829 ارب روپے کے نان پرفارمنگ قرضے اس وقت موجود ہیں،اسٹیٹ بینک
اسلام آباد:قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں بریفنگ دیتے ہوئے اسٹیٹ بینک حکام نے انکشاف کیا کہ 829 ارب روپے کے نان پرفارمنگ قرضے اس وقت موجود ہیں 638 ارب روپے کے قرضے ایسے ہیں جن کا ایک سال سے زیادہ کا عرصہ ہوگیا ہیاس کمپنی کی ذریعے ٹرسٹ بنانا اور اس کو ایجنسی کا درجہ دینا ہے جمعرات کے روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چئیرمین کمیٹی فیض اللہ کموکا کی زیر صدارتپارلیمنٹ ہاوس منعقد ہوا۔ اجلاس میں کارپوریٹ ری اسٹرکچرنگ کمپنیز ترمیمی بل کی منظوری پر غورکیا گیا۔کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ 829 ارب روپے کے نان پرفارمنگ قرضے اس وقت موجود ہیں 638 ارب روپے کے قرضے ایسے ہیں جن کا ایک سال سے زیادہ کا عرصہ ہوگیا ہے اس کمپنی کی ذریعے ٹرسٹ بنانا اور اس کو ایجنسی کا درجہ دینا ہے۔اسکیم آف ری اسٹرکچرنگ کی ترمیم بھی شامل ہے جس میں قرضہ لینے والے کی رائے بھی شامل ہوگی اسٹیٹ بینک حکامکے مطابق کارپوریٹ ری اسٹرکچرنگ بورڈ، ہائی کورٹ کا بینچ بنانے کی ترمیم بھی شامل ہے۔صدر بینکنگ ایسوسی ایشن نے کہا کہ اس میں 10 بینک شامل ہیں اور یہ نجی قدم ہے جن یونٹس کی ری اسٹرکچرنگ ہوسکتی ہے اس پر کام کیا جائے جس اسٹیٹ بینک حکام نے کہا کہ یہ کمپنی 2020 میں بنائی گئی اس پر قانون سازی 2016 میں ہوئی تھی۔اراکین کمیٹی نے سوال کیا کہ کیا یہ اس کمپنی کے مالکانہ حقوق بینکوں کے پاس ہونگے جس پر اسٹیٹ بینک حکام نے کہا کہ کمپنی کے مالکانہ حقوق بینکوں کے پاس ہونگے پوری دنیا اس طرح کام ہورہا ہے رکن کمیٹی عائشہ غوث پاشانے سوال کیا کہ ان ترامیم میں جو پینلٹیز متعین کی گئی وہ سخت ہیں اسٹیٹ بینک حکام نے جواب دیا کہ یہ ترامیم لانا اور پینلٹیز سخت کرنا اس کیلئے ضروری ہے۔


