صوبہ بلوچستان کو اربوں کھربوں روپے کا بجٹ ملتا ہے جو کھالیا جاتا ہے، چیف جسٹس گلزار احمد
اسلام آباد:چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ صوبہ بلوچستان کو اربوں کھربوں روپے کا بجٹ ملتا ہے جو کھالیا جاتا ہے۔بلوچستان میں سرکاری اسکولوں کی حالتِ زار سے متعلق سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔سماعت کے دوران سیکریٹری کالجز ہاشم غلزئی، سیکریٹری تعلیم اسکولز شیرخان، سابق سیکریٹری طیب لہڑی عدالت میں پیش ہوئے۔محکمہ تعلیم کی جانب سے اسکولوں کی حالت سے متعلق سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کروادی گئی۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے متعلقہ حکام سے استفسار کیا کہ 14 ہزار اسکولوں پر کتنے ارب روپے خرچ ہوئے؟انھوں نے ریمارکس دیے کہ جن فنڈز کا ذکر ہے اس میں تو سارے اسکول فائیو اسٹار بن سکتے ہیں، ہم نے اسے دیکھا ہے، ایک اسکول پر پانچ کروڑ روپے سے زائد فنڈ آتا ہے۔سیکرٹری تعلیم نے عدالت کو بتایا کہ ایسا نہیں ہے کہ اس میں صرف 4 ارب روپے ترقیاتی کاموں کا بجٹ ہے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیا کوئی پیمانہ ہے کس کو کیسے ترقیاتی فنڈز دئیے ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کرپشن کو روکنا ہمارا مقصد ہے، ہم کسی کو کھانے پینے نہیں دیں گے، اس کا آڈٹ کروائیں گے۔چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ صوبے کو اربوں کھربوں کا بجٹ ملتا ہے، 80 فیصد کھالیا جاتا ہے۔انھوں نے ریمارکس دیے کہ بلوچستان کا پیسہ پتہ نہیں کہاں کہاں جاتا یے، ایسا نہیں ہونا چاہیے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پیسہ سانس کے ساتھ پکڑ کر رکھیں، کسی کو لوٹنے نہ دیں۔


