قلات میں گیس بند، پھر بھی بھاری بل بھیجاجا رہا ہے، تصحیح کی جائے، پرنس موسیٰ جان

منگچر:بی این پی کے مرکزی نائب صدر اور خان آف قلات کے چچا پرنس موسی جان بلوچ نے کہاہے کہ قلا ت میں گیس کی سپلائی کئی ماہ سے بند ہے صارفین کو ماہانہ ہزاروں روپے کے بل موصول ہورہے ہیں میٹرنہ چلنے کے بہانے صارفین پر ہزاروں روپے کے بل بھیجے جارہے ہیں گیس کی بندش اوربھاری بھر بل بھیجنے کانوٹس لیاجائے ان خیالات کااظہار انہوں نے گزشتہ روز میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہاکہ گزشتہ سال نومبر سے قلات کو گیس کی سپلائی مکمل طورپربند ہے گرمیوں میں دوتین ماہ کم پریشر کے ساتھ گیس فراہم کی جاتی ہے اب گزشتہ چارماہ سے گیس کی سپلائی بند کردی گئی ہے گیس کے صارفین کو ماہانہ ہزاروں روپے کے بل موصول ہورہے ہیں جس سے قلات کے صارفین مشکلات کاشکار ہیں انہوں نے کہاکہ قلات کو گزشتہ کئی عرصے سے گیس فراہم نہیں کی جارہی ہے مگرقلات کے عوام کو گزشتہ تین ماہ سے بھاری بھرکم بل بھیجے جارہے ہیں وجہ یہ بتائی جا تی ہے کہ گیس کے بل قکراچی سے صارفین کو بھیجے جاتے ہیں اورسوئی سدرن گیس کمپنی کراچی اپنی جانب سے اضافی چارجز لگاتی ہے اوروجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ قلا ت میں گیس کے میٹرز نہیں چل رہے ہیں حالانکہ قلات میں گیس کی سپلائی مکمل طورپربند ہے توگیس میٹرکس چیز سے چل اورگیس میٹر چلنے کا کیا جواز بنتا ہے انہوں نے کہاکہ گیس بلوچستان کے علاقہ سوئی سے نکلتی ہے اوربلوچستان کے ایک فیصد سے بھی کم آبادی کو گیس فراہم کی جاتی ہے جس میں قلات شامل ہے شدید سردی میں قلا ت کو گیس کی سپلائی گزشتہ کئی ماہ سے روک دی گئی ہے انہوں نے کہاکہ قلات منگچرکھڈکوچہ کی گیس ضروریات 80 پی ایس آئی ہے جبکہ اس وقت ہزارگنجی سے ان علاقوں کو صرف 4 سے 5 پی ایس آئی فراہم کی جارہی ہے جواونٹ کے منہ میں زیرہ کے برابر ہے انہوں نے کہاکہ قلات کے عوام گزشتہ تین ماہ سے گیس کی سپلائی کامطالبہ کررہے ہیں مگر وفاقی حکومت اورگیس حکام کوئی توجہ نہیں دے رہے ہیں انہوں نے ایم ڈی گیس پاکستان اورجی ایم سدرن گیس کمپنی بلوچستان سے مطالبہ کیا ہے کہ قلات،منگچراورکھڈکوچہ کو ان کے ضروریات کے مطابق گیس فراہم کی جائے اورقلات گیس صارفین کو گیس نہ ہونے کے باوجود بھاری بھر بل بھیجے گئے ہیں ان کی تصحیح کی جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں