران نے کہاکہ لوکل اور ڈومیسائل سرٹیفکیٹ دو الگ چیزیں ہیں بلوچستان واحد صوبہ ہے جہاں ڈومیسائل جاری کئے جاتے ہیں جبکہ کسی دوسرے صوبے میں ایسا کچھ نہیں ماضی میں دوسرے صوبوں سے دو تین گنا زیادہ مراعات پر یہاں آکر فرائض انجام دینے والے بیورو کریٹس ڈومیسائل کی روایت ڈال گئے اور جاتے جاتے اپنے رشتہ داروں کو بلوچستان کے ڈومیسائل جاری کرتے رہے ،مسئلہ ڈومیسائل کا نہیں بلکہ ڈومیسائل کو بالکل غلط سمجھتے ہیں یہاں پر پیدا ہونے والا ہر شخص لوکل ہے اور سب کے حقوق یکساں ہے انہوں نے تجویز دی کہ قرارداد میں ترمیم کرکے صوبے سے ڈومیسائل کے اجراء کے خاتمے کو شامل کیاجائے ۔ڈپٹی اسپیکر نے کہاکہ وزراء اس سلسلے میں کابینہ میں بات کریں ۔بلوچستان نیشنل پارٹی کے اخترحسین لانگو نے کہاکہ ڈومیسائل اور لوکل سرٹیفکیٹ بنانے کیلئے شرائط بالکل الگ ہیں ڈومیسائل کے حصول کیلئے چاہے آپ کے پاس کرایہ کامکان ہو صرف گیس اور بجلی کے بل جمع کراکے ڈومیسائل حاصل کئے جاتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ہمارے صوبے سے بہت بڑے پیمانے پر ڈومیسائل جاری ہوئے اور آج وفاق میں 24ہزار کے قریب دوسرے صوبوں کے لوگ ہمارے صوبے کے کوٹے پر وفاق میں ملازمتیں کررہے ہیں ،انہوں نے کہاکہ لوکل کے حوالے سے 1972ء اور پھر2005ء میں قرارداد منظور ہوئی اور اگر ان پرعمل کیاجائے تو ڈومیسائل کا مسئلہ ہمیشہ ہمیشہ کیلئے حل ہوسکتاہے ۔انہوں نے کہاکہ ماضی میں لوکل اور ڈومیسائل کے اجراء سے قبل کمیٹیوں کے ذریعے تصدیق کرائی جاتی تھی جس کا کوئٹہ میں سلسلہ ختم کردیاگیاہے ۔انہوں نے کہاکہ جن کے آبائواجداد کی قبریں یہاں پر ہے انہیں ہم سیٹلر نہیں بلکہ بلوچستانی سمجھتے ہیں ۔صوبائی وزیر لائیواسٹاک وڈیری ڈویلپمنٹ میٹھا خان کاکڑ نے کہاکہ ڈومیسائل کو ختم ہونا چاہیے ،ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت صوبے سے جعلی لوکل وڈومیسائل کا تدارک کیاجائے بی این پی کے رکن اسمبلی حمل کلمتی نے کہاکہ بلوچستان میں غربت ،بے روزگاری ،پسماندگی میں اضافہ کا بنیادی وجہ یہی ہے وفاقی محکموں میں تعینات 22ہزار افراد کی نشاندہی ہوئی ہے تاہم ایسے بہت سے لوگ بھی تعینات ہیں جن کی اب تک نشاندہی نہیں ہوئی ہے ،انہوں نے کہاکہ بحیثیت گوادر کانمائندہ مجھے علم نہیں کہ گوادر پورٹ کے ملازمتوں پر کون اور کہاں کے لوگ تعینات ہیں ۔ایسٹ ایکسپریس وے پر کچھ عرصے قبل گوادر کے مقامی لوگ کام کررہے تھے مگر اب وہاں بھی سندھ سے لوگوں کو لایاگیاہے ،انہوں نے کہاکہ بتایاجائے کہ چین کی سکالرشپس پر صوبے سے کتنے لوگوں کو بھیجاگیاہے انہوں نے کہاکہ وفاقی ملازمتوں میں 6فیصد کوٹے پر 0.5فیصد بھی صوبے کے لوگ تعینات نہیں ہے جعلی لوکل اور ڈومیسائل جاری کرنے والے آفیسران کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائیں ۔پاکستان تحریک انصاف کے رکن اسمبلی مبین خلجی نے قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ جعلی لوکل وڈومیسائل کامعاملہ چیئرمین سینیٹ نے یہ معاملہ ایوان بالا میں اٹھایا جس کے بعد پتہ چلا کہ 80فیصد سے زائد لوگ جعلی ڈومیسائل اورلوکل پر وفاقی محکموں میں تعینات ہیں ،صوبائی حکومت جعلی ڈومیسائل ولوکل کی تصدیق کررہی ہے صوبائی کابینہ میں معاملے کو زیر بحث لاکر ہمیشہ کیلئے حکمت عملی کے ذریعے اس معاملے کو ختم کیاجائیگا۔جمعیت علماء اسلام کے رکن اسمبلی میرزابد ریکی نے کہاکہ بلوچستان ہائوس میں 20فیصد لوگ بھی صوبے سے تعینات نہیں ہے جبکہ 80فیصد لوگ دیگر صوبوں سے وہاں تعینات ہیں ،انہوں نے کہاکہ جعلی ڈومیسائل ولوکل کو منسوخ کرنے کیلئے کمیٹی بنائی جائے ،پارلیمانی سیکرٹری برائے اقلیتی امور دھنیش کمار نے کہاکہ تمام ڈپٹی کمشنرز کو جعلی لوکل وڈمیسائل کی منسوخی کیلئے ہدایات جاری کئے گئے ہیں اور جو آفیسران اس میں ملوث ہیں ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائیگی ،بلوچستان ہائی کورٹ نے بھی اس کانوٹس لیاہے ،ڈپٹی کمشنرز کو پابند کیاجائے کہ وہ فہرست فراہم کرے کہ صوبے سے کتنے جعلی ڈومیسائل جاری ہوئے ہیں انہوں نے کہاکہ صوبے میں آباد اقلیتی برادری کو بھی لوکل سرٹیفکیٹ جاری کئے جائیں ۔ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے قادر علی نائل نے کہاکہ لوکل اور ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کے نام سے ہی یہاں کی عوام میں ایک تفریق پائی جاتی ہے یہ درست ہے کہ ہمارے صوبے سے جعلی ڈومیسائل بنا کر صوبے کے نوجوانوں اور دیگر کے حقوق چھینے گئے حکومت کی جانب سے جعلی ڈومیسائل کی چھان بین کا سلسلہ تیز ہوناچاہیے ،انہوں نے زور دیاکہ صوبے میں آبادکار اور سیٹلرز کے الفاظ کسی کیلئے استعمال نہ کئے جائیں ان الفاظ کے استعمال سے قوموں کو ان کی پہچان اور شناخت سے محروم نہ کیاجائے بلکہ ان کی شناخت ان کے قوموں کے حوالے سے ہونی چاہیے صوبے کی ترقی وخوشحالی یہاں آباد تمام قوموں اور زبانیں بولنے والوں کا کردار رہاہے انہوں نے تجویز دی کہ 100سال سے یہاں آباد تمام اقوام کو لوکل قراردیاجائے ۔جمعیت علماء اسلام کے اصغرعلی ترین نے کہاکہ ایک جانب بلوچستان میں غربت اور پسماندگی ہے دوسری جانب تعلیم یافتہ نوجوان ڈگریاں لینے کے باوجود بے روزگار ہیں ،جعلی ڈومیسائل اور لوکل بنانے والوں نے انہیں ان کے حقوق سے محروم کردیاہے جعلی ڈومیسائل جاری کرنا کسی ایک آفیسر کاکام نہیں بلکہ یہ ایک مضبوط حلقے کاکام ہے حکومت کیا جعلی ڈومیسائل اور لوکل بنانے والوں کے خلاف اقدامات کرسکتی ہے؟ دوسرے صوبوں سے آنے والے آفیسران پہلے تو یہاں صوبے کی اہم پوسٹ پر تعیناتی حاصل کرلیتے ہیں اور پھر جاتے جاتے اپنے رشتہ داروں کو جعلی ڈومیسائل جاری کرتے ہیں نہ صرف یہ بلکہ اب تو غیر مقامی لوگ یہاں سے اسلحہ کے لائسنس بھی باآسانی حاصل کررہے ہیں انہوں نے تجویز دی کہ ماضی میں یہاں سے جعلی ڈومیسائل جاری کرنے والے آفیسران کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائیں ۔ثناء بلوچ نے کہاکہ 2004-05ء میں پارلیمانی کمیٹی نے جعلی ڈومیسائل اور لوکل کی تصدیق سے متعلق شروعات کی بی این پی کے 6نکات میں بھی شامل ہیں اور عدالت میں بھی معاملہ زیر سماعت ہے پاکستان کے آئین میں شہری کی کوئی تعریف موجود نہیں ہے جبکہ دیگر ممالک میں شہری کی مکمل تعریف واضح کی گئی ہے کہ ان کے کیا حقوق ہیں اور انہیں کس طرح پورا کیاجاسکتاہے ۔ان کاکہناتھاکہ گورنرسیکرٹریٹ سے جعلی ڈومیسائل کے حوالے سے اقدامات کاآغاز کردیاہے جس کے تحت تمام ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی گئی ہے کہ جعلی ڈومیسائل اور لوکل کے ریکارڈ فراہم کریں تاہم اس حوالے سے اب تک کسی ڈپٹی کمشنر کی جانب سے ریکارڈ جمع نہیں کرایاہے جعلی ڈومیسائل ولوکل کامسئلہ پہلی مرتبہ اس ایوان میں پیش نہیں ہورہا بلکہ 8مرتبہ پہلے بھی یہ معاملہ ایوان میں زیر بحث آیاہے مگر اس پر کوئی عملدرآمد نہیں ہوا انہوں نے کہاکہ ایوان میں حکومتی اراکین موجود نہیں جس کی وجہ سے اس قرارداد کو اگلے اجلاس میں زیر بحث لایاجائے جس پر ڈپٹی اسپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے کہاکہ حکومتی اراکین کی جانب سے اس بل کی مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے اور اس کے ساتھ کابینہ میں معاملے کو زیر بحث لایاجائے گا۔بعدازاںایوان نے قرارداد متفقہ طورپر منظورکرلی ۔اجلاس میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے ثناء بلوچ نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہاکہ بلوچستان میں خواتین عرصہ دراز سے بے پناہ معاشی ،معاشرتی ،سماجی ،تعلیم ،صحت اور روزگار جیسے مسائل سے دوچارہیں لہٰذاء یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتاہے کہ وہ صوبے میں خواتین کودرپیش مسائل کو جنگی بنیادوں پر حل کرانے کیلئے بحث وجامعہ حکومت عملی وضع کرے تاکہ حکومتی وسائل ان کے مسائل کے تدارک کیلئے استعمال ہوسکیں ۔قرارداد کی موزونیت پر بات کرتے ہوئے ثناء بلوچ نے کہاکہ بلوچستان میں وطیرہ بن گیاہے کہ عورت صفت سے جان بوجھ کر تعصب کرتے ہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں