امریکا کا آوزار کی رفتا رسے پانچ گنا تیزہائپرسونک میزائل کا کامیاب تجربہ
واشنگٹن:امریکا نے اعلان کیاہے کہ اس نے پروٹو ٹائپ غیر مسلح ہائپر سونک میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے جو ایک ایسا ہتھیار ہے جو ممکنہ طور پر مخالف کے دفاعی نظام پر حاوی ہوسکتا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اس حوالے سے پینٹاگون کا کہنا تھا کہ 5 مارچ کو تجرباتی میزائل نے ایک مخصوص نقطے کی جانب ہائپرسونک رفتار سے پرواز کی جو آواز کی رفتار 5 گنا زائد ہے۔یہ تجربہ اکتوبر 2017 میں امریکی آرمی اور نیوی کے پہلے مشترکہ تجربے کا تسلسل تھا جب پروٹو ٹائپ میزائل نے ایک ہدف کی جانب ہائپر سونک رفتار سے گلائیڈ کرنے کا مظاہرہ کیا تھا۔یک بیان میں وائس ایڈمرل جانی ولف کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے ڈیزائن کی توثیق کردی اور اب ہائپر سونک حملے کے اگلے مرحلے کی جانب بڑھنے کے لیے تیار ہیں۔ہائپر سونک ہتھیار جنگی وار فیئر بالخصوص جوہری وار فیئر لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے ایک نئی اور بہت سوں کے لیے خطرناک سطح ہے۔یہ میزائل کافی کم آلٹیٹیوڈ پر جوہری صلاحیتوں کے حامل موجود میزائلوں سے کہیں زیادہ تیز رفتار سے سفر کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور دورانِ پروا اپنا ہدف بھی تبدیل کرسکتے ہیں اور روایتی میزائل کی طرح پیش گوئی کمان کی پیروی نہیں کرتے جو اسے ٹریک کر کے روکنا اور مشکل بنادیتا ہے۔حتیٰ کہ ایک روایتی مسلح غیر جوہری ہتھیار کے طور پر بھی اسے تجزیہ کار تنازع کا خطرہ بڑھانے کے طور پر دیکھ رہے ہیں کیوں کہ مخالف شاید یہ جان سکیں کہ یہ کس طرح مسلح ہیں اور کب لانچ کیے گئے۔پینٹاگون ہائپر سونک میزائل بنانے کی دوڑ کے لیے ماسکو اور بیجنگ پر دباؤ ڈال رہا ہے حتیٰ کہ اس بات کا اندیشہ ہے کہ اس سے جوہری تنازع کا خطرہ خطرناک حد تک بڑھ جائے گا۔مالی 2021 کے بجٹ میں امریکی محکمہ دفاع نے ہائپرسونک پروگرام کے لیے 3 ارب 20 کروڑ ڈالر کی درخواست کی ہے جو رواں برس سے 2 ارب ڈالر زیادہ ہے۔رپورٹ کے مطابق امریکا کا ہدف ہے کہ 2023 تک قابل تعینات ہائپر سونک صلاحیت حاصل کرلے۔گزشتہ برس دسمبر میں روس نے اعلان کیا تھا کہ اس نے پہلا ایڈوانس ہائپرسونک میزائل نصب کردیا ہے جس سے وہ قابل آپریٹ ہائپر سونک ہتھیار کا دعویٰ کرنے والا پہلا ملک بن گیا تھا۔