کنٹرولرامتحانات کا عہدہ آفیسرز کا، ٹیچر کو ہٹایاجائے، ایسوسی ایشن
کوئٹہ(پ ر) بلوچستان یونیورسٹی ایڈمنسٹریٹو آفیسر زایسوسی ایشن نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کنٹرولر امتحانات، جامعہ بلوچستان کی غیر قانونی تعنیاتی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کنٹرولر آف ایگزمینیشن کی آسامی خالصتاً ایڈمنسٹریٹو پوسٹ ہے۔
یونیورسٹی آف بلوچستان ایکٹ 1996 کے صفحہ نمبر 12 شق 16 میں کنٹرولر امتحانات کی تعنیاتی کے حوالے سے واضع طور پر لکھا ہے
“The Controller of Examinations shall be a whole time officer of the University and shall be appointed by the Syndicate on such terms and conditions as may he determined by it. He shall be responsible for all matters concerned with the conduct of examinations and perform such other duties as may be prescribed.”
اسی طرح ایچ ای سی کے گائیڈ لائنز کے صفحہ نمبر 41 شق نمبر 14 میں یونیورسٹیز کے کنٹرولر امتحانات کو فل ٹائم آفیسر قرار دیا گیا ہیاور انکی تعنیاتی اور ذمہ داریوں کے لئے نمایاں رولز واضع کئے گئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہاں کہ بلوچستان یونیورسٹی کے موجودہ کنٹرولر امتحانات یونیورسٹی کے ایک استاد ہیں۔ حکومت پاکستان اور یونیورسٹی آف بلوچستان نے کروڑوں روپے خرچ کرکے انکو بیرون ملک سے پی ایچ ڈی کروایا تا کہ وہ اپنے تعلیمی صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر یونیورسٹی کے طلبا کی بہترین علمی تربیت کر سکیں۔ مگر انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ جامعہ بلوچستان کے وائس چانسلر نے طلبا ء کو علم کی روشنی سے منور کرنے والے استاد کو اس کے اصل مقصد سے ہٹا کر ایک آفیسر کے نشست پر تعنیات کر کے یونیورسٹی کے طلبا ء کو ان کے حق سے محروم کر دیا۔
موجودہ وائس چانسلر اصول رولز اور ایکٹ پر عمل در آمد کی باتیں کرتے نہیں تکتے۔ آفیسرز کے پروموشن و دیگر مراعات کے حصول کے مسئلے پر رولز کی بات کرتے ہیں اسکے بر خلاف کنٹرولر امتحانات جیسے اہم آسامی پر ایک استاد کو تعنیات کر کے یونیورسٹی ایکٹ 1996 اور ایچ ای سی کے گائیڈ لائنز کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی ہے۔
ایک پی ایچ ڈی استاد علم پھیلانے کے امور میں تو ماہر تو ہو سکتا ہے مگر انتظامی امور میں اس کی مہارت و تجربہ نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔ انتظامی امور کو وسیع تجربہ و انتظامی مہارت کی بنیاد پر چلایا جاتا ہے۔ جب کہ ایک استاد کے لئے یہ ممکن نہیں ہوتا۔ جسکی واضع مثال موجودہ استاد کنٹرولرکی ناکام کار کردگی ہے۔ ان کی نا اہلی کی وجہ سے کنٹرولر آفس امتحانی مافیا کا گڑھ بن چکا ہے۔ کنڈکٹ برانچ کا پورا نظام ایک جونئیر کنٹریکٹ ملازم کے حوالے کیا گیا ہے جسکی نا اہلی کی وجہ سے کئی امید وار امتحانی رول نمبر سلپ جاری نہ ہونے کی وجہ سے امتحان دینے سے محروم ہو گئے۔ بورڈ آفس اور یونیورسٹی کے امتحانات کے لئے بلیک لسٹ ٹیچرز حتی کہ غیر ملازم افراد کو بھی امتحان جیسے اہم ڈیوٹی پر لگایا گیا اس کے علاوہ بہت سارے ایسے ٹیچرز کو بھی امتحانی ڈیوٹی پر لگایا گیا جنکے بہن،بھائی اور قریبی رشتہ دار ان کے اپنے امتحانی مراکز میں امتحان دے رہے ہیں۔ جبکہ بعض امتحانی عملے کو ان کے خواہش کے مطابق امتحانی مراکز میں تعنیات کیا گیا اوربہت سارے ایسے بد عنوان ٹیچر ز بھی ہیں جنکو کئی سالوں سے صرف یونیور سٹی امتحانات میں بطور امتحانی عملہ تعینات کیا جا رہا ہے۔ جو کہ امتحانات کے اصولوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ تعجب کی بات ہے کہ رولز اور اصولوں کی باتیں کرنے والے وائس چانسلر اس جیسے اہم مسئلے پر کیوں خاموش ہیں۔
بلوچستان یونیورسٹی ایڈمنسٹریٹو آفیسر زایسوسی ایشن نسل نو کے مادر علمی کو اس طرح برباد ہوتے نہیں دیکھ سکتی اورنہ ہی اس کی اجازت دے سکتی ہے۔ لہذا ہم پر زور مطالبہ کرتے ہیں۔ کہ یونیورسٹی کو علم کی روشنی سے منور کرنے والے اسا تذہ کو انتظامی آسامیوں سے ہٹاکر انکوں انکا اصل کام کرنے دیا جائے۔