کوہلو، کریمہ بلوچ کے قتل کیخلا ف احتجاجی ریلی کا انعقاد
کوہلو: معروف سیاسی شخصیت،،بی ایس او کے سابق چیئر پرسن اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رکن بانک کریمہ بلوچ کی شہادت کے خلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی کوہلو کی جانب سے ریلی و مظاہرہ کیا گیا ریلی بینک چوک سے شروع ہوئی جو مختلف راستوں سے ہوتا ہوا واپس بینک چوک پر آکر مظاہرے کی شکل اختیار کرگئی۔جس میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے نوجوانوں،نیشنل پارٹی کے کارکنوں اور سول سوسائٹی،طلباء تنظیموں کے رہنماؤں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ ریلی کے شرکاء بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے کینیڈین حکومت سے بانک کریمہ بلوچ کے بیہمانہ قتل کی شفاف تحقیقات اور ملوث عناصر کو بے نقاب کرکے قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مظالبہ کررہے تھے،شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ایڈوکیٹ میر خلیل مری،نیشنل پارٹی کے ضلعی جنرل سیکرٹری علی نواز مری،سماجی کارکن علی احمد کرد،ایڈوکیٹ ظہور مری،میر ولی مری،زیب مری و دیگر نے کینیڈین حکومت سے بانک کریمہ کے بے رحمانہ قتل کے صاف شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا اور عالمی اداروں کو بلوچوں کی نسل کشی روکنے کی اپیل کی ہے انہوں نے کہا کہ شہید بانک کریمہ بلوچ باکردار اور قومی جدوجہد کے ایک اہم ستون تھے جنہوں نے بلوچستان میں ہونے والے مظالم کے خلاف ہر سطح پر آواز بلند کی ان کی بیہمانہ قتل سے بلوچ قوم کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے کریمہ بلوچ نے بلوچ قومی تحریک کے جدوجہد کو نئی روح بخش دی انہوں نے بلوچستان کے نوجوانوں میں سیاسی شعور اجاگر کرنے کیلئے اہم کردار ادا کیا۔بلوچستان میں سیاسی کارکنوں کی جبری گمشدگی اور ٹارگٹ کلنگ جیسے سنگین واقعات کے خلاف ہر پلیٹ فارم پرع جدوجہد کرتے رہے اور بلوچستان میں لاپتہ افراد کے معاملے کو اقوام عالم کے سامنے موثر انداز میں اجاگر کیا انہوں نے کہا کہ بانک کریمہ بلوچ ہم سے جسمانی طور پر جدا ہوئے ہیں لیکن ان کا فکر اور فلسفہ آج ہر گھر اور ہر فرد میں منتقل ہوتا دکھائی دے رہا ہے بلوچ قوم پر جبر اور ظلم کی داستانیں نئی نہیں ہیں بلکہ قیام پاکستان سے لے کر اب تک تسلسل سے جاری ہیں اور اس میں روز بروز شدت لائی جارہی ہے۔میثاق جمہوریت اور آئین کی بالادستی کیلئے بلوچستان میں بسنے رہنماؤں نے ہمیشہ جدوجہد کی۔پارلیمانی سیاست سمیت ملک کے سب سے بڑے عدالت میں بھی بلوچ قوم کی فریاد لے کر گئے ہیں مگر شنوائی نہیں ہوئی آئے روز نوجوانوں کی جبری گمشدگیاں اور بلوچ رہنماؤں کی ٹارگٹ کلنگ سے منفی پیغام دیا جارہا ہے جس کے بھیانک نتائج مرتب ہوسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہبلوچستان کی سرزمین سے پورے ملک کی معیشت کا پہیہ چل رہا چاہے وہ سی پیک کی صورت میں گوادر بندرگاہ ہو یاسیندک ریکوڈک سوئی گیس ہو،مگر بلوچستان میں بسنے والے اقوام آج بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں،مقررین نے کینڈین حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ شہید بانک کریمہ بلوچ کی بیہمانہ قتل کی صاف شفاف تحقیقات کرکے واقع میں ملوث ملزمان کو بے نقاب کرکے فوری گرفتار کیا جائے ورنہ احتجاج کے دائرہ کار کو مزید وسیع کیا جائے گا۔