بھارتی کشمیر میں جھڑپ، تین فوجی اور 9 علیحدگی پسند ہلاک

بھارتی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ علیحدگی پسندوں کا ایک بڑا گروہ کنٹرول لائن عبور کرکے کپواڑہ میں داخل ہوا تھا۔ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں لائن آف کنٹرول کے قریبی علاقے کیرن سیکٹر میں فوج اور علیحدگی پسندوں میں جھڑپیں ہوئی ہیں۔ جن میں نو مشتبہ علیحدگی پسند اور تین فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔فوج کے مطابق جھڑپ میں تین فوجی زخمی بھی ہوئے ہیں۔سرینگر میں بھارتی فوج کے ترجمان کرنل راجیش کالیہ نے میڈیا نمائندوں سے گفتگو میں پاکستان پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ علیحدگی پسندوں کا ایک بڑا گروہ کنٹرول لائن کو عبور کرکے پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر سے ضلع کپواڑہ کے کیرن سیکٹر میں داخل ہوا تھا۔ترجمان کا کہنا تھا کہ کنٹرول لائن عبور کرکے بھارتی سر زمین میں داخل ہوتے ہی فوجی اہلکاروں نے انہیں ہتھیار ڈال کر خود کو ان کے سپرد کرنے کے لیے کہا تاہم اسی دوران جھڑپ شروع ہوئی۔پولیس ذرائع کے مطابق اس علاقے میں فوج علیحدگی پسندوں کی تلاش میں گزشتہ تین دن سے کارروائی کر رہی ہے جس کے دوران ہیلی کاپٹرز بھی استعمال کیے جا رہے ہیں۔فوج کے ترجمان نے جھڑپ کے دوراں تین بھارتی فوجی اہلکاروں کے مارے جانے کی بھی تصدیق کی۔ترجمان کے مطابق سارا علاقہ برف سے ڈھکا ہوا ہے لیکن مشکل زمینی صورتِ حال اور خراب موسم کے باوجود زخمی سپاہیوں کو اُس علاقے سے قریبی طبی مرکز منتقل کیا گیا تاہم ان میں سے 2 زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے جس کے بعد مرنے والے اہلکاروں کی تعداد تین ہوگئی ہے جب کہ باقی زخمیوں کا علاج جاری ہے۔فوج نے ہلاک ہونے والے سپاہیوں کے نام بتانے سے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ ضابطے کے مطابق پہلے اُن کے اہلِ خانہ کو مطلع کرنا ہے۔ جھڑپ کے دوراں ہلاک ہونے والے مشتبہ علیحدگی پسندوں کی فوری طور پر شںاخت نہیں ہو سکی ہے اور نہ ہی یہ معلوم ہو سکا ہے کہ ان کا تعلق کس تنظیم سے تھا۔اس سے پہلے ہفتے کو بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے جنوبی ضلع کُلگام میں ایک جھڑپ کے دوران سب سے بڑی مقامی علیحدگی پسند تنظیم حزب المجاہدین سے وابستہ تین مقامی نوجوان ہلاک اور ایک فوجی زخمی ہوگیا تھا۔12 گھنٹے جاری رہنے والی اس جھڑپ کے دوراں تین رہائشی مکانات بھی تباہ ہوئے۔ کچھ مکانوں کو معمولی نقصان پہنچا۔بھارتی کشمیرمیں جھڑپوں اور دیگر پُرتشدد واقعات میں جنوری سے اب تک 71 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوچکے ہیں۔ہلاک ہونے والوں میں 54 مشتبہ علیحدگی پسند، 9 سیکیورٹی اہلکار اور 8 عام شہری شامل ہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں