جامعہ بلوچستان مالی بحران کا شکار، سازش کے تحت صوبے کو تعلیمی بحران میں دھکیلا جارہا ہے، پشتونخواہ نیپ

کوئٹہ (آن لائن) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی سیکرٹریٹ کے جاری کردہ پریس ریلیز میںکوئٹہ یونیورسٹی کے اساتذہ کی تنخواہوں اور الائونسز سے محرومی پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے صوبے کی واحد یونیورسٹی کے شدید مالی بحران کا شکار ہونے کی وجہ فارم 47کی نااہل ناجائز حکومت اور یونیورسٹی کے ذمہ داروں کو قرار دیاگیا ہے۔ بیان میںکہا گیا ہے کہ سوچھے سمجھے منصوبے اور سازش کے تحت صوبے کو تعلیمی بحران میں دھکیلا جارہا ہے ۔پرائمری سے لیکر مڈل ، ہائی ،ہائیر سیکنڈری اور تمام تعلیمی نظام کو کمزور کیا جارہا ہے اسی طرح واحد مادر علمی جہاں سے صوبے کے غریب پشتون بلوچ اور دیگر اقوام وعوام کے تمام طالب علم ڈگری حاصل کرتے ہیں کو اب ایک بار پھر بحرانوں سے دوچار کرکے طالب علموں پر علم کے دروازے بند کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔ ماضی میں جب یونیورسٹی کے اساتذہ ، پروفیسرز، پی ایچ ڈی ڈاکٹرز سڑکوں پر نکل آئے اور کچکول تھامے اپنے بچوں کے لئے دو وقت کی روٹی کے لیے احتجاج کر رہے تھے۔ 2013میں پشتونخواملی عوامی پارٹی جب مخلوط حکومت کا حصہ بنی اور خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کے فرزند اور اُس وقت کے گورنر /چانسلر جناب محمد خان اچکزئی نے وفاق اورہائیر ایجوکیشن کمیشن سے براہ راست فنڈز لیکر یونیورسٹی کو بحرانی حالت سے نکالا تھا۔ اور تعلیمی بجٹ کو 2فیصد سے بڑھا کر 24فیصد کیا گیا ۔آج ایک بار پھر یونیورسٹی فنڈز سمیت دیگر کئی مسائل ومشکلات کا سامناکررہی ہے ۔ بیا ن میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ یونیورسٹی میں ہر قسم کے تقرریوں، تبادلوں، وٹھیکوں میں خالصتاً میرٹ لاگو کرنے اور سفارش ، کلچر کے خاتمے اور تمام اساتذہ کرام ودیگر سٹاف کی تنخواہوں کا ماہ رمضان کے مقدس مہینے میں بندوبست کیا جائے۔ عید سے پہلے تنخواہوں کی ادائیگی یقینی بنانے کی تمام تر ذمہ داری وائس چانسلر ،یونیورسٹی انتظامیہ اور حکومت پر عائد ہوتی ہے ۔ یونیورسٹی میں پر امن تعلیمی ماحول اساتذہ کرام کو سہولیات وضروریات مہیا کرنے سے ہی ممکن ہے ۔