وسائل کی کمی کی وجہ سے صحت کا شعبہ مسائل کاشکار ہے،ماہرین
کوئٹہ :کورونا وباء سے بچنے کے لئے احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد کرنا ناگزیر ہے ، بلوچستان میں وسائل کی کمی کی وجہ سے صحت کے شعبے میں مسائل کا سامنا ہے ، مختلف بیماریوں سے تحفظ فراہم کرنے والی ویکسین سے متعلق غلط افواہوں سے نمٹنے کے لئے علمائے کرام ، سول سوسائٹی ، میڈیا سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو کردار ادا کرنا ہوگا ، صاف پینے کا پانی نہ ہونے کی وجہ سے ہیپی ٹائٹس کے سب سے زیادہ مریض بلوچستان میں ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار ایم این سی ایچ ( Mother & Child Health) بلوچستان کے کوآرڈنیٹر ڈاکٹر اسماعیل میروانی ، قطر چیئریٹی کے فیلڈ کوآردنیٹر رحیم خان ،ماہرین صحت ڈاکٹر طارق حسین ، ڈاکٹر صباء علی ،قطر چیئریٹی کے سوشل آرگنائزرطیب علی ، حسینہ ودیگر نے ورلڈ یونیورسٹل ہیلتھ ڈے کی مناسبت سے قطر چیئریٹی پاکستان کے زیر اہتمام کوئٹہ میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ مقررین نے کہا کہ بلوچستان میں بدقسمتی سے صاف پینے کا پانی نہ ہونے کے باعث مختلف بیماریاں جنم لیتی ہیں جن میں سے ہیپی ٹائٹس ، ڈائریا ، ٹائیفائیڈودیگر شامل ہیں اس کے ساتھ ہی صحت عامہ سے متعلق آگاہی کے نہ ہونے سے بھی مشکلات میں اضافہ ہورہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے صوبے میں صاف پینے کا پانی نہ ہونے سے سب سے زیادہ ہیپی ٹائٹس کے مریض موجود ہیں ، نصیرآباد کے ایک علاقے میں 23فیصد لوگ ہیپی ٹائٹس سے متاثر ہیں جو کہ تشویشناک ہے ۔ انہوں نے کہاکہ صوبے میں جہاں صحت کی سہولیات کی کمی کا سامنا ہے وہی پر بیماریوں سے بچائو کے ویکسین سے غلط افواہیں بھی صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا رہی ہے ، ایکسویں صدی میں بھی یہاں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ پولیو ویکسین آنے والی نسل کے لئے خطرناک ہیں حالانکہ پوری دنیا سے یہ بیماری ختم ہوچکی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کورونا وباء دنیا کے لئے سب سے بڑا چیلنج ہے اس بیماری سے انسانوں کو محفوظ بنانے کے لئے ریڈیو پروگراموں، ٹی وی ٹاک شوز ، پوسٹرز ، بینرز و دیگر ذرائع سے مقامی زبانوں میں مہم جاری ہے ۔ ڈاکٹر حضرات کلینکس میں کورونا ایس او پیز کا خاص خیال رکھیں خاص کر ماسک اور سینی ٹائزر کا کثرت سے استعمال جاری رکھیں تاکہ نہ صرف وہ خود اس بیماری سے محفوظ رہے بلکہ وہ دوسروں تک اس وائرس کو پھیلانے کا سبب نہ بنے ۔ مقررین نے کہا کہ 80فیصد کورونا سے متاثرہ لوگوں میں بیماری کے اثرات کم درجے کے ہوتے ہیں جبکہ 20میں بیماری کے اثرات زیادہ ظاہر ہوتے ہیں جن میں سے 5فیصد تک وینٹی لیٹر تک پہنچ جاتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ کورونا سے خود کو محفوظ رکھنے کا واحد راستہ احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد اور قوت مدافعت کو مضبوط بنانے میں مضمر ہے ۔ کورونا کی تشخیص بیماری کے اثرات سے بھی کیا جاسکتا ہے تاہم پی آر سی ٹیسٹ سے ہی کورونا مرض کی تشخیص ہوتی ہے ۔ اگر ہاتھوں کو باقاعدگی سے صابن سے دھویا جائے تو کورونا سمیت مختلف بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بیماریوں سے بچائو اور اس سے حفاظت کے لئے ویکسین سے متعلق عوام میں شعور و آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں صحت کی تعلیم فراہم کے لئے مختلف ادارے بنائے جارہے ہیں ، صحت عامہ کی صورتحال میں ماضی کی نسبت زیادہ بہتری آئی ہے جو کہ خوش آئند ہے اس سلسلے میں فلاحی ادارے اور صوبائی حکومت مل کر اقدامات اٹھارہی ہیں ۔تقریب کے آخر میں قطر چیئریٹی پاکستان کی جانب سے تقریب کے مہمان خصوصی اور اعزازی مہمانوں کو یادگاری شیلڈز دیئے گئے ۔


