ایران، سینئر ایٹمی سائنسدان قتل

ایران کی مسلح افواج کی جانب سے ریاستی میڈیا پر دیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘بدقسمتی سے میڈیکل ٹیم ان کی بحالی میں کامیاب نہیں ہو سکی اور چند منٹ قبل وہ انتقال کر گئے۔’

ایک ایرانی جوہری سائنسدان جن کے بارے میں مغرب کا طویل عرصے سے گمان تھا کہ وہ مشتبہ طور پر ایرانی خفیہ ایٹمی ہتھیاروں کے پروگرام کے ماسٹر مائنڈ ہیں، انہیں ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق تہران کے قریب قتل کر دیا گیا ہے۔

ایرانی میڈیا کے مطابق ، محسن فخری زاد اپنی گاڑی پر ہونے والی فائرنگ کے بعد ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگئے۔

وہ بیرونی ممالک کے نزدیک 2003 میں بند کیے گئے ایک پوشیدہ ایٹمی بم پروگرام کے قائد کی حیثیت سے جانے جاتے تھے۔

ایران کی مسلح افواج کی جانب سے ریاستی میڈیا پر دیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘بدقسمتی سے میڈیکل ٹیم ان کی بحالی میں کامیاب نہیں ہو سکی اور چند منٹ قبل وہ انتقال کر گئے۔’

ایران کی خبر رساں ایجنسی تسنیم کے مطابق دہشت گردوں نے دارالحکومت کے باہر گھات لگا کر فخری زادہ اور ان کے محافظوں پر فائرنگ کی۔’

وہ ایران کی جانب سے واحد ایٹمی سائنسدان تھے جن کا نام 2015 میں بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی جانب سے ایرانی ایٹمی پروگرام کی ‘حتمی جانچ’ میں شامل تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں