سلیمانی کا قتل، ٹرمپ اور دوسرے امریکیوں کے ٹرائل کیلئے خصوصی عدالتیں قائم

دبئی :ایران نے پاسداران انقلاب کے کمانڈر قاسم سلیمانی کے قتل کے ایک سال بعد سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور دیگر امریکی لیڈروں کے ٹرائل کے لیے تہران اور بغداد میں الگ الگ خصوصی عدالتیں قائم کی ہیں۔

عراق میں متعین ایرانی سفیر ایرج مسجدی نے ایک بیان میں بتایا کہ عراق کے دارالحکومت بغداد اور تہران میں الگ الگ ٹرائل کورٹ تشکیل دی گئی ہیں جو القدس ملیشیا کے سربراہ کمانڈر قاسم سلیمانی اور عراق کی الحشد ملیشیا کے نائب صدر ابو مہدی المہندس کے قتل میں ملوث عناصر کے خلاف تحقیقات کریں گی۔

خبر رساں ادارے ‘فارس’ کے مطابق عراق میں ایرانی سفیر مسجدی کا کہنا ہے کہ قاسم سلیمانی کے قتل کے حوالے سے عالمی عدالتوں سے کسی ٹھوس اقدام اور فیصلے کی توقع نہیں۔ اس لیے عراق اور ایران میں سلیمانی اور ابو مہدی مہندس کے قتل کی تحقیقات کے لیے خصوصی عدالتیں تشکیل دی گئی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس کیس کا مرکزی ملزم سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہے اور اس کے ساتھ دیگر امریکیوں‌کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ برس دسمبر میں ایرانی رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ کی طرف سے قاسم سلیمانی کے قتل کا "حتمی انتقام’ لینے کا اعلان کیا گیا تھا۔ ایرانی لیڈر کی طرف سے یہ عہد اس وقت کیا گیا جب سلیمانی کے قتل کو تقریبا ایک سال ہونے والا تھا۔ قاسم سلیمانی کو تین جنوری 2020ء کو بغداد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کی حدود میں ایک امریکی ڈرون حملے میں ہلاک کردیا گیا تھا۔

خامنہ ای نے 16 دسمبر 2016ء کو ٹویٹر پر لکھا کہ قاسم سلیمانی کے قتل کا حکم دینے اور اس حکم کوعملی شکل دینے والےتمام عناصر واجب القتل ہیں۔ ان سے انتقام لینا واجب ہے اور موقع ملتے ہی ان سے بدلہ لیا جائے گا تاہم اس بیان میں خامنہ ای نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا نام نہیں لیا تھا۔

ایرانی عدلیہ کے سربراہ ابراہیم رئیسی نے بھی قاسم سلیمانی کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا عزم کرتے ہوئے کہا تھا کہ سلیمانی کے قاتل بھیانک انجام سے نہیں بچ سکیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں