سنڈیکیٹ کے فیصلے جامعہ کی ترقی، بہتری اور مستقبل کے لائحہ عمل میں بنیادی کردار ادا کریں گے، وائس چانسلر گوادر یونیورسٹی
گوادر (بیورو رپورٹ) یونیورسٹی آف گوادر کی سنڈیکیٹ کا پانچواں اجلاس پاک چائنہ ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل انسٹیٹیوٹ کے کانفرنس ہال میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عبدالرزاق صابر کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں رجسٹرار ڈاکٹر دولت خان نے ایجنڈا آئٹمز پیش کیے، جن پر فورم نے تفصیلی غور و خوض کیا۔ اجلاس میں یونیورسٹی کے اہم تعلیمی، انتظامی اور مالی معاملات پر جامع بحث کی گئی۔ اس موقع پر سنڈیکیٹ نے گزشتہ اجلاس (منعقدہ 19 دسمبر 2024) کی کارروائی اور اس پر عملدرآمد سے متعلق رپورٹ کی منظوری دی۔ علاوہ ازیں، اکیڈمک کونسل اور فنانس اینڈ پلاننگ کمیٹی کے متعدد اجلاسوں کی کارروائی بھی منظوری کے لیے پیش کی گئی، جسے فورم نے اتفاقِ رائے سے منظور کیا۔ سنڈیکیٹ نے یونیورسٹی کی ادارہ جاتی کارکردگی اور انتظامی صلاحیت کو مزید مضبوط بنانے کے لیے ضروری نئے اقدامات کی منظوری بھی دی۔ اس کے ساتھ متعدد اہم پالیسی دستاویزات پر غور کیا گیا، جن میں ایچ ای سی بیسٹ یونیورسٹی ٹیچر ایوارڈ (BUTA) کے نظرثانی شدہ فریم ورک اور اساتذہ کی تقرری کے لیے نئے تیار کردہ معیار کی منظوری، نیز اکیڈمک کونسل، فنانس اینڈ پلاننگ کمیٹی اور دیگر کمیٹیوں کے فیصلوں کی توثیق شامل تھی۔ معمول کی کارروائی کے علاوہ اجلاس میں تعلیمی امور، انتظامی پیش رفت اور مالی معاملات سے متعلق فوری نوعیت کے مسائل پر بھی غور کیا گیا اور ضروری فیصلے کیے گئے۔ اجلاس کے اختتام پر وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عبدالرزاق صابر نے تمام معزز اراکین کا شکریہ ادا کیا، خصوصاً حکومت بلوچستان کے سیکرٹری کالجز و ہائر ایجوکیشن کے نمائندے ڈاکٹر منصور احمد، جہانزیب مندوخیل اور محکمہ خزانہ کے نمائندے بشیر احمد (جو آن لائن شریک ہوئے) کی قیمتی آراءاور مسلسل تعاون کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ سنڈیکیٹ کے فیصلے یونیورسٹی آف گوادر کی ترقی، بہتری اور مستقبل کے لائحہ عمل میں بنیادی کردار ادا کریں گے۔ اجلاس میں شریک اراکین میں پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سید منظور احمد، رجسٹرار ڈاکٹر دولت خان، کنٹرولر امتحانات ڈاکٹر رحیم مہر، ڈائریکٹر فنانس رحمت اللہ، ڈین فیکلٹی آف مینجمنٹ سائنسز، کامرس اینڈ سوشل سائنسز پروفیسر ڈاکٹر جان محمد، ڈین فیکلٹی آف سائنس، انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ڈاکٹر محب اللہ خان، اور ڈائریکٹر کیو ای سی ڈاکٹر رابعہ اسلم شامل تھے۔


