ہیڈ اسکارف، ہاتھوں میں بندوق: جنگ کیا ہوتی ہے؟

تحریر: مقبول ملک

جنگ کسے کہتے ہیں؟ سر پر اسکارف پہنے اور ہاتھ میں بندوق لیے اپنے گھر کی دہلیز پر بیٹھی یہ بزرگ خاتون یہ بات اچھی طرح جانتی ہے۔ آذربائیجان اور آرمینیا کے مابین نگورنو کاراباخ کا تنازعہ پھر سینکڑوں انسانی جانیں لے چکا ہے۔

سابق سوویت یونین کی تقسیم کے بعد جو دو درجن کے قریب آزاد ریاستیں وجود میں آئیں، ان میں سے آذربائیجان اور آرمینیا دو ایسے ممالک ہیں، جن کے مابین نگورنو کاراباخ کا تنازعہ نوے کی دہائی کے اوائل میں ہی شروع ہو گیا تھا، جو آج تک ختم نہیں ہوا۔

مسلم اکثریتی آبادی والے آذربائیجان کا علیحدگی پسند خطہ نگورنو کاراباخ ایک ایسا علاقہ ہے، جس پر مسیحی اکثریتی آبادی والے ہمسایہ ملک آرمینیا کے حامی علیحدگی پسندوں کا کنٹرول ہے اور یہ تنازعہ ہر چند سال بعد پھر سے خونریز ہو جاتا ہے۔ نگورنو کاراباخ، جس نے ماضی میں یکطرفہ طور پر اپنی آزادی اور خود مختاری کا اعلان بھی کر دیا تھا، ایک بار پھر گزشتہ ماہ کے اواخر سے جنگ اور شدید لڑائی کی لپیٹ میں ہے۔ بین الاقوامی برادری اسے آج بھی آذربائیجان کا حصہ سمجھتی ہے۔

آرمینیا، آذربائیجان کے مابین شدید جھڑپیں، اب تک 240 ہلاکتیں

آرمینیائی نسل کے علیحدگی پسند اس خطے پر اپنی گرفت مضبوط رکھنا چاہتے ہیں اور آذربائیجان کی کوشش ہے کہ وہ اپنے اس خصے پر دوبارہ اپنا کنٹرول یقینی بنا لے۔ نتیجہ یہ کہ اب یہ دونوں ملک ایک دوسرے پر ٹینکوں اور راکٹوں سے حملے بھی کر رہے ہیں اور خود نگورنو کاراباخ بھی میدان جنگ بن چکا ہے۔ تازہ لڑائی اب تک اطراف کے ڈھائی سو سے زائد فوجیوں، جنگجوؤں اور عام شہریوں کی ہلاکت کا باعث بن چکی ہے۔

اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری اس تنازعے کے فریقین سے بار بار مطالبے کر رہی ہے کہ وہ لڑائی بند کریں اور اس تنازعے کو مذاکرات کے ذریعے حل کریں۔ لیکن جنگی فریقین کی طرف سے ایک دوسرے پر ٹینکوں اور راکٹوں سے کیے جانے والے حملوں کی وجہ سے اور کئی علاقوں میں زمینی لڑائی کے باعث نگورنو کاراباخ کے باشندوں کو کس طرح کے خطرات لاحق ہیں، اس کا اندازہ اوپر نظر آنے والی تصویر سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔

نگورنو کاراباخ کے تقریباﹰ 50 ہزار کی آبادی والے علاقائی دارالحکومت سٹیپاناکَیرٹ کی رہنے والی اس برزگ خاتون کو شاید اپنے گھر میں آرام کرتے ہونا چاہیے تھا۔ لیکن روز بروز قریب آتے جا رہے موسم سرما میں اپنے سر پر رومال باندھے اور ہاتھوں میں بندوق لیے، دہلیز پر بیٹھی یہ ضعیف خاتون اپنے گھر کے اندر کے بجائے باہر اس لیے ہے کہ اپنی اور اپنے گھر کی حفاظت کر سکے۔

عام لوگوں کے لیے جنگ کا مطلب کیا؟
بدامنی کے دور میں امن پسند انسان بھی یہ سوچنے پر مجبور ہو جاتے ہیں کہ اگر کوئی دوسرا ان کی مدد کو نہ آئے تو وہ اپنی مدد آپ کیسے کر سکتے ہیں؟ سٹیپاناکَیرٹ کی یہ بزرگ شہری بھی بخوبی واقف ہیں کہ جنگ کسے کہتے ہیں اور وہ اپنے ساتھ کس طرح کے خطرات لے کر آتی ہے۔

نگورنو کاراباخ کی رہائشی اس خ‍اتون نے سوویت دور بھی دیکھا تھا اور اس خطے پر کنٹرول کی وہ مسلح کشمکش بھی، جو تین عشرے پرانی تو ہو چکی ہے لیکن ابھی تک ختم ہوتی نظر نہیں آتی۔

اس تصویر کو دیکھنے والا کوئی بھی امن پسند انسان صرف یہ خواہش ہی کر سکتا ہے کہ اس خاتون کو، جس نے اپنی بندوق دونوں ہاتھوں سے پکڑ کر اپنی گود میں رکھی ہوئی ہے، اپنی حفاظت کے لیے یہ بندوق کبھی استعمال نہ کرنا پڑے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں