الیکشن ٹربیونل کی تبدیلی کیخلاف درخواستیں، حکومت غلط سائیڈ جارہی ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد ہائی کورٹ میں الیکشن ٹربیونل کی تبدیلی اور الیکشن ایکٹ ترمیمی آرڈیننس کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت پیر تک ملتوی کردی۔جمعہ کو ان نیوز کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے کیس کی، الیکشن کمیشن حکام اور پی ٹی آئی امیدوار شعیب شاہین، وکیل فیصل چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ آئین میں مشاورت کا طریقہ کار بڑا واضح ہے، آرٹیکل 218/3 میں ہے کہ یہ الیکشن کمیشن کی ڈیوٹی ہے کہ آئین کے مطابق الیکشن کروائے، ڈیوٹی طاقت سے زیادہ اہم ہے ، الیکشن کمیشن کی ڈیوٹی میں شامل ہے کہ الیکشن ٹربیونل مقرر کرے، یہ الیکشن کمیشن کے سوا کسی کا اختیار نہیں ہے۔اس پر جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کیا تقرری جج کی طرف سے نہیں کی جاتی؟ منور اقبال دوگل نے جواب دیا کہ الیکشن کمیشن حاضر سروس یا ریٹائرڈ جج چیف جسٹس کی مشاورت کے ساتھ الیکشن ٹربیونل کا جج مقرر کر سکتا ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ آرٹیکل 20 کے مطابق تمام ایگزیکٹو کی تعیناتی الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، ایسا کوئی قانون نہیں بنایا جاسکتا جو الیکشن کمیشن کے اختیار ختم کرے۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ہدایت دی کہ آپ غلط سائیڈ پر جا رہے ہیں، ایسا نہ کریں، جو کیس ہے ہی نہیں تو آپ اس طرف کیوں جا رہے ہیں؟ یہ سوال ہی نہیں، کسی نے یہ دلائل نہیں دیے کہ الیکشن ٹربیونل کے جج ہائی کورٹ تعینات کرے گی۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ اگر الیکشن کمیشن نے ٹربیونل بنا دیا ہے تو الیکشن کمیشن کا اختیار ہے کہ ریٹائرڈ جج لگانا ہے یا حاضر سروس، جسٹس عامر فاروق نے دریافت کیا کہ کیا کسی کیس میں چیف جسٹس خود الیکشن ٹربیونل ہو سکتا ہے؟اس پر وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ ایسا کبھی نہیں دیکھا کہ چیف جسٹس خود ٹربیونل ہو لیکن کوئی رکاوٹ بھی نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں