سازش کے تحت بلوچستان کے اقوام میں دوریاں پیدا کی جار ہی ہیں، جمعیت نظریاتی

کوئٹہ،جمعیت علمااسلام نظریاتی پاکستان کے مرکزی کنونیرمولاناعبدالقادرلونی، صوبائی کنوئینر مفتی شفیع الدین، مرکزی نائب امیرمولاناعبدالرؤف،مرکزی سیکرٹری اطلاعات سید حاجی عبدالستار شاہ چشتی، مرکزی معاون حاجی حیات اللہ کاکڑ،مفتی فداالرحمن نے کہاہے کہ بلوچستان میں را، موسا د اور این ڈی ایس بدامنی پھیلانے کے لیے سازشوں کے منظم جال لسانی بنیادوں پرپھیلارہے ہیں صوبے میں رہنے والے اقوام کی درمیان تلخیاں اور دوریاں پیدا کی جا رہی ہیں جن کامقصد بلوچستان کے امن و سلامتی کو تباہ و برباد کرنے کے سوا کچھ نہیں، انہوں نے کہا کہ اندرونی و بیرونی سازشوں کے ذریعے غیر مستحکم کرنے کی کوشش ہورہی ہے صوبے سے امن وخوشحالی کوچھینناجارہا ہے حکومت موجودہ حالات کی نزاکت کاادراک کرے صوبے کو مزید غیروں کی جنگ کاتجربہ گاہ نہ بنائے ماضی کی کوتاہیوں اور غلطیوں سے سیکھنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے ناروا سلوک اور نامناسب انداز حکمرانی سے صوبے کے نوجوان کو دیوار سے لگایا ہے بلوچستان کا سب سے سنگین مسئلہ وفاق کی زیادتیاں ہے ناروا پالیسیوں کے وجہ سے بلوچستان کو ہمیشہ ایک تجربہ گاہ کی حیثیت سے استعمال کرکے بلوچستانی عوام کو تباہ و بربادی پسماندگی جہالت فرقہ واریت نام نہاد دہشت گردی نسل پرستی اغوا برائے تاوان منشیات کی سرعام خرید و فروخت روڈ کے حادثوں میں ہزاروں کی تعداد میں اموات اور دیگر سنگین مسائل سے دوچار کرکے بلوچستان کے وسائل قدرتی دولت کو مال غنیمت سمجھ کر نہایت ہی بے دردی سے لوٹنے اور اپنے توسیعی پسندانہ پالیسیوں میں مصروف عمل ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج بلوچستان پسماندگی غربت جہالت اور انسانی حقوق کی پامالیوں کے حوالے سے دنیا کی متاثر خطوں میں شمار کیاجارہا ہے اور قدرتی دولت ساحل وسائل امیر ترین خطہ ہونے کے باوجود یہاں کے عوام دربدرکی ٹھوکریں نان شبینہ کے محتاج بدترین استحصال کا شکارہیں،انہوں نے کہا کہ بلوچستان 70سال سے محرومیوں کا شکار ہے۔ احساس محرومی ختم کرنے کے لیے حکومت کو بلوچستان کے و سائل کا افادیت پہلے بلوچستان کے عوام کو پہنچنا چاہئے۔ بلوچستان کے عوام کو ماضی میں پسماندہ رکھا گیا۔غریب عوام کے خدمت اور درپیش مسائل بلاامتیاز بلاتفریق حل کریں، انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے عوام ہمیشہ سیسی پیک کیمنصوبوں پرتحفظات کا اظہار کیا لیکن تحفظات اور خدشات آج تک دور نہیں کئے گئے سی پیک منصوبے میں بلوچستان کے خدشات کو دور حکومتی ترجیحات کا حصہ ہونا چاہیے۔وفاقی حکومت بلوچستان کواپنے وسائل پر اختیارات دینے کی بجائے اب بلوچستان کے وسائل ریکوڈک سے وفاق کے قرضوں کواداکیاجاتاہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

اپنا تبصرہ بھیجیں